مرکزی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ ریمڈیسیور صرف اسپتالوں کو ہی سپلائی کی جارہی ہے جس پر دہلی ہائیکورٹ نے کہا کہ بیڈ کی کمی کی وجہ سے جن مریضوں کو اسپتالوں میں شریک نہیں کیا جارہا ہے ایسے مریض کس طرح ریمڈیسیور حاصل کرسکتے ہیں۔
دہلی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ انوج اگروال عدالت میں حاضر ہوئے۔ عدالت نے انوج اگروال سے دہلی میں دواؤں کی قلت سے متعلق دریافت کیا جس پر انہوں نے کہا کہ دہلی میں فارما کمپنیاں نہیں ہیں جبکہ ریاست کو دوسری ریاستوں سے دوائیں سپلائی ہوتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گذشتہ فروری کو بڑی مقدار میں دواؤں کا ذخیرہ خراب ہوگیا تھا کیونکہ ڈاکٹرز کی جانب سے ایسی دوائیں تجویز نہیں کی جارہی تھیں۔
تاہم عدالت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ عدالت نے کہا کہ اس دوا کو ڈاکٹرز کی جانب سے بڑے پیمانہ پر تجویز کیا جارہا ہے۔ دہلی کورٹ نے دواؤں کی مناسب مقدار میں فراہمی پر زور دیا اور حکومت کو اس سلسلہ میں اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔
وہیں سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی خطرناک لہر کے پیش نظر عدالتوں اور ٹریبونل میں اپیل کی مدت میں 14 مارچ کے بعد اگلے حکم تک توسیع کردی ہے۔ چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اے ایس بوپنا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ کورونا وائرس کی خطرناک لہر کی وجہ سے صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔ اس لئے، 14 مارچ 2021 کو ختم ہونے والی اپیل کی حد کو اگلے حکم تک بڑھا یا جاتا ہے۔