ETV Bharat / briefs

مہاراشٹر میں متحدہ حکومت سازی کے امکانات - devendra fadnavis resignation

ریاست مہاراشٹر میں حکومت سازی کی ہر گنجائش ختم ہو جانے کے بعد بالآخر ر وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑ ا، کیوں کہ آئینی اِعتبارسے اُن کے عہدہ کی میعاد 8 نومبر 2019 کو ختم ہو رہی تھی۔

مہاراشٹر میں متحدہ حکومت سازی کے امکانات
author img

By

Published : Nov 8, 2019, 11:27 PM IST

اس کے باوجود حکومت سازی کے لئے امکانات کی تلاش جاری ہے اور فڈنویس کا یہ بیان کہ وہ اب بھی مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ حکو مت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیو سینا کے لیے ان کے دروازہ کھلے ہیں، اُن کا یہ بیان اس اُمید کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ 50-50 فارمولہ پر عمل در آمد نہ ہونے سے ناراض شیو سینا کو وہ اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔

جب کہ اسی درمیان گورنر بھگت سنگھ کو شیاری نے فی الحال فڈنویس کو بحیثیت کارگذار وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔

راج بھون پہنچ کر اپنا استعفیٰ گورنر کو سو نپنے کے بعد فڈنویس نے کہا کہ ریاست کی عوام نے انہیں اتحاد کو واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب بنایا اور وہ عوام کو مایوس نہیں کریں گے جلد ہی ریاست میں ایک بار پھر بی جے پی کی قیادت میں شیو سینا کے ساتھ دو بارہ حکومت بنائیں گے۔

سرکاری گیسٹ ہائوس سہیادری میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئےفڈنویس نے انتخابی نتائج کے بعد سے آج تک شیو سینا کے رول پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی بار شیو سینا سپریمواُودھو ٹھاکرے سے بات کرنے کی کو شش کی، لیکن انہوں نے ان کا فون ریسیو نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 24 اکتوبر کو انتخابی نتائج ظاہر ہو نے کے بعد اُودھو ٹھاکرے نے یہ بیان دیا تھا کہ حکومت سازی کے لئے ان کے پاس سبھی متبادل مو جود ہیں اور یہ کہ وہ کسی کے بندھے ہو ئے نہیں ہیں حکومت بنانے کے لئے وہ کسی کے ساتھ بھی اتحاد کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیو سیان کے اس بیان سے انہیں یقیناً جھٹکا لگا ، کیو ںکہ انتخابات میں لوگوں نے ان کی متحدہ جماعت کو ووٹ دیا تھا اور انہوں نے مل کر انتخابات لڑا تھا اور انہوں نے ایک ساتھ مل کرانتخابات میں 160 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

پریس کانفرنس کے دوران مہاراشٹر کے کارگزار وزیراعلیٰ نے کہا کہ دُکھ اس بات کا ہے کہ ساتھ ساتھ انتخابات جیتنے اور ان سے بات کرنے کے بجائے این سی پی سے بات کررہے ہیں۔

فڈنویس نے اس بات کا بھی خلاصہ کیا کہ شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان ڈھائی ڈھائی سال کے لئے’’ وزیر اعلی‘‘ کے عہدہ کو لے کر اُن کے سامنے کبھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہی نہیں جب انہوں نے پارٹی کے صدر امیت شاہ اور مرکزی وزیر نتن گڈکری سے دریافت کیا تو دونوں نے بھی ایسے کسی فارمولے کے فیصلے اور وعدہ سے صاف اِنکار کیا۔

فڈنویس نے مزید کہا کہ انہوں نے شیو سینا سے بات چیت کے دروازہ کبھی بند نہیں کیا ، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ شیو سینا انہیں چھو ڑ کر کانگریس اور این سی پی سے بات چیت کرنے میں مصروف ہے ۔


ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں نئی حکومت بنانے میں جو تاخیر ہو رہی ہے اُس کی ذِمہ دار شیو سینا ہے ،اس کے علاوہ گزشتہ دس بارہ دِنوں سے شیو سینا کے رہنماؤں کی جانب سے جس طرح کی بیان بازی کی جاری ہے اور شیو سینا کے ترجمان اخبار ’’سامنا ‘‘ میں جس طرح سے وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امیت شاہ پر تنقید کی جارہی ہے اُس سے یقیناً انہیں دُکھ پہنچا ہے ۔

