کانگریس کے سینیئر رہنما احمد پٹیل نے ٹویٹ کیا کہ انتخابات کے دوران اس بات کی کئی مثالیں موجود ہیں جب کمیشن نے کانگریس کے موجودہ اور سابق صدر کے قافلے کی تلاشی لی ہے۔
ایس پی جی سکیورٹی حاصل شخص کی نجی سطح پر جانچ پڑتال نہیں کی جاسکتی ۔ سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کرنے والے افسر کو معطل کیوں کیا گیا۔ کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ کیا قانون کچھ لوگوں کے لئے الگ ہی ہے؟
انہو ں نے یہ بھی کہا کہ ایس پی جی سکیورٹی حاصل کانگریس کے رہنماؤں کی جانچ کی جاسکتی ہے تو پھر بی جے پی کے رہنماؤں پر یہ ضابطہ نافذ کیوں نہیں ہوتا ہے۔
کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی اس معطلی پر مودی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جو مودی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرکے پوری اپوزیشن پر چھاپے ماری کا کھیل کھیلتے ہیں وہ پندرہ منٹ کی چیکنگ سے اتنا ڈر گئے کہ الیکشن کمیشن کو اپنے ہی افسر کو ہٹانا پڑا ۔ کرناٹک میں بلیک باکس سے نکلنے کے بعد مودی کو اپنا ہیلی کاپٹر چیک کرانے پر اتنااعتراض کیوں؟
خیال رہے کہ منگل کے روز جب مودی اوڈیشہ کے سمبل پور میں ریلی کے لیے پہونچے تو اسی دوران الیکشن کمیشن کے ایک فلائنگ اسکواڈ نے ان کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لی لیکن بعد میں کمیشن نے ڈیوٹی میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں اسکواڈ کے چیف محمد محسن کو معطل کردیا۔ کمیشن نے کہا کہ ایس پی جی سیکورٹی حاصل افراد کے لیے طے شدہ ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