رافٹنگ کا شوق رکھنے والے سیاح جب پہلگام کے سرسبز و شاداب پہاڑیوں کے دامن میں سیر کے لیے آتے ہیں تو تیز بہاؤ والے دریائے لدر میں رافٹنگ کئے بغیر نہیں رہتے۔
انتظامیہ کی جانب سے وادی میں سیاحت کو مزید فروغ دینے کے لیے شہر آفاق سیاحتی مقام پہلگام میں سنہ 2003میں رافٹنگ سرگرمیاں شروع کی گئی تھی تاکہ سیاحوں کو اس جانب راغب کیا جائے۔
چند روز قبل پہلگام میں رافٹنگ کشتی پلٹنے سے حادثہ پیش آنے کے دوران پہلگام کے ینڑ علاقے سے تعلق رکھنے والے رافٹنگ آپریٹر رؤف ڈار ہلاک ہوگئے۔اس دوران انہوں نے اپنی جان پر کھیل کے دو سیاحوں کی جان بچا کر انسانیت کی مثال پیش کی۔
اس سانحہ کے چند روز بعد محکمہ سیاحت اور رافٹنگ ایسو سی ایشن کے اشتراک سے رؤف ڈار کی یاد میں رافٹنگ چمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔اس دوران دریائے لدر میں اچانک کشتی پلٹ گئی ۔جس میں محکمہ سیاحت کے ایک ملازم سمیت دو افراد ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوئے تھے۔
ان واقعات کے چند روز بعد انتظامیہ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس کے تحت سونہ مرگ اور خاص کر پہلگام میں مناسب میکانزم اور معقول تربیت تک رافٹنگ سرگرمیوں کو معطل کیا گیا ہے۔
ایڈونچر ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن و سماجی حلقوں نے اس حکم نامے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا کہ اس حکم نامے سے نہ صرف سینکڑوں نوجوانوں کا روزگار داؤ پر لگ گیا ہے بلکہ اس سے یہاں کی سیاحتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ اکثر سیاح رافٹنگ کے شوق سے پہلگام کا رخ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثہ کے ساتھ نجی رافٹر کمپنی کا کوئی لینا دینا نہیں ۔کیونکہ چمپئن شپ کا انعقاد خود محکمہ سیاحت کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ایسے میں رافٹنگ پر پابندی عائد کرناسراسر ناانصافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یقینا یہ ایک جوکھم بھرا کام ہے تاہم وہ گزشتہ 16 برسوں سے قوائد و ضوابط اور مناسب میکا نزم کے تحت رافٹنگ سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں ۔اور ان کے پاس پیشہ ور و معقول تربیت یافتہ رافٹرزہیں۔
ایسو سی ایشن نے متنبہ کیا کہ اگر اس حکمنامہ کو واپس نہیں لیا گیا تو وہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر اتریں گے۔
ادھر سیاح بھی سرکار کے حکمنامہ سے مایوس نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رافٹنگ سرگرمیاں معطل رہنے سے وہ اس کے شوق سے محروم ہو گئے۔ان کا کہنا ہے کہ رافٹنگ معطل کرنے کے بجائے اس میں موجود خامیوں کو دور کرنا چاہئے۔