ناڈلر نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس میں ٹرمپ کے خلاف ممکنہ مواخذے کے عمل میں ان کی حمایت کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا’’میں عوامی طور پر یہی کہہ سکتا ہوں کہ صدر کے خلاف مواخذہ لانے کے تمام متبادل پر بحث کی جا رہی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ایوان نمائندگان کا ارادہ وکیل خصوصی رابرٹ میولر کا بیان درج کرنے کا ہے اور ضرورت پڑی تو انہیں سمن بھی کیا جائے گا۔
ایوان نمائندگان نے ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کے خلاف قانونی اقدامات کرنے کی کمیٹیوں کو حق دینے کے سلسلہ میں ایک قرارداد منظور کیا تھا۔ سوال وجواب کے لیے پارلیمنٹ میں موجود ہونے کے کانگریس کے سمن کو حکام کی طرف سے نہیں ماننے کو لے کر یہ تجویز لائی گئی تھی۔ اس کے بعد مسٹر ناڈلر بھی ڈیموکریٹک پارٹی کے دیگر رہنما کے ساتھ آ گئے۔
خیال رہے مسٹر میولر کہہ چکے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں مسٹر ٹرمپ کے روس کے ساتھ مبینہ تعلقات کو لے کر ان کی جانچ رپورٹ پر آگے کسی بھی قسم کی بحث غیر مناسب ہوگی۔
مسٹر میولر نے اپنی جانچ رپورٹ میں کہا تھا کہ مسٹر ٹرمپ کی تشہیری مہم کا روس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ لیکن انہوں نے مسٹر ٹرمپ کے کاموں کی 10 ایسی مثالیں شمار کرائی تھیں جن سے انصاف کی راہ میں رکاوٹ آ سکتی تھی۔ اس کے بعد امریکی اٹارنی جنرل وليم بار نے کہا کہ مسٹر میولر کی رپورٹ میں مذکور مثالیں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے زمرے میں نہیں آتیں۔
قابل ذکر ہے کہ روس نے بار بار اس بات سے انکار کیا ہے کہ سال 2016 کے صدارتی انتخابات میں اس کا کسی طرح کا سیاسی مداخلت تھا۔ اس نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات ہارنے والي سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہلیری کلنٹن نے انتخابات میں کراری شکست کا الزام روس پر لگایا تھا۔