ETV Bharat / briefs

دارجلنگ کےحالات ترنمول کانگریس کے حق میں - in favour of

دارجلنگ شمالی بنگال کا ایک اہم پارلیمانی حلقہ ہے اور ایک قلعے کی حیثیت رکھتا ہے۔اس سیٹ پر بی جے پی اور ترنمول کانگریس میں سخت مقابلہ ہونے کا امکان یے۔ دونوں پارٹیاں کسی حال میں بھی دارجلنگ کو فتح کرنا چاہتی ہیں۔

دارجلنگ کےحالات ترنمول کانگریس کے حق میں
author img

By

Published : Apr 17, 2019, 2:46 PM IST

2009 اور 2014 میں بی جے پی کو اس سیٹ پر کامیابی ملی تھی لیکن اس کے باوجود اس بارحالات بی جے پی کے لیے سازگار نظر نہیں آتا ہے۔کل 18 اپریل کو اس سیٹ پر پولنگ ہونے والی ہے ۔ترینامول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اس سیٹ پر مقابلہ بہت سخت ہے۔ 1985 کے بعد سے اب تک دارجلنگ میںگورکھا لینڈکاکی تشکیل سب سے اہم مسئلہ رہا ہے جس کی ریاستی حکومتیں ہمیشہ سے مخالفت کرتی رہی ہیں لیکن اس بار بی جے پی بھی خاموش ہے۔


دارجلنگ میں اس بارترنمول کانگریس کے لیے حالات سازگار اس لئے نظر آ رہے ہیں کہ بی جے پی کی جانب سے جس امیدوار کو میدان میں اتارا گیا ہے اس سے مقامی لوگوں کی نا آشنائی ایک اہم وجہ ہے ۔دوسری جانب گورکھا لینڈ کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹی گورکھا جن مکتی مورچہ دو حصوں میں بٹ چکی ہے۔ گورکھا جن مکتی مورچہ بمل گورنگ اور گورکھا جن مکتی مورچہ ونئے تمنگ 2017 سے پہلے تک دونوں ایک ساتھ کام کر رہے تھے لیکن راجہ سدرہ میں ایک سو چار دنوں تک چلنے والے ہڑتال پر دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو جانے کی وجہ سے گورکھا جن مکتی مورچہ دو گروہوں میں بٹ گیا۔ ونئے تمنگ ہڑتال جاری رکھنے کے حق میں نہیں تھے جبکہ بمل گورنگ ہڑتال کو مزید جاری رکھنا چاہتے تھے۔104 دنوں تک چلنے والے ہڑتال کے دوران گورکھا لینڈ حامیوں اور ریاستی حکومت کی انتظامیہ کے درمیان جنگ جیسے حالات پیدا ہو چکے تھے اور پر تشدد جھڑپوں میں کئی لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی پولس فائرنگ میں 11 لوگوں کی جان گئی تو وہیں گورکھا لینڈ حامیوں کے حملے میں کئی پولس اہلکاروں کو بھی اپنی جان گنوانی پڑی تھی۔ ممتا بنرجی ونئے تمنگ کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں کامیاب رہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گورکھا جن مکتی مورچہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا اور ان کی طاقت آدھی ہو گئی ہے تو وہیں دوسری جانب بی جے پی نے راجو سنگھ بستہ کو امیدوار بنایا ہےجو دارجلنگ میں غیر مقبول چہرہ ہے ۔سوشل میڈیا پر دارجلنگ کے لوگوں نے بی جے پی کے امیدوار کے انتخاب پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے ۔راجو سنگھ بستہ کا تعلق آر ایس ایس سے ہے ۔زیادہ تر مقامی لوگوں نے اس سے پہلے راجو سنگ بستہ کا نام پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔ لوکل نیوز ایجنسیوں کے مطابق راجو سنگھ بستہ ایک این جی او کے ڈائریکٹر ہیں اور دہلی میں رہتے تھے ان کی پیدائش منی پور میں ہوئی تھی راجو سنگھ بستہ نظریاتی اور سیاسی طور پر آر ایس ایس کے حامی ہیں لیکن دارجلنگ میں سب سے اہم مدعا گورکھا لینڈ رہا ہے مقامی لوگوں کے مطابق بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں ہی نے گورکھا لینڈ کے مطالبہ مخالفت کی ہے دارجلنگ میں مودی اور امیت شاہ نے ریلیاں کی لیکن دونوں نے علیحدہ گورکھا لینڈ پر ایک لفظ بھی نہیں کہا2014میں بی جے پی کو مورچہ کی حمایت حاصل تھی اور بی جے پی کو 42.73 ووٹ ملے تھے جبکہ ترنمول کانگریس کو 25.47 فیصد ووٹ ملے تھے لیکن 2016 کے اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کو 5.48 فیصد کا فائدہ ہوا تو وہیں بی جے پی اور مورچہ کو 12.47 فیصد کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ بلدیاتی انتخابات میں بھی ترنمول کانگریس کرسیانگ می جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔دارجلنگ پارلیمانی حلقہ تین پہاڑی اور تین میدانی علاقے پر مستعمل ہے جس میں کالمپونگ، دارجلنگ اور کرسیانگ پہاڑی علاقے ہیں جبکہ سلی گوڑی چوپڑہ اور نکسل باڑی پھاسیواڑہ میدانی علاقے ہیں ترنمول کانگریس کو میدانی علاقوں میں میں سبقت حاصل ہے لیکن اس بار مورچہ کے دو گروہ میں بٹ جانے کا فائدہ ترنمول کانگریس کو ملے گا کیونکہ ونئے تمنگ کا گروہ ممتا بنرجی کے ساتھ ہے جبکہ علیحدگی پسند دوسری جماعتوں جن میں جن آندولن پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی ریولوسنری اینڈ مارکسسٹ نے بھی اپنے امیدوار میدان میں اتارا ہے جس کا فائدہ ترنمول کانگریس کو مل سکتا ہے۔ اس کے علا وہ مورچہ بمل گورنگ گروہ ایک حصہ بی جے پی کے امیدوار راجو سنگھ بستہ کے نام پر متفق نہیں ہے۔ بمل گورنگ والے مورچہ کے ترجمان سوارج تھاپہ نے بی جے پی کی جانب سے ایک باہری اور غیر مقبول امیدوار کے انتخاب پر احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے اس کے علاوہ دوسرے لیڈران بھی اس بات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر چکے ہیں سوارج تھاپہ نے سوشل میڈیا پر بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ترنمول کانگریس کے لئے ایسے میں حالات سازگار ہیں اور اس بار بی جے پی جو لگاتار اس سیٹ پر قبضہ رہا ہے اس بار ترنمول کانگریس جھولی میں گرتی نظر آ رہی ہے۔


دارجلنگ کے عام لوگوں کے لئے گورکھا لینڈ ہی سب سے اہم موضوع ہے لیکن مورچہ میں پھوٹ اور بی جے پی کی گورکھا لینڈ کے مدعے پر خاموشی ان کے لئے مایوسی کا باعٹ ہے لیکن اس کے باوجود بھی پہاڑی علاقوں میں میں بی جے پی کو فائدہ ملتا نظرآرہا ہے کیونکہ ممتا بنرجی کو پہاڑی علاقوں میں لوگ 2017 کے بعد سے دشمن کے طور پر دیکھتے کیونکہ ممتا بنرجی کی پولس والوں نے 11 گورکھا حامیوں کی جان لی تھی۔

2009 اور 2014 میں بی جے پی کو اس سیٹ پر کامیابی ملی تھی لیکن اس کے باوجود اس بارحالات بی جے پی کے لیے سازگار نظر نہیں آتا ہے۔کل 18 اپریل کو اس سیٹ پر پولنگ ہونے والی ہے ۔ترینامول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اس سیٹ پر مقابلہ بہت سخت ہے۔ 1985 کے بعد سے اب تک دارجلنگ میںگورکھا لینڈکاکی تشکیل سب سے اہم مسئلہ رہا ہے جس کی ریاستی حکومتیں ہمیشہ سے مخالفت کرتی رہی ہیں لیکن اس بار بی جے پی بھی خاموش ہے۔


دارجلنگ میں اس بارترنمول کانگریس کے لیے حالات سازگار اس لئے نظر آ رہے ہیں کہ بی جے پی کی جانب سے جس امیدوار کو میدان میں اتارا گیا ہے اس سے مقامی لوگوں کی نا آشنائی ایک اہم وجہ ہے ۔دوسری جانب گورکھا لینڈ کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹی گورکھا جن مکتی مورچہ دو حصوں میں بٹ چکی ہے۔ گورکھا جن مکتی مورچہ بمل گورنگ اور گورکھا جن مکتی مورچہ ونئے تمنگ 2017 سے پہلے تک دونوں ایک ساتھ کام کر رہے تھے لیکن راجہ سدرہ میں ایک سو چار دنوں تک چلنے والے ہڑتال پر دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو جانے کی وجہ سے گورکھا جن مکتی مورچہ دو گروہوں میں بٹ گیا۔ ونئے تمنگ ہڑتال جاری رکھنے کے حق میں نہیں تھے جبکہ بمل گورنگ ہڑتال کو مزید جاری رکھنا چاہتے تھے۔104 دنوں تک چلنے والے ہڑتال کے دوران گورکھا لینڈ حامیوں اور ریاستی حکومت کی انتظامیہ کے درمیان جنگ جیسے حالات پیدا ہو چکے تھے اور پر تشدد جھڑپوں میں کئی لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی پولس فائرنگ میں 11 لوگوں کی جان گئی تو وہیں گورکھا لینڈ حامیوں کے حملے میں کئی پولس اہلکاروں کو بھی اپنی جان گنوانی پڑی تھی۔ ممتا بنرجی ونئے تمنگ کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں کامیاب رہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گورکھا جن مکتی مورچہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا اور ان کی طاقت آدھی ہو گئی ہے تو وہیں دوسری جانب بی جے پی نے راجو سنگھ بستہ کو امیدوار بنایا ہےجو دارجلنگ میں غیر مقبول چہرہ ہے ۔سوشل میڈیا پر دارجلنگ کے لوگوں نے بی جے پی کے امیدوار کے انتخاب پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے ۔راجو سنگھ بستہ کا تعلق آر ایس ایس سے ہے ۔زیادہ تر مقامی لوگوں نے اس سے پہلے راجو سنگ بستہ کا نام پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔ لوکل نیوز ایجنسیوں کے مطابق راجو سنگھ بستہ ایک این جی او کے ڈائریکٹر ہیں اور دہلی میں رہتے تھے ان کی پیدائش منی پور میں ہوئی تھی راجو سنگھ بستہ نظریاتی اور سیاسی طور پر آر ایس ایس کے حامی ہیں لیکن دارجلنگ میں سب سے اہم مدعا گورکھا لینڈ رہا ہے مقامی لوگوں کے مطابق بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں ہی نے گورکھا لینڈ کے مطالبہ مخالفت کی ہے دارجلنگ میں مودی اور امیت شاہ نے ریلیاں کی لیکن دونوں نے علیحدہ گورکھا لینڈ پر ایک لفظ بھی نہیں کہا2014میں بی جے پی کو مورچہ کی حمایت حاصل تھی اور بی جے پی کو 42.73 ووٹ ملے تھے جبکہ ترنمول کانگریس کو 25.47 فیصد ووٹ ملے تھے لیکن 2016 کے اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کو 5.48 فیصد کا فائدہ ہوا تو وہیں بی جے پی اور مورچہ کو 12.47 فیصد کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ بلدیاتی انتخابات میں بھی ترنمول کانگریس کرسیانگ می جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔دارجلنگ پارلیمانی حلقہ تین پہاڑی اور تین میدانی علاقے پر مستعمل ہے جس میں کالمپونگ، دارجلنگ اور کرسیانگ پہاڑی علاقے ہیں جبکہ سلی گوڑی چوپڑہ اور نکسل باڑی پھاسیواڑہ میدانی علاقے ہیں ترنمول کانگریس کو میدانی علاقوں میں میں سبقت حاصل ہے لیکن اس بار مورچہ کے دو گروہ میں بٹ جانے کا فائدہ ترنمول کانگریس کو ملے گا کیونکہ ونئے تمنگ کا گروہ ممتا بنرجی کے ساتھ ہے جبکہ علیحدگی پسند دوسری جماعتوں جن میں جن آندولن پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی ریولوسنری اینڈ مارکسسٹ نے بھی اپنے امیدوار میدان میں اتارا ہے جس کا فائدہ ترنمول کانگریس کو مل سکتا ہے۔ اس کے علا وہ مورچہ بمل گورنگ گروہ ایک حصہ بی جے پی کے امیدوار راجو سنگھ بستہ کے نام پر متفق نہیں ہے۔ بمل گورنگ والے مورچہ کے ترجمان سوارج تھاپہ نے بی جے پی کی جانب سے ایک باہری اور غیر مقبول امیدوار کے انتخاب پر احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے اس کے علاوہ دوسرے لیڈران بھی اس بات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر چکے ہیں سوارج تھاپہ نے سوشل میڈیا پر بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ترنمول کانگریس کے لئے ایسے میں حالات سازگار ہیں اور اس بار بی جے پی جو لگاتار اس سیٹ پر قبضہ رہا ہے اس بار ترنمول کانگریس جھولی میں گرتی نظر آ رہی ہے۔


دارجلنگ کے عام لوگوں کے لئے گورکھا لینڈ ہی سب سے اہم موضوع ہے لیکن مورچہ میں پھوٹ اور بی جے پی کی گورکھا لینڈ کے مدعے پر خاموشی ان کے لئے مایوسی کا باعٹ ہے لیکن اس کے باوجود بھی پہاڑی علاقوں میں میں بی جے پی کو فائدہ ملتا نظرآرہا ہے کیونکہ ممتا بنرجی کو پہاڑی علاقوں میں لوگ 2017 کے بعد سے دشمن کے طور پر دیکھتے کیونکہ ممتا بنرجی کی پولس والوں نے 11 گورکھا حامیوں کی جان لی تھی۔

Intro:دارجلنگ شمالی بنگال کا ایک اہم پارلیمانی حلقہ ہے اور ایک قلعے کی حیثیت رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس سیٹ پر بی پی اور ترنمول کانگریس میں سخت مقابلہ دونوں پارٹیاں کسی حال میں بھی دارجلنگ کو فتح کرنا چاہتی ہیں 2009 اور 2014 میں بی جے پی کو اس سیٹ پر کامیابی ملی تھی لیکن اس کے باوجود بھی اس بات حالات بی جے پی کے لیے سازگار نظر نہیں آتا ہے 18 اپریل کو اس سیٹ پر پولنگ ہونے والی ہے ترینامول کانگریس اور بی جے پی میں اس سیٹ پر مقابلہ بہت سخت ہے دارجلنگ میں انیس سو پچاسی کے بعد سے ہیں سب سے اہم مسئلہ علیحدہ گورکھا لینڈ ہیں رہا ہے جس کی ریاستی حکومتیں ہمیشہ سے مخالفت کرتی رہی ہیں لیکن اس بار بی جے پی بھی خاموش ہے.


Body:دارجلنگ میں اس بات ترنمول کانگریس کے لیے حالات سازگار اس لئے نظر آ رہے ہیں کہ بی جے پی کی جانب سے جس امیدوار کو میدان میں اتارا گیا ہے اس سے مقامی لوگوں کی نا آشنائی ایک اہم وجہ ہے دوسری جانب گورکھا لینڈ کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹی گورکھا جن مکتی مورچہ دو حصوں میں بٹ چکی ہے گورکھا جن مکتی مورچہ بمل گورنگ اور گورکھا جن مکتی مورچہ ونئے تمنگ 2017 سے پہلے تک دونوں ایک ساتھ کام کر رہے تھے لیکن راجہ سدرہ میں ایک سو چار دنوں تک چلنے والے ہڑتال پر دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو جانے کی وجہ سے گورکھا جن مکتی مورچہ دو گروہوں میں بٹ گیا ونئے تمنگ ہڑتال جاری رکھنے کے حق میں نہیں تھے جبکہ بمل گورنگ ہڑتال کو مزید جاری رکھنا چاہتے تھے. 104 دنوں تک چلنے والے ہڑتال کے دوران گورکھا لینڈ حامیوں اور ریاستی حکومت کی انتظامیہ کے درمیان جنگ جیسے حالات پیدا ہو چکے تھے اور پر تشدد جھڑپوں میں کئی لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی پولس فائرنگ میں 11 لوگوں کی جان گئی تو وہیں گورکھا لینڈ حامیوں کے حملے میں کئی پولس اہلکاروں کو بھی اپنی جان گنوانی پڑی تھی. ممتا بنرجی ونئے تمنگ کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں کامیاب رہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گورکھا جن مکتی مورچہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا اور ان کی طاقت آدھی ہو گئی ہے تو وہیں دوسری جانب بی جے پی نے راجو سنگھ بستہ کو امیدوار بنایا ہے اس کی جو دارجلنگ میں غیر مقبول چہرہ ہے سوشل میڈیا پر دارجلنگ کے لوگوں نے بی جے پی کے امیدوار کے انتخاب پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے راجو سنگھ بستر کا تعلق آر ایس ایس سے ہے زیادہ تر مقامی لوگوں نے اس سے پہلے راجو سنگ بستہ کا نام پہلے کبھی نہیں سنا تھا لوکل نیوز ایجنسیوں کے مطابق راجو سنگھ بستہ ایک این جی او کے ڈائریکٹر ہیں اور دہلی میں رہتے تھے ان کی پیدائش منی پور میں ہوئی تھی راجو سنگھ بستہ نظریاتی اور سیاسی طور پر آر ایس ایس کے حامی ہیں لیکن دارجلنگ میں سب سے اہم مدعا گورکھا لینڈ رہا ہے مقامی لوگوں کے مطابق بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں ہی نے گورکھا لینڈ کے مطالبہ مخالفت کی ہے دارجلنگ میں مودی اور امیت شاہ نے ریلیاں کی لیکن دونوں نے علیحدہ گورکھا لینڈ پر ایک لفظ بھی نہیں کہا2014میں بی جے پی کو مورچہ کی حمایت حاصل تھی اور بی جے پی کو 42.73 ووٹ ملے تھے جبکہ ترنمول کانگریس کو 25.47 فیصد ووٹ ملے تھے لیکن 2016 کے اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کو 5.48 فیصد کا فائدہ ہوا تو وہیں بی جے پی اور مورچہ کو 12.47 فیصد کا نقصان ہوا اس کے علاوہ بلدیاتی انتخابات میں بھی ترنمول کانگریس کرسیانگ می جیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی دارجلنگ پارلیمانی حلقہ تین پہاڑی اور تین میدانی علاقے پر مستعمل ہے کالمپونگ دارجلنگ اور کرسیانگ پہاڑی علاقے ہیں جبکہ سلی گوڑی چوپڑہ اور نکسل باڑی پھاسیواڑہ میدانی علاقے ہیں ترنمول کانگریس کو میدانی علاقوں میں میں سبقت حاصل ہے لیکن اس بار مورچہ کے دو گروہ میں بٹ جانے کا فائدہ ترنمول کانگریس کو ملے گا کیونکہ ونئے تمنگ کا گروہ ممتا بنرجی کے ساتھ ہے جبکہ علیحدگی پسند دوسری جماعتوں جن میں جن آندولن پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی ریولوسنری اینڈ مارکسسٹ نے بھی اپنے امیدوار میدان میں اتارا ہے جس کا فائدہ ترنمول کانگریس کو مل سکتا ہے اس کے علا وہ مورچہ بمل گورنگ گروہ ایک حصہ بی جے پی کے امیدوار راجو سنگھ بستہ کے نام پر متفق نہیں ہے بمل گورنگ والے مورچہ کے ترجمان سوارج تھاپہ نے بی جے پی کی جانب سے ایک باہری اور غیر مقبول امیدوار کے انتخاب پر احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے اس کے علاوہ دوسرے لیڈران بھی اس بات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر چکے ہیں سوارج تھاپہ نے سوشل میڈیا پر بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے. ترنمول کانگریس کے لئے ایسے میں حالات سازگار ہیں اور اس بار بی جے پی جو لگاتار اس سیٹ پر قبضہ رہا ہے اس بار ترنمول کانگریس جھولی میں گرتی نظر آ رہی ہے.



Conclusion:دارجلنگ کے عام لوگوں کے لئے گورکھا لینڈ ہی سب سے اہم موضوع ہے لیکن مورچہ میں پھوٹ اور بی جے پی کی گورکھا لینڈ کے مدعے پر خاموشی ان کے لئے مایوسی کا باعٹ ہے لیکن اس کے باوجود بھی پہاڑی علاقوں میں میں بی جے پی کو فائدہ ملتا نظر آرہا ہے کیونکہ ممتا بنرجی کو پہاڑی علاقوں میں لوگ 2017 کے بعد سے دشمن کے طور پر دیکھتے کیونکہ ممتا بنرجی کی پولس والوں نے 11 گورکھا حامیوں کی جان لی تھی.
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.