فڈنویس نے شیو سینا کو متنبہ کیا کہ اگر گٹھ بندھن میں رہنا ہے تو اس طرح کی بیان بازی بند کرنا پڑے گی۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اِن حالات میں انہیں نہیں لگتا کہ شیو سینا اب بی جے پی کے ساتھ کوئی رشتہ رکھنا چاہتی ہے۔

فڈنویس نے اپنے بیان میں دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو تو ڑنے کے اِلزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت سازی کے لئے توڑ جوڑ اور اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی گندی سیاست بی جے پی کا شیوہ نہیں، لیکن شیو سینا کے کچھ لوگ ٹیلیویژن کے نیوز چینلوں پر نظر آئے اور یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ اپو زیشن کے اراکین کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں ، لیکن وہ اُنہیں یہ چیلنج کر تے ہیں کہ وہ ثابت کریں یا پھر اپنی غلط بیانی پر معافی مانگیں ۔


واضح ہو کہ وزیراعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد وہ بحیثیت کار گذار وزیر اعلیٰ رہیں گے ، اور روزمرہ کا کام بھی کریں گے لیکن کسی بھی پالیسی کو لے کر فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔

بعد ازیں شیوسینا بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے اُودھو ٹھاکرے نے کہا کہ وزیر اعلی کے عہدہ اور اِقتدار میں یکساں شیئرنگ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہیں اس پر کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیوسینا کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لئے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ بالاصاحب ٹھاکرے کی طرح سچائی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ وہ جھو ٹ نہیں بول رہے ہیں۔وہ پو رے یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران جب امیت شاہ بات کرنے ممبئی آئے تھے ، انہوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے بارے میں اُن سے بات کی تھی تب انہوں نے ان سے واضح طور پر یہ بات کہی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ مہاراشٹر میں اگلی سرکار کی تشکیل کے دوران 50-50؍ فارمولہ کے تحت شیو سینا کا وزیر اعلیٰ ہو گا۔

دریں اثناء اس کے جواب میں بی جے پی رہنما سدھیر منگینٹیور نے کہا کہ شیوسینا صدر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور غلط الزامات لگا رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شیوسینا کی ضد کی وجہ سے مہاراشٹر کے عوام یرغمال بن گئے ہیں۔

ادھوؤ ٹھاکرے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے منگینٹیور نے کہا کہ دشوینت چوٹالہ اور ادیانراجی بھوسلے نے اوپزیشن میں رہتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ پر کو تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ اقتدار میں شراکت دار ہوتے ہوئے بھی انہوں نے تنقید کا کوئی موقع نہیں چھوڑا ۔

خبر لکھے جانے تک این سی پی سربراہ شرد پوار کی حاجی علی کے قریب رہائش گاہ ’’سلور اووک میں کانگریس اور این سی پی کے لیڈران کی میٹنگ جاری رہی جب کہ اس سے قبل شیو سینا پارٹی کے ترجمان سنجہے راوت نے شرد پوار سے ملا قات کی اور میڈیاسے کہا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو جائے مہاراشٹر کا وزیراعلیٰ شیو سینا کا ہی بنے گا۔

اس کے باوجود حکومت سازی کے لئے امکانات کی تلاش جاری ہے اور فڈنویس کا یہ بیان کہ وہ اب بھی مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ حکو مت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیو سینا کے لیے ان کے دروازہ کھلے ہیں، اُن کا یہ بیان اس اُمید کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ 50-50 فارمولہ پر عمل در آمد نہ ہونے سے ناراض شیو سینا کو وہ اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔

جب کہ اسی درمیان گورنر بھگت سنگھ کو شیاری نے فی الحال فڈنویس کو بحیثیت کارگذار وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔

راج بھون پہنچ کر اپنا استعفیٰ گورنر کو سو نپنے کے بعد فڈنویس نے کہا کہ ریاست کی عوام نے انہیں اتحاد کو واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب بنایا اور وہ عوام کو مایوس نہیں کریں گے جلد ہی ریاست میں ایک بار پھر بی جے پی کی قیادت میں شیو سینا کے ساتھ دو بارہ حکومت بنائیں گے۔

