ارریہ : 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں اس بار راشٹریہ جنتا دل و بھارتیہ جنتا پارٹی آمنے سامنے ہے۔ دونوں پارٹیوں کے امیدوار میں سے کوئی ایک بھی فتح حاصل کرے گا تو وہ دوسری بار پارلیمان پہنچے گا، جہاں ایک طرف راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے موجودہ رکن پارلیمنٹ سرفراز عالم کو دوبارہ میدان میں اتارا ہے وہیں دوسری جانب بی جے پی نے پردیپ کمار سنگھ پر دوبارہ سے داؤ کھیلا ہے۔
پردیپ کمار سنگھ اس سے قبل 2009 سے 2014 تک ارریہ کے رکن پارلیمان رہ چکے ہیں وہیں راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار سرفراز عالم اپنے والد تسلیم الدین کے انتقال کے بعد خالی ہوئی سیٹ پر پہلی دفعہ 2018 کے ضمنی انتخاب میں فتحیاب ہوئے تھے۔ اس بار بھی ضمنی انتخابات والے ہی دونوں امیدوار میدان میں ہیں جن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
ارریہ پارلیمانی حلقہ میں اقلیتوں کی اچھی آبادی ہے، شروعاتی دور میں ارریہ کانگریس کا گڑھ تھا، اس کے بعد جنتا دل اور کافی عرصے تک راشٹریہ جنتا دل کا گڑھ رہا۔ 1998 میں پہلی بار اس سیٹ سے بی جے پی نے کامیابی حاصل کی تھی اور رام جی داس رشی دیو پارلیمنٹ پہنچے تھے، اس کے بعد بی جے پی کا 2004 سے لے کر 2014 یہاں قبضہ رہا، یہاں کی سیاست میں ایم وائی مسلم اور یادو اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس وجہ سے راشٹریہ جنتا دل عرصہ دراز تک یہاں قابض رہی۔ یہاں ووٹروں کی کل تعداد 13،11،225 ہے، ان میں خواتین ووٹرز 6،21،510 اور مرد ووٹرز 6،89،715 ہیں۔
ارریہ پارلیمانی حلقے میں چھ اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ نرپت گنج، رانی گنج، فاربس گنج، ارریہ، جوکی ہاٹ اور سکٹی شامل ہے، جن میں سب سے زیادہ 4 اسمبلی پر این ڈی اے کا قبضہ ہے جبکہ ایک سیٹ کانگریس اور ایک سیٹ راشٹریہ جنتا دل کے پاس ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ارریہ میں پارلیمانی انتخابت میں ترقیاتی مدعا ہمیشہ غائب رہتا ہے، لیڈران یہاں ہمیشہ ذات برادری پر ووٹ مانگتے ہیں، مسلم حلقہ ہونے سے بی جے پی شروع سے ہی یہاں حب الوطنی کا جھنڈا بلند کرتی ہے تاکہ اقلیتوں کا ووٹ ان کی طرف جھک سکے وہیں دوسری جانب اتحاد کی پارٹیاں فرقہ وارانہ ذہن رکھنے والی بی جے پی کے خلاف ووٹ مانگتی ہے تاکہ یہاں ان کا پرچم بلند رہے۔
حالانکہ ارریہ کئی ساری بنیادی سہولیات سے آج بھی محروم ہے مگر کسی بھی لیڈر ان چیزوں کو ایشو نہیں بناتے۔ یہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے کوئی کالج نہیں ہے، ریل کے نام پر جوگبنی سے ایک دو ٹرینیں چلتی ہیں، پرمان ندی کی وجہ سے یہ علاقہ ہمیشہ سیلاب سے متاثر رہتا ہے جس سے یہاں کی بڑی آبادی معاشی طور پر کمزور ہوتا ہے، بے روزگاری بھی عام یہاں کے لوگ روزگار کے لئے دوسری ریاستوں کا سفر کرتے ہیں.
اب تک ارریہ سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمان پر ایک نظر
سنہ 1967 تلموہن رام ، کانگریس
سنہ 1971 تلموہن رام ، کانگریس
سنہ 1977 مہیندر نارائن سردار، بھارتی لوک دل
سنہ 1980 ڈومر لال بیٹھا، کانگریس
سنہ 1984 ڈورمر لال بیٹھا، کانگریس
سنہ 1989 سکھ دیو پاسوان، جنتا دل
سنہ 1991 سکھ دیو پاسوان، جنتا دل
سنہ 1996 سکھ دیو پاسوان، جنتا دل
سنہ 1998 رام جی رش دیو، بی جے پی
سنہ 1999 سکھ دیو پاسوان، راشٹریہ جنتا دل
سنہ 2004 سکھ دیو پاسوان، بی جے پی
سنہ 2009 پردیپ کمار سنگھ ، بی جے پی
سنہ 2014 محمد تسلیم الدین، راشٹریہ جنتا دل
سنہ 2018 سرفراز عالم ، راشٹریہ جنتا دل (ضمنی انتخاب)