ایرانی صدر کی ویب سائٹ پر گزشتہ روز جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حسن روحانی نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا ہے۔
حسن روحاني نے کہا ہے کہ دوبرس کی بات چیت کے بعد چھ طاقتوں - برطانیہ، فرانس، چین، روس امریکہ اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدہ پر دوبارہ بات چیت کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے مطابق امریکہ کی طرف پابندیوں کو سخت کرنے کا مطلب ہے کہ وہ مسئلے کو سلجھانا نہیں چاہتا ہے، اگر معاہدہ میں شامل دیگر ممالک امریکی پابندیوں سے ایران کو بچانے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل کے عزائم کو کم کرنا جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدہ سے اچانک الگ ہو جانے کے بعد امریکہ اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔
امریکہ نے ایران پر کئی بڑی پابندی عائد کردی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔
حال ہی میں خلیج عمان میں امریکہ کے ایک آئل ٹینکر کو تباہ کیے جانے اور ایران کی جانب سے اس کے ایک جاسوس ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
امریکہ آئل ٹینکر پر حملہ کے لیے ایران کو قصوروار ٹھہرا رہا ہے جبکہ ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
امریکہ نے جاسوس طیارہ کے تباہ کیے جانے کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایران پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں جبکہ ایران کا کہنا تھا کہ طیارہ نے اس فضائی علاقے کی خلاف ورزی کی تھی۔