بھارتی آئین کے ساتویں جدول میں ریاستی فہرست کے انٹری نمبر 9 کے مطابق معذور اور بے روزگاروں کی راحت کا ریاستی معاملہ ایک اسٹیٹ سبجیکٹ ہےیعنی یہ معاملہ ریاست کے دائرہ اختیار میں ہے۔
ریاستیں ضروری احتیاطی اور بازآبادی کاری اقدامات کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں البتہ 2017-18 اور2018-19 کے دوران بھکاریوں کو ہنر مندی کے فروغ کی تربیت کے لئے نیشنل بیک ورڈ کلاسیز فائننانس اور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو بالترتیب 100 لاکھ روپے اور 50 لاکھ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی۔
انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت نے مطلع کیا ہے کہ راشٹریہ مادھیمک شکشا ابھیان جو سیکنڈری تعلیم کو عام کرنے کے لیے مرکز کی امداد والی اسکیم ہے ہر گھر کے ایک مناسب فاصلے کے اندر سیکنڈری اسکول فراہم کرکے تمام سیکنڈری اسکولوں کو تجویز کردہ ضابطوں سے توثیق کراکے سیکنڈری سطح پر دی گئی تعلیم کے معیار کو بہتر بناکر جنس، سماجی اقتصادی اور دیگر روکاوٹوں کو ختم کرکے انیررول مینٹ تناسب میں اضافہ کررہا ہے۔
اس اسکیم میں نئے جدید اور موجودہ سیکنڈری اسکولوں میں کلاس رومز، سائنس لیبارٹری، لائبریری، کمپیوٹر روم، آرٹ، دستکاری، کلچر روم، ٹوائلیٹس، پینے کے پانی کی سہولیات کی گنجائش ہے۔
راشٹریہ مادھیمک شکشا ابھیان کے تحت سیکنڈری مرحلے میں سروے اور اسکول سے باہر بچوں کی نشاندہی، بیداری پروگراموں،لڑکیوں کے لیے سیلف ڈیفنس ٹریننگ، لڑکیوں کے لیے ٹوائیلٹس کی گنجائش اور پیشہ وارانہ تعلیم کی شروعات جیسی سہولتوں کو بھی تعاون فراہم کیا گیا ہے۔
خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے بتایا کہ جووینائل جسٹس(کیئر اینڈ پروٹکیشن آف چلڈرن) ایکٹ2015 کی دفعہ 76 کے مطابق جو کوئی بھی بھیک کے مقصد سے بچوں کو استعمال یا اسے اپنی ملازمت میں رکھے گا یا بچے سے بھیک منگوانے کے لیے کہے گا اسے ایک مدت کے لیے سزا دی جائے گی جس میں پانچ سال تک کی توثیع کی جاسکتی ہے اور اسے ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی بھرنا ہوگا۔
البتہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت ایک مرکزی اسپانسر والی اسکیم چائلڈ پروٹیکٹنگ اسکیم (سی پی ایس ) نافذ کررہی ہے۔ جس میں مشکل حالات میں بچوں کی مدد کی جاتی ہے۔