ETV Bharat / briefs

بہار کے 11 امیدواروں کے دونوں ہاتھ میں لڈو - رکن اسمبلی چندركا پرساد رائے

ریاست بہار میں لوک سبھا انتخابات میں ایسے 11 قانون ساز اداروں کے ممبران امیدواری کررہے ہیں جن کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں۔

بہار کے 11 امیدواروں کے دونوں ہاتھ میں لڈو
author img

By

Published : Mar 30, 2019, 3:14 PM IST

انتخابات میں 11 ممبران دوبارہ انتخاب میں امیدواری کررہے ہیں۔ ان کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہے کیونکہ وہ ایسے امیدوار ہیں جو پہلے سے یا تو رکن اسمبلی رکن قانون ساز کونسل یا رکن پارلیمان راجیہ سبھا ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو انہیں نئی اننگز کھیلنے کا موقع ملے گا اور شکست بھی ہوئی تو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

اس بار انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے راجیہ سبھا رکن پارلیمان، لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) اور جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے قانون ساز کونسلر کے ساتھ ہی ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) اور جے ڈی یو کے رکن اسمبلی ہیں، جو پہلے سے ہی ممبران ہیں ۔


خاص بات تو یہ ہے کہ ان تمام جماعتوں نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں زیادہ سے زیادہ پارٹی کو وقف کارکنوں کو ہی ترجیح دیں گے لیکن اپنی بات سے انکارکرتے ہوئے ان جماعتوں نے ایسے 11 ممبران کو انتخابی دنگل میں اتارا ہے، جہاں چت اور پٹ دونوں ان کی ہے ۔

لوک سبھا کا انتخابات ہو یا اسمبلی کا ایسے رہنما ٹکٹ حاصل کرنے میں ماہر مانے جاتے ہیں۔ اس دوڑمیں آر جے ڈی کی قیادت والا ’مهاگٹھ بندھن‘ سب سے آگے ہے۔ آر جے ڈی نے ایسے کل پانچ امید واروں کو اس مرتبہ امیدواری دی ہے۔

آر جے ڈی نے پارٹی کے قومی صدر لالو پرساد یادو کے رشتہ دار اور رکن اسمبلی چندركا پرساد رائے کو سارن سے امیدوار بنایا ہے جبکہ یادو کی بڑی بیٹی اور راجیہ سبھا رکن پارلیمان میسا بھارتی کو پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ سے امیدوار منتخب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بہار کی کل 40 نشستوں پر سات مراحل میں انتخابات ہوں گے۔

انتخابات میں 11 ممبران دوبارہ انتخاب میں امیدواری کررہے ہیں۔ ان کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہے کیونکہ وہ ایسے امیدوار ہیں جو پہلے سے یا تو رکن اسمبلی رکن قانون ساز کونسل یا رکن پارلیمان راجیہ سبھا ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو انہیں نئی اننگز کھیلنے کا موقع ملے گا اور شکست بھی ہوئی تو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

اس بار انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے راجیہ سبھا رکن پارلیمان، لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) اور جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے قانون ساز کونسلر کے ساتھ ہی ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) اور جے ڈی یو کے رکن اسمبلی ہیں، جو پہلے سے ہی ممبران ہیں ۔


خاص بات تو یہ ہے کہ ان تمام جماعتوں نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں زیادہ سے زیادہ پارٹی کو وقف کارکنوں کو ہی ترجیح دیں گے لیکن اپنی بات سے انکارکرتے ہوئے ان جماعتوں نے ایسے 11 ممبران کو انتخابی دنگل میں اتارا ہے، جہاں چت اور پٹ دونوں ان کی ہے ۔

لوک سبھا کا انتخابات ہو یا اسمبلی کا ایسے رہنما ٹکٹ حاصل کرنے میں ماہر مانے جاتے ہیں۔ اس دوڑمیں آر جے ڈی کی قیادت والا ’مهاگٹھ بندھن‘ سب سے آگے ہے۔ آر جے ڈی نے ایسے کل پانچ امید واروں کو اس مرتبہ امیدواری دی ہے۔

آر جے ڈی نے پارٹی کے قومی صدر لالو پرساد یادو کے رشتہ دار اور رکن اسمبلی چندركا پرساد رائے کو سارن سے امیدوار بنایا ہے جبکہ یادو کی بڑی بیٹی اور راجیہ سبھا رکن پارلیمان میسا بھارتی کو پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ سے امیدوار منتخب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بہار کی کل 40 نشستوں پر سات مراحل میں انتخابات ہوں گے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.