ڈاکٹر جے شنکر نے اس اہم باہمی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا 'میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہند، بحرالکاہل شراکت کسی کے خلاف نہیں بلکہ یہ امن، سلامتی استحکام اور خوشحالی کے لیے ہے'۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت ایسی جگہ تلاش کررہا ہے جہاں عالمی بھلائی کے لیے آزاد شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا جاسکے۔
ایران سے تیل درآمد کرنے اور روس سے S-400 میزائل دفاعی نظام خریدنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، ڈاکٹر جے شنکرکر نے کہا کہ بھارت وہی کرے گا جو اس کے قومی مفاد میں ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے بہت سے ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں اور ان کی اپنی تاریخ رہی ہے۔ ہم وہی کریں گے جو قومی مفاد میں ہو گا‘‘۔
بھارت کے ساتھ تعاون اور باہمی اعتماد کو فروغ دینے کے معاملے پر ڈاکٹر جے شنکر کے ساتھ اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے پومپیونے کہا 'امریکہ، بھارت کے درمیان پارٹنرشپ نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، ہمارے درمیان دفاعی سیکٹر میں تعاون میں اضافہ ہورہا ہے اور ہند، بحرالکاہل خطہ میں امن اور آزادی برقرار رکھنے میں ہمارے موقف میں یکسانیت ہے'۔
وہیں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے نئی دہلی نے ایران سے تیل خریدنا بند کردیا ہے۔ اس لیے واشنگٹن بھارت کو تیل کی سپلائی یقینی بنائے گا۔
ذرائع کے مطابق دنیا میں تیل کے تیسرے سب سے بڑے درآمد ملک بھارت نے امریکہ سے نومبر 2018 سے لیے کر مئی 2019 کے درمیان روزانہ تقریباً 1،84،00 بیرل تیل خریدا، جبکہ گذشتہ سال کی اس مدت میں یہ تقریباً 40،000 بیرل تھا۔