گوپال رائے نے آج بابا کھڑگ سنگھ مارگ پر کناٹ پلیس میں نصب کیے جانے والے اسموگ ٹاور کا جائزہ لیا اور کہا کہ 20 کروڑ روپے کی لاگت سے نصب ہونے والے اسموگ ٹاور کا کام 15 اگست تک مکمل کرلیا جائے گا۔
اس کے بعد ماہرین ماحولیات اس کے نتائج کا مطالعہ کریں گے۔ اسموگ ٹاور اوپر سے آلودہ ہوا کو کھینچ کر ہوا کو پاک کرے گا اور اسے 10 میٹر کی بلندی پر چھوڑ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی سرکار اسموگ ٹاور کی تعمیر کے لئے آئی ٹی ممبئی، این بی سی سی اور ٹاٹا پروجیکٹس ڈی پی سی سی کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہی ہے۔
اگر یہ پہلا پائلٹ منصوبہ کامیاب رہا تو دہلی میں اس طرح کے مزید اسموگ ٹاور لگائے جائیں گے۔ اس ٹاورکی اونچائی تقریبا 25 میٹر ہے اور اس کا طول 40 بائیس مربع میٹر ہوگا۔ یہ اسموگ ٹاورایک ہزار مکعب میٹر ہوا فی سیکنڈ پاک کرکے اسے باہر کی جانب خراج کرے گا۔
وزیر ماحولیات نے کہا کہ دنیا میں چین میں اس قسم کے اسموگ ٹاورکو لگایا گیا ہے، لیکن چین کی ٹکنالوجی اور اس اسموگ ٹاور کی ہماری ٹیکنالوجی میں تھوڑا سا فرق ہے۔ جس اسموگ ٹاور کو ہم لگارہے ہیں اس میں امریکی ٹکنالوجی استعمال کی جارہی ہے۔
چین میں نصب اسموگ ٹاور نیچے سے ہوا کھینچتا ہے اور اسے اوپر سے خارج کرتا ہے۔ جبکہ ہم جو اسموگ ٹاور نصب کر رہے ہیں ،اس میں ہوا کھینچنے کا عمل اس کے برعکس ہے۔ یہ اوپر سے آلودہ ہوا کو کھینچ لے گا اور نیچے صاف ہوا کو جاری کرے گا۔
اس کے چاروں طرف 40 پنکھے ہیں ، جو ہوا کو پاک کرکے اسے 10 میٹر کی بلندی پرخارج کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اس کا اثر ایک مربع کلومیٹر تک ہوگا ، تاکہ 2.5 پی ایم اورمنفی 10 پی ایم یعنی جو آلودہ ہوا ہے ا س کو صاف کیا جاسکتا ہے۔ یہ دہلی حکومت کا ایک بڑا پروجیکٹ ہے۔