مغربی بنگال کے بیرکپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ نے کہا کہ مکل رائے کو کہیں جانا تھا تو رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دیتے تو یہ بی جے پی کے حق میں اچھا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سیاست کو مطلب اور مفاد پرستی کہتے ہیں اور اس طرح کی سیاست کرنے والوں میں مکل رائے کو پہلی پوزیشن حاصل ہے۔
مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے بیرکپور پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ نے کہا کہ مکل رائے نے بی جے پی کی پیٹھ پر چھڑا گھونپا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل حقیقت یہ ہے کہ مکل رائے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے سرگرم رہنما کبھی بھی نہیں رہے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ مکل رائے ہمیشہ سے ہی بیک ڈور کی سیاست کرتے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ خوشگوار تعلقات بنائے رکھتے ہیں اور خاص طور پر ترنمول کانگریس سے انہوں نے کہا کہ مکل رائے نے ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی اور پارٹی کے قومی جنرل سیکرٹری ابھیشک بنرجی کے خلاف اسمبلی انتخابات کی تشہیری مہم کے دوران کچھ نہیں کہا۔
بی جے پی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مکل رائے کے ترنمول کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں ہونے کے باوجود انہوں نے ممتا بنرجی اور ابھیشک بنرجی کے خلاف کبھی بھی منہ نہیں کھولا۔ انہوں مزید کہا کہ اس وقت ہی سمجھ میں آگیا تھا کہ مکل رائے ترنمول کانگریس کے لئے ہمدردی رکھتے ہیں لیکن ہماری پارٹی (بی جے پی ) نے بھی مکل رائے کو الگ تھلگ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔
بیرکپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ نے کہا کہ مکل رائے کے جانے سے مزید لوگ ترنمول کانگریس میں دوبارہ شامل ہو سکتے تھے۔
اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد سے ہی مشہور فٹبالر دیپندو بسواس سمیت بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ترنمول کانگریس میں دوبارہ شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پارٹی مخالف بیان بازی کرنے پر لکشمن سیٹھ کو سی پی آئی ایم سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ پارٹی سے برخاست ہونے پر لکشمن سیٹھ کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ لیکن وہ بھی ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے لئے خط لکھ چکے ہیں۔ دوسری طرف ترنمول کانگریس کے سنئیر رہنما اور رکن پارلیمان سوگتا رائے، کابینی وزیر جاوید احمد خان، قومی ترجمان کنال گھوش اور موسم بینظیر نور نے چند رہنماؤں کو ترنمول کانگریس میں دوبارہ شامل کرنے کی حمایت کرنے کا پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا۔