ETV Bharat / briefs

'نتیش کمار بچوں کی جان بچا سکتے تھے'

بہار میں چمکی بخار کے قہر نے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، جس کی وجہ سے دیڑھ سو سے زائد بچوں کی موت ہوگئی، جبکہ یہ سلسلہ ابھی بھی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ بچا سکتے تھے بچوں کی جان
author img

By

Published : Jun 22, 2019, 12:59 PM IST

ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں ایمس کے سابق ڈاکٹر جی کے سنگھ کی برسوں پرانی ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ چمکی بخار جیسی بیماری پر قابو پایا جاسکتا تھا۔

ایمس کے سابق ڈاکٹر جی کے سنگھ نے کہا کہ مظفرپور کے ہسپتال لاچار ہوگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر کچھ برس پہلے بات مان لی گئی ہوتی تو شاید ان معصوموں کی جان بچائی جاسکتی تھی۔

واضح رہے کہ سابق ڈاکٹر جی کے سنگھ محکمہ آرتھوپیڈک میں تعینات تھے،ا ور انہوں نے سنہ 2011 میں ایمس کے ڈائریکٹر کے بطور پر اپنی خدمات انجام دی، اور اسی دوران انہوں نے چمکی بخار پر اپنی تحقیق شروع کی اور متعدد مشورے دیے۔

انہوں نے نیتش کمار سے کہا کہ شمالی علاقے میں پانی کے انفیکشن سے وہ بچے متاثر ہورہے ہیں جو ندی کے کنارے نچلے علاقوں میں رہتے ہیں۔

اس کے بعد انہوں نے نیتش کمار کو بتایا کہ اگر سرجو ندی میں کسی طرح روکاوٹ پیدا کردیں تو شمالی سمت میں بہنے والے پانی کو غیر متاثر بناسکتے ہیں، جس سے بہار کے اضلاع میں آنے والے پانی کو انفیکشنکن کو روکا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اس پر غور و فکر کرنے کے بجائے سنہ 2015 میں صاف پانی اور صابن سے ہاتھ دھلنے کی ایک مہم شروع کی۔

یونیسیف کے تعاون سے چلائی گئی اس مہم میں کے بعد مظفرپور میں سنہ 2015 میں ہی انفیکشن کی تعداد 1347 اور سنہ 2016 میں 70 سے بھی کم رہ گئی۔

ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں ایمس کے سابق ڈاکٹر جی کے سنگھ کی برسوں پرانی ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ چمکی بخار جیسی بیماری پر قابو پایا جاسکتا تھا۔

ایمس کے سابق ڈاکٹر جی کے سنگھ نے کہا کہ مظفرپور کے ہسپتال لاچار ہوگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر کچھ برس پہلے بات مان لی گئی ہوتی تو شاید ان معصوموں کی جان بچائی جاسکتی تھی۔

واضح رہے کہ سابق ڈاکٹر جی کے سنگھ محکمہ آرتھوپیڈک میں تعینات تھے،ا ور انہوں نے سنہ 2011 میں ایمس کے ڈائریکٹر کے بطور پر اپنی خدمات انجام دی، اور اسی دوران انہوں نے چمکی بخار پر اپنی تحقیق شروع کی اور متعدد مشورے دیے۔

انہوں نے نیتش کمار سے کہا کہ شمالی علاقے میں پانی کے انفیکشن سے وہ بچے متاثر ہورہے ہیں جو ندی کے کنارے نچلے علاقوں میں رہتے ہیں۔

اس کے بعد انہوں نے نیتش کمار کو بتایا کہ اگر سرجو ندی میں کسی طرح روکاوٹ پیدا کردیں تو شمالی سمت میں بہنے والے پانی کو غیر متاثر بناسکتے ہیں، جس سے بہار کے اضلاع میں آنے والے پانی کو انفیکشنکن کو روکا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اس پر غور و فکر کرنے کے بجائے سنہ 2015 میں صاف پانی اور صابن سے ہاتھ دھلنے کی ایک مہم شروع کی۔

یونیسیف کے تعاون سے چلائی گئی اس مہم میں کے بعد مظفرپور میں سنہ 2015 میں ہی انفیکشن کی تعداد 1347 اور سنہ 2016 میں 70 سے بھی کم رہ گئی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.