ریاست اترپردیش کے شہر باغپت میں ایک ایسا گاؤں ہے جسے بلوچ پورہ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو بہت ہی قدیم گاؤں میں سے ایک ہے۔
بلوچ پورہ کے عوام کا کہنا ہے کہ وہاں حکومت کی کوئی بھی اسکیم نہیں ملتی ہے، اس گاؤں کی تاریخ بہت ہی پرانی ہے جہاں بہت سے مجاہدین آزادی پیدا ہوئے ہیں، اس گاؤں کو انقلابی گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ آزادی کی لڑائی میں اسی گاؤں سے بارود گیا تھا، لیکن آزادی کے بعد کسی بھی حکومت نے اس گاؤں کا خیال نہیں کیا۔
چھوٹے بلوچستان کے نام سے مشہور یہ گاؤں 15 ویں صدی میں بلوچستان سے آئے لوگوں نے باغپت کو اپنا مسکن بنایا تھا، جو گجرات کے راستے سے آئے تھے، اور اسی وقت سے وہ لوگ بلوچ پورہ گاؤں میں مقیم ہیں، جبکہ یہ گاؤں 15 ہزار آبادی پر منحصر ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب وہاں کے عوام سے بات کی، تو معلوم ہوا کہ یہاں پر حکومت کی جانب کوئی بھی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں لڑکیوں کے لیے نہ کوئی سکول ہے اور نہ ہی ہسپتال اور ڈاکٹر، پانی کی ٹنکی لگی ہے پر پانی نہیں، جو کئی برسوں سے خراب پڑی ہوئی ہے۔
کچھ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کے درمیان پھنس کر رہے گئے ہیں، حکومتیں ہمارا استعمال کرتی ہیں، لیکن سہولیات کے نام پر کچھ بھینہیں دیتیں۔