گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج سے برخاست ڈاکٹرکفیل خان ان دنوں مظفر پور میں ہیں اور اپنی ٹیم کے ساتھ لوگوں میں چمکی بخار کے حوالے سے بیداری پیدا کر رہے ہیں۔
بہار کے شہر مظفرپور اور آس پاس کے اضلاع حالیہ دنوں شدید چمکی بخار کی زد میں ہیں اور مرنے والے والوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق تاحال 173 بچے چمکی بخار کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ 20 دنوں میں اے ای ایس کے 479 معاملے سامنے آئے ہیں۔
ہمارے نمائندے نے مظفرپور میں طبی سہولیات فراہم کرنے میں مصروف ڈاکٹر کفیل خان سے بات چیت کی۔
ڈاکٹر کفیل خان اتر پردیش کے گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی سے درجنوں بچوں کی موت کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔
بی آر ڈی میڈیکل کالج آکسیجن سانحے میں ڈاکٹر کفیل پر بے پرواہی کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر انھیں جیل بھی جانا پڑا۔ فی الحال وہ ضمانت پر رہا ہیں۔
گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج مین آکسیجن کی کمی سی ہوئی موت کے وقت آپ کے نام پر خوب سرخیاں بنی تھیں، اس سوال کے پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ سرخیوں میں یوگی آدیتیہ ناتھ لیکر آئے تھے۔ میں خود سرخیوں میں نہیں آیا تھا۔
انہوں نے کہا: 'کہا جا تا ہے کہ ایک بھی بچے کی زندگی اگر بچا لو ، تو آپ کی زندگی سدھر جاتی ہے۔150 بچوں کی موت سے پورا ملک ہلا ہوا تھا، ایسے میں ڈاکٹر کفیل اگر گھر میں بیٹھے نہیں رہ سکتے۔'
ڈاکٹر کفیل کا کہنا ہے کہ جو بھی اپنے دم پر کیا جا سکتا ہے وہ کیا جائے۔ ایک اور واقعے کی جانچ کے لیے جب وہ بہرائچ گئے تو پھر سے یوگی حکومت نے انھیں جیل بھیج دیا۔ لیکن وہ اس بار ایس ڈی اے سے اجازت لے کر یہ کیمپ کر رہے ہیں۔
ایس کے ایم سی ایچ کا ہسپتال کا آپنے دورہ کیا، کیا دیکھا اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے احساس ہوا کہ بیماری سے زیادہ یہاں سرکار کی بدنطمی کی وجہ سے بچے مر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اور نرسوں کی زیادہ کمی ہے۔ایک۔ ایک بیڈ پر تین۔ تین بچوں کا علاج چل رہا ہے۔ مریضوں کے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈاکٹروں کی کمی نہیں ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔ میڈیکل سپریٹنڈنٹ سے میں خود ملا ہوں۔ انہوں نے خود تسلیم کیا کہ پٹنہ اور ایمس سے کچھ ڈاکٹر آ رہے ہیں۔
ڈاکٹر کفیل نے دعوی کیا کہ وہ میڈیکل سپریٹنڈنٹ کا ویڈیو بھی دکھا سکتے ہیں، جہاں انھوں نے اس بات کا ذکر کیا۔
میں نتیش کمار اور مرکزی وزارت صحت سے اپیل کروں گا کہ اتنی بری تعداد میں اچانک مریضوں میں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے انھیں پٹنہ، لکھنؤ اور دہلی شفٹ کریں۔
ڈاکٹر کفیل نے بتایا کہ ان کی ٹیم میں کل چھ ڈاکٹر ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ گاؤں کے ان لوگوں میں بیداری پیدا کی جائے، جہاں لوگ ابھی بھی بے توجہی کے شکار ہیں۔