عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا 'بی جے پی نے بھوپال پارلیمانی نشست کے لئے امیدوار کھڑا کرکے قانون کا مذاق اڑایا ہے، ایک ایسا شخص جس پر دہشت گردی کا الزام عائد ہے اورجو صحت کی بنیادوں پر ضمانت پر رہا ہے جبکہ بظاہر وہ الیکشن لڑنے کے لئے صحتمند ہے'۔
انہوں نے اس سلسلے میں پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کے ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا 'جن لوگوں کی آپ مذمت کرتی ہیں وہ اُس وقت بھی ایسے ہی تھے جب آپ کا ان کے ساتھ اتحاد تھا لیکن اقتدار کی لالچ نے آپ کو اندھا کردیا تھا'۔
قابل ذکر ہے کہ سادھوی پرگیہ ٹھاکر 2008 مالیگاؤں بم دھماکے میں ملزم ہیں اور کل ہی بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں۔ پارٹی میں شمولیت کے بعد انہیں بھوپال پارلیمانی حلقے سے ٹکٹ دیا گیا۔پرگیہ ٹھاکر، کانگریس کے جنرل سکریٹری اور ریاست کے سابق وزیراعلی دگ وجے سنگھ کے خلاف میدان میں اتاری گئی ہیں۔
پرگیہ ٹھاکر کو امیدوار بنائے جانے پر ملک کے کئی حصوں سے مخالفت کی آوازیں اٹھنی شروع ہوگئی ہیں۔ اپوزیشن نے بھی اس معاملے میں بی جے پی پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ کئی اعلی رہنماؤں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر وزیراعظم نے ترقیاتی کاموں پر توجہ دی ہوتی تو آج انہیں پولرائزیشن کی سیاست کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور جسے عدالت نے ملزم قرار دیا ہو اسے اپنا امیدوار نہیں بناتی۔
سیاسی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی میں جانے والا ہر بدعنوان پاک باز اور ہر ملزم و مجرم ایماندار ہو جاتا ہے۔