سپریم کورٹ کے سابق جج پیناکی چندر گھوش بھارت کے پہلے لوک پال ہوں گے۔ صدر رام ناتھ کووند نے انہیں بھارت کا پہلا لوک پال منتخب کیا ہے۔
واضح رہے کہ لوک پال کی فہرست میں 9 اور بھی جج ہوں گے، جس کی سربراہی جسٹس گھوش کریں گے۔
President of India appoints Justice Dilip B Bhosale, Justice P K Mohanty, Justice Abhilasha Kumari and Justice AK Tripathi as judicial members. Dinesh Kumar Jain, Archana Ramasundaram, Mahender Singh, and Dr. IP Gautam appointed members. https://t.co/46XgM5XQTU
— ANI (@ANI) March 19, 2019 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">President of India appoints Justice Dilip B Bhosale, Justice P K Mohanty, Justice Abhilasha Kumari and Justice AK Tripathi as judicial members. Dinesh Kumar Jain, Archana Ramasundaram, Mahender Singh, and Dr. IP Gautam appointed members. https://t.co/46XgM5XQTU
— ANI (@ANI) March 19, 2019President of India appoints Justice Dilip B Bhosale, Justice P K Mohanty, Justice Abhilasha Kumari and Justice AK Tripathi as judicial members. Dinesh Kumar Jain, Archana Ramasundaram, Mahender Singh, and Dr. IP Gautam appointed members. https://t.co/46XgM5XQTU
— ANI (@ANI) March 19, 2019
صدر رام ناتھ کووند نے جسٹس دلیپ بی بھونسلے، جسٹس پی کے موہنتی، جسٹس ابھلاسا کماری، اور جسٹس اے کے تریپاٹھی کو عدلیہ کا رکن بنایا گیا، جبکہ دنیش کمار جین، ارچنا راماسندرم، مہیندر سنگھ، اور ڈاکٹر آئی پی گوتم کو بطور لوک پال رکن منتخب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 1997 میں انہیں کولکاتا ہائی کورٹ کا جج بنیا یا گیا تھا، حالانکہ سنہ 2012 میں ان کا تبادلہ آندھراپردیش ہوگیا، اور اسی برس انھیں چیف جسٹس آف کورٹ کا عہدہ ملا تھا۔
یاد رہے کہ جج گھوش وکلا کے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد کولکاتا ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس تھے۔
سنہ 1997 میں وہ کولکاتا ہائی کورٹ کے جج بنےتھے۔
کولکاتا ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے وکیل بیکاش رنجن بھٹا چاریہ کا ان کے مزاج اور فیصلہ سازی میں ان کی مہارت سے متعلق کہنا تھا کہ 'وہ فیصلہ سازی میں بے حد تیز ترّار ہیں، ان کی یاد داشت بھت تیز ہے، وہ ایک ماہر وکیل تھے۔
ان کے دو فیصلے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، انھوں نے تمل ناڈو کی سابق وزیراعلی جے للتا کو غیر قانونی ملکیت کے استعمال کی وجہ سے مجرم قرار دیا تھا۔
دوسر ے دفعہ 498 اے (گھریلو تشدد) کے اندر براہ راست گرفتاری نھیں ہونی چاہیے کا فیصلہ سنایا تھا۔