وزیر مملکت برائے کیمیکلز و فرٹیلائزر من سکھ مانڈویا نے بدھ کو پبلک سیکٹر ، نجی شعبے اور کوآپریٹو سیکٹر کی کھاد کمپنیوں کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کی تاکہ ان کے پلانٹ میں آکسیجن کی پیداوار کے امکان کو تلاش کیا جاسکے۔
مانڈویا نے کھاد کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس وبا کے وقت آکسیجن پیدا کرنے کے لئے اپنی موجودہ صلاحیت کو دوبارہ حاصل کر کے اور ہسپتالوں میں میڈیکل گریڈ آکسیجن کی فراہمی میں اضافہ کرکے معاشرے کی مدد کریں۔
کھاد کمپنیوں نے وزیر مملکت کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور ملک میں کووڈ 19 صورتحال سے لڑنے کے لئے حکومت کی کوششوں میں شامل ہونے کے لئے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
آئی ایف ایف سی او (ایفکو) گجرات میں اپنے کلول یونٹ میں ایک آکسیجن پلانٹ لگا رہا ہے جس کی گنجائش 200 مکعب میٹر فی گھنٹہ ہے اور ان کی مجموعی گنجائش یومیہ 33،000 مکعب میٹر ہوگی۔
جی ایس ایف سی نے اپنے پلانٹ میں چھوٹی تبدیلیاں کی ہیں اور مائع آکسیجن کی فراہمی شروع کردی ہے۔
جی این ایف سی نے ائر سیپریشن یونٹ شروع کرنے کے بعد طبی مقصد کے لئے مائع آکسیجن کی فراہمی بھی شروع کردی ہے۔
جی ایس ایف ایس اور جی این ایف سی نے اپنی آکسیجن پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے کا عمل پہلے ہی شروع کردیا ہے۔
کھاد کی دیگر کمپنیاں سی ایس آر فنڈنگ کے ذریعے ملک کے چنندہ مقامات پر ہسپتالوں میں میڈیکل پلانٹ لگائیں گی۔
مجموعی طور سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ میڈیکل آکسیجن فرٹیلائزر پلانٹ کے ذریعہ کووڈ مریضوں کو روزانہ تقریباً 50 ٹن طبی آکسیجن دستیاب کرایا جا سکتا ہے۔ ان اقدامات سے آنے والے دنوں میں ملک کے ہسپتالوں میں میڈیکل گریڈ آکسیجن کی فراہمی میں اضافہ ہوگا۔