بھارت نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہوئے دونوں فریق سے 'انتہائی تحمل' کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس تیرو مورتی نے کہا کہ' بھارتی حکومت دوقومی نظرئے کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کے حل کی متمنی ہے۔
بھارت نے دونوں ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ کشیدگی بڑھانے والی کارروائیوں سے باز رہیں اور جوں کی توں صورت حال کو یک طرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوششوں سے باز رہیں۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندہ، ٹی ایس تیرو مورتی نے مغربی ایشیا کے بارے میں کھلی بحث میں کہا کہ دونوں فریق کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا "وقت کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی تباہی اور تنزلی کی طرف بڑھنے سے روکا جاسکے۔"
انہوں نے کہا کہ غزہ سے بلا اشتعال راکٹ فائر کرتے ہوئے اسرائیل میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جس کی بھارت مذمت کرتا ہے۔ اسی دوران، غزہ میں ہونے والے جوابی حملے کرنے سے بھی زبردست تکلیف کا سامنا ہے اور اس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
سفیر نے کہا کہ بھارت نے تشدد، اشتعال انگیزی اور تباہی کی تمام کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "اس راکٹ فائر سے بھارت اسرائیل میں مقیم اپنے ایک شہری کو بھی کھو چکا ہے۔ ہم تمام شہریوں کی ہلاکت پر دل کی گہرائیوں سے تعزیت کرتے ہیں جو موجودہ تشدد کے دور میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ منگل کے روز فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملے میں کیرل کے اڈوکی کی رہائشی 30 سالہ بھارتی خاتون ہلاک ہوگئی۔
غزہ کی پٹی پر گذشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 181 ہوگئی ہے، جس میں 52 بچے بھی شامل ہیں۔ تنازع کے آغاز سے ہی اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 181 ہوگئی ہے۔ اس میں 52 بچے اور 21 خواتین شامل ہیں۔
اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی سے حملے میں 10 افراد ہلاک اور 50 کے قریب شدید زخمی اور سینکڑوں دیگر معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ 2014 کے بعد سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین سب سے پُرتشدد تنازع ہے۔