سرکاری گیسٹ ہائوس سہیادری میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئےفڈنویس نے انتخابی نتائج کے بعد سے آج تک شیو سینا کے رول پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی بار شیو سینا سپریمواُودھو ٹھاکرے سے بات کرنے کی کو شش کی، لیکن انہوں نے ان کا فون ریسیو نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 24 اکتوبر کو انتخابی نتائج ظاہر ہو نے کے بعد اُودھو ٹھاکرے نے یہ بیان دیا تھا کہ حکومت سازی کے لئے ان کے پاس سبھی متبادل مو جود ہیں اور یہ کہ وہ کسی کے بندھے ہو ئے نہیں ہیں حکومت بنانے کے لئے وہ کسی کے ساتھ بھی اتحاد کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیو سیان کے اس بیان سے انہیں یقیناً جھٹکا لگا ، کیو ںکہ انتخابات میں لوگوں نے ان کی متحدہ جماعت کو ووٹ دیا تھا اور انہوں نے مل کر انتخابات لڑا تھا اور انہوں نے ایک ساتھ مل کرانتخابات میں 160 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

پریس کانفرنس کے دوران مہاراشٹر کے کارگزار وزیراعلیٰ نے کہا کہ دُکھ اس بات کا ہے کہ ساتھ ساتھ انتخابات جیتنے اور ان سے بات کرنے کے بجائے این سی پی سے بات کررہے ہیں۔

فڈنویس نے اس بات کا بھی خلاصہ کیا کہ شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان ڈھائی ڈھائی سال کے لئے’’ وزیر اعلی‘‘ کے عہدہ کو لے کر اُن کے سامنے کبھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہی نہیں جب انہوں نے پارٹی کے صدر امیت شاہ اور مرکزی وزیر نتن گڈکری سے دریافت کیا تو دونوں نے بھی ایسے کسی فارمولے کے فیصلے اور وعدہ سے صاف اِنکار کیا۔

فڈنویس نے مزید کہا کہ انہوں نے شیو سینا سے بات چیت کے دروازہ کبھی بند نہیں کیا ، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ شیو سینا انہیں چھو ڑ کر کانگریس اور این سی پی سے بات چیت کرنے میں مصروف ہے ۔


ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں نئی حکومت بنانے میں جو تاخیر ہو رہی ہے اُس کی ذِمہ دار شیو سینا ہے ،اس کے علاوہ گزشتہ دس بارہ دِنوں سے شیو سینا کے رہنماؤں کی جانب سے جس طرح کی بیان بازی کی جاری ہے اور شیو سینا کے ترجمان اخبار ’’سامنا ‘‘ میں جس طرح سے وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امیت شاہ پر تنقید کی جارہی ہے اُس سے یقیناً انہیں دُکھ پہنچا ہے ۔

فڈنویس نے شیو سینا کو متنبہ کیا کہ اگر گٹھ بندھن میں رہنا ہے تو اس طرح کی بیان بازی بند کرنا پڑے گی۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اِن حالات میں انہیں نہیں لگتا کہ شیو سینا اب بی جے پی کے ساتھ کوئی رشتہ رکھنا چاہتی ہے۔

فڈنویس نے اپنے بیان میں دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو تو ڑنے کے اِلزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت سازی کے لئے توڑ جوڑ اور اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی گندی سیاست بی جے پی کا شیوہ نہیں، لیکن شیو سینا کے کچھ لوگ ٹیلیویژن کے نیوز چینلوں پر نظر آئے اور یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ اپو زیشن کے اراکین کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں ، لیکن وہ اُنہیں یہ چیلنج کر تے ہیں کہ وہ ثابت کریں یا پھر اپنی غلط بیانی پر معافی مانگیں ۔


واضح ہو کہ وزیراعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد وہ بحیثیت کار گذار وزیر اعلیٰ رہیں گے ، اور روزمرہ کا کام بھی کریں گے لیکن کسی بھی پالیسی کو لے کر فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔

بعد ازیں شیوسینا بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے اُودھو ٹھاکرے نے کہا کہ وزیر اعلی کے عہدہ اور اِقتدار میں یکساں شیئرنگ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہیں اس پر کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیوسینا کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لئے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ بالاصاحب ٹھاکرے کی طرح سچائی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ وہ جھو ٹ نہیں بول رہے ہیں۔وہ پو رے یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران جب امیت شاہ بات کرنے ممبئی آئے تھے ، انہوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے بارے میں اُن سے بات کی تھی تب انہوں نے ان سے واضح طور پر یہ بات کہی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ مہاراشٹر میں اگلی سرکار کی تشکیل کے دوران 50-50؍ فارمولہ کے تحت شیو سینا کا وزیر اعلیٰ ہو گا۔

