عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد رام مندر قضیہ سے متعلق تین افراد پر مبنی ایک ثالثی کمیٹی تشکیل دی ہے، یہ ثالثی کمیٹی دونوں فریقوں کے درمیان ایک قابل قبول حل تلاش کرکے آئندہ چار ہفتوں میں اپنی پروگریس رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپے گی۔
سپریم کورٹ کے اس اعلان کا بھارت کے دینی حