جسٹس ارون مشرا، جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی نو تشکیل شدہ بنچ نے وکیل بینس کو نوٹس جاری کیا۔
ایڈووکیٹ بینس نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے دعویٰ کیا تھا کہ چیف جسٹس کو پھنسانے کے لئے یہ شکایت کی گئی ہے، اس معاملے کی سماعت کل ہوگی۔
عدالت عظمیٰ نے نوٹس میں ایڈوکیٹ سے حلف نامہ کے پیراگراف 17 اور 20 کی تفصیلات دینے اور اس سلسلہ میں ثبوت پیش کرنے کو کہا ہے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس پر الزام لگنے کے بعد اس معاملے کی جانچ کے لیے فوری طور پر ایک خصوصی بنچ قائم کی گئی ہے۔
خصوصی بینچ میں چیف جسٹس گوگوئی کے ساتھ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس سنجیو کھنہ کو شامل کیا گیا تھا، تاہم جب بنچ نے اس دن حکم جاری کیا اور اسے عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر ڈالا گیا تو چیف جسٹس رنجن گوگوئی کا نام آرڈر میں نظر نہیں آیا۔
اب اس معاملہ کی سماعت نئی بینچ کر رہی ہے جس میں جسٹس مشرا، جسٹس نریمن اور جسٹس گپتا شامل ہیں۔
چیف جسٹس پر عدالت عظمیٰ میں کام کرنے والی ایک سابق افسر جو جونیئر اسسٹنٹ کے عہدے پر فائز تھیں نے جنسی تشدد کا الزام لگایا ہے، اس نے عدالت عظمیٰ میں داخل حلف نامے میں کہا ہے کہ جنسی تشدد کیس کی وجہ سے اسے عہدہ سے اچانک معطل کر دیا گیا۔