دریں اثناء اس کے جواب میں بی جے پی رہنما سدھیر منگینٹیور نے کہا کہ شیوسینا صدر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور غلط الزامات لگا رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شیوسینا کی ضد کی وجہ سے مہاراشٹر کے عوام یرغمال بن گئے ہیں۔

ادھوؤ ٹھاکرے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے منگینٹیور نے کہا کہ دشوینت چوٹالہ اور ادیانراجی بھوسلے نے اوپزیشن میں رہتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ پر کو تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ اقتدار میں شراکت دار ہوتے ہوئے بھی انہوں نے تنقید کا کوئی موقع نہیں چھوڑا ۔

خبر لکھے جانے تک این سی پی سربراہ شرد پوار کی حاجی علی کے قریب رہائش گاہ ’’سلور اووک میں کانگریس اور این سی پی کے لیڈران کی میٹنگ جاری رہی جب کہ اس سے قبل شیو سینا پارٹی کے ترجمان سنجہے راوت نے شرد پوار سے ملا قات کی اور میڈیاسے کہا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو جائے مہاراشٹر کا وزیراعلیٰ شیو سینا کا ہی بنے گا۔

Intro:مہارشٹر میں حکومت سازی کی ہر گنجائش ختم ہو جانے کے بعد بالآخر ر وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑ ا ، کیوںکہ آئینی اِعتبارسے اُن کے عہدہ کی میعاد آج ختم ہو رہی ہے ، اس کے باوجود حکومت سازی کے لئے امکانات کی تلاش جاری ہے اور فڈنویس کا یہ بیان کہ ہم اب بھی مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ حکو مت قائم کرنا چاہتے ہیںاور شیو سینا کے لئے ہمارے دروازہ کھلے ہیں ،اُن کا یہ بیان اس اُمید کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ 50-50؍ فارمولہ پر عمل در آمد نہ ہونے سے ناراض شیو سینا کو وہ اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔


جبکہ اسی درمیان گورنر بھگت سنگھ کو شیاری نے فی الحال فڈنویس کو بحیثیت کار گذار وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کی ہدایت دی ۔ راج بھون پہنچ کر اپنا استعفیٰ گورنر کو سو نپنے کے بعد فڈنویس نے کہا کہ ریاست کی عوام نے ہمارے گٹھ بندھن کو واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب بنایا ، اور ہٹم عوام کو مایوس نہیں کریں گے جلد ہی ریاست میں ایکبار پھر بی جے پی کی قیادت میں شیو سینا کے ساتھ دو بارہ حکومت بنائیں گے ۔

سرکاری گیسٹ ہائوس سہیادری میں منعقدہ ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئےفڈنویس نے چنائو نتائج کے بعد سے آج تک شیو سیناکے رول پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی بار شیو سینا سپریمواُودھو ٹھاکرے سے بات کرنے کی کو شش کی ، لیکن انہوںنے میرا فون ریسیو نہیں کیا۔ انہوںنے بتایا کہ 24؍ اکتوبر کو چنائو نتائج ظاہر ہو نے کے بعد اُودھو ٹھاکرے نے یہ بیان دیا تھا کہ حکومت سازی کے لئے ہمارے پاس سبھی متبادل مو جود ہیں اور یہ کہ ہم کسی کے بندھے ہو ئے نہیں ہیں حکومت بناے کے لئے ہم کسی کے ساتھ بھی اتحاد کرسکتے ہیں ۔


اُن کے اس بیان سے ہمیں یقیناً جھٹکا لگا ، کیو ںکہ چنائو میں لوگوں نے ہمارے گٹھ بندھن کو ووٹ دیا تھا اور ہم نے مل کر چنائو لڑا تھا ، اور ہم نے ایکساتھ مل کر چنائو میں 160؍ سیٹیوں پر کامیابی حاصل کی تھی ، لیکن دُکھ اس بات کا ہے کہ ساتھ ساتھ چنائو جیتےاور ہم سے بات کرنے کے بجائے این سی پی سے بات کررہے ہیں ۔فڈنویس نے اس بات کا بھی خلاصہ کیا کہ شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان ڈھائی ڈھائی سال کے لئے’’ وزیر اعلی‘‘ کے عہدہ کو لے کر اُن کے سامنے کبھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔یہی نہیں جب میں نے پارٹی صدر امیت شاہ اور مرکزی وزیر نتن گڈکری سے جب دریافت کیا تو دونوں نے بھی ایسے کسی فارمولے کے فیصلے اور وعدہ سے صاف اِنکار کیا۔فڈنویس نے مزید کہا کہ ہم شیو سینا سے بات چیت کے دروازہ کبھی بند نہیں کئے ، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ شیو سینا ہمیں چھو ڑ کر کانگریس اور این سی پی سے بات چیت کرنے میں مصروف ہے ۔


ساتھ ہی انہوںنے یہ بھی کہا کہ ریاست میں نئی حکومت بنانے میں جو تاخیر ہو رہی ہے اُس کی ذِمہ دار شیو سینا ہے ،اس کے علاوہ پچھلے دس بارہ دِنوں سے شیو سینا کے لیڈران کی جانب سے جس طرح کی بیان بازی کی جاری ہے اور شیو سینا کے ترجمان اخبار ’’سامنا ‘‘ میں جس طرح سے راست وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امیت شاہ پر تنقید کی جارہی ہے اُس سے یقیناً ہمیں دُکھ پہنچا ہے ۔ فڈنویس نے شیو سینا کو متنبہ کیا کہ اگر گٹھ بندھن میں رہنا ہے تو اس طرح کی بیان بازی بند کرنا پڑے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اِن حالات میں مجھے نہیں لگتا کہ شیو سینا اب بی جے پی کے ساتھ کوئی رشتہ رکھنا چاہتی ہے۔فڈنویس نے اپنے بیان میں دیگر پارٹیوں کے اراکین اسمبلی کو تو ڑنے کے اِلزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت سازی کے لئے توڑ جوڑ اور اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی گندی سیاست بی جے پی کا شیوہ نہیں، لیکن شیو سینا کے کچھ لوگ ٹیلیویژن کے نیوز چینلوں پر نظر آنے کے یہ الزام لگا رہے ہیں کہ ہم اپو زیشن کے اراکین کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں ، لیکن میں اُنہیں یہ چیلنج کر تا ہوںکہ وہ ثابت کریں یا پھر اپنی غلط بیانی پر معافی مانگیں ۔


واضح ہو کہ وزیراعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد وہ بحیثیت کار گذار وزیر اعلیٰ رہیں گے ، اور روزمرہ کا کام بھی کریں گے لیکن کسی بھی پالیسی کو لے کر فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔ بعد ازیں آج رات شیوسینا بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے اُودھو ٹھاکرے نے کہا کہ وزیر اعلی کے عہدہ اور اِقتدار میں یکساں شیئرنگ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مجھے اس پر کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے شیوسینا کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لئے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ میں بالاصاحب ٹھاکرے کی طرح سچائی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں جھو ٹ نہیں بول رہا ہوں ۔میں پو رے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ لوک سبھا چنائو کے دو ران جب امیت شاہ بات کرنے ممبئی آئے تھے ، میں نے وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے بارے میں اُن سے بات کی تھی تب انہوںنے مجھ سے واضح طور پر یہ بات کہی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ مہاراشٹر میں اگلی سرکار کی تشکیل کے دوران 50-50؍ فارمولہ کے تحت شیو سینا کا وزیر اعلیٰ ہو گا۔

دریں اثناء اس کے جواب میں بی جے پی لیڈر سدھیر منگینٹیور نے کہا کہ شیوسینا صدر جھوٹے ہیں اور غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ الزامات غلط ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شیوسینا کی ضد کی وجہ سے مہاراشٹر کے عوام یرغمال بن گئے ہیں۔ ادھوؤ ٹھاکرے کو نشانہ بناتے ہوئے منگینٹیور نے کہا کہ دشوینت چوٹالہ اور ادیانراجی بھوسلے نے اوپزیشن میں رہتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ پر کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ اقتدار میں شراکت دار ہوتے ہوئے بھی آپ نے تنقید کا کوئی موقع نہیں چھوڑا ۔ خبر لکھے جانے تک این سی پی سربراہ شرد پوار کی حاجی علی کے قریب رہائش گاہ ’’سلور اووک میں کانگریس اور این سی پی کے لیڈران کی میٹنگ جاری رہی جبکہ اس سے قبل شیو سینا پارٹی کے ترجمان سنجہے رائو ت نے شرد وپار سے ملا قات کی اور میڈیاسے کہا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو جائے مہاراشٹر کا وزیراعلیٰ شیو سینا کا ہی بنے گا ۔Body:...Conclusion:...
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.