ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ اب آٹھ برس کے بعد انّا کی جدوجہد رنگ لائے گی اور بھارت کی عوام کو لوک آیکت مل سکتا ہے۔
اسی ضمن میں لوک پال اور ان کے دیگر معاونین کی تقرری کے لیے درخواست فارم جمع کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔
لوک پال کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین جسٹس رنجن پرکاش کو بنایا گیا ہے، جبکہ لوک پال رکن بننے کے لیے درخواست گزار کو سپریم کورٹ کا حالیہ، یا سابق چیف جسٹس، کسی بھی ہائی کورٹ کا حالیہ یا سابق جج ہونا ضروری ہے، جبکہ اس کے علاوہ کوئی شخص اگر اس عہدے کے لیے درخواست دیتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ انسداد بدعنوانی کے شعبے میں 25 برس کا تجربہ رکھتا ہو۔
واضح رہے کہ یہ کرائیٹیریا لوک پال ایکٹ کے مطابق مقرر کیا گیا ہے۔
لوک پال کی دفعات کے مطابق اس کمیٹی میں ایک صدر کے علاوہ آٹھ اراکین شامل ہوں گے، جس میں سے چار عدلیہ سے ہی ہوں گے، جبکہ درخواست فارم کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہے کہ لوک پال میں درج فہرست ذات و قبائل، پسماندہ طبقات کے علاقہ اقلیتی طبقات کی تعداد 50 فیصدی ہونی چاہیے۔

لوک پال کی تقرری کے بعد ان کی مدت کار پانچ برس ہوگی، جبکہ ان کی تنخواہ بھارت کے چیف جسٹس کے برابر ہوگی، تاہم 70 برس تک کی عمر تک کے لیے اس عہدے پر کام کرسکتے ہیں۔ 22 فروری درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ ہے۔
واضح رہے کہ اس کمیشن کا چیئرمین کوئی بھی منتخب امیدوار، یا کسی شعبے میں پیشہ ور شخص نہیں ہوگا، اس کے علاوہ کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہوگا، جو ٹرسٹ یا منافع کے عہدے پر فائز ہو۔
اس کے علاوہ لوک پال کا عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ شخص پانچ برس تک رکن پالیمنٹ یا رکن اسمبلی کے لیے انتخاب نہیں لڑسکتا، جبکہ اس عہدے کے لیے درخوست گزار کی عمر کم از کم 45 برس ہونی چاہیے۔
حال ہی میں معروف سماجی کارکن انا ہزارے نے 'لوک آیوکت' کی تشکیل نہ کرنے پر مودی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عوام کو دھوکہ دیا ہے۔

پارلیمنٹ میں لوک پال بل کے منظور ہوئے کئی برس گزر گئے لیکن ابھی تک بھارت کی عوام کو لوک پال نہیں مل سکا ہے۔
اناہزارے نے چھ روز قبل لوک پال کی تقرری کے پیش نظر ریاست مہاراشٹر کے رالےگن سدھی میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
واضح رہے کہ ان کی یہ بھوک ہڑتال مہاراشٹر کے کسانوں کے مسائل اور ریاست میں 'لوک آیوکت' کی تقرری کے پیش نظر تھی۔
گزشتہ برس لوک پال کی تقرری میں تاخیر کے سبب عدالت عظمی نے مرکزی حکومت پر سخت ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔ لوک پال تقرری کے پیش نظر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے 10 دنوں کے اندر جواب طلب کیا تھا۔
جسٹس رنجن گوگوئی اور بھانومتی کی دو رکنی بینچ نے مرکزی حکومت سے لوک پال کی تقرری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی اطلاع دینے کے لیے ایک حلف نامہ جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت میں مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والی اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بینچ کے سامنے لوک پال کی تقرری کے تعلق سے حکومت کی جانب سے تحریری اصول و ضوابط سونپے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس عدالت عظمی نے فیصلے میں کہا تھا کہ مجوزہ ترمیم کے پارلیمنٹ میں پاس ہونے تک لوک پال قانون میں تاخیر کرنا مناسب نہیں ہے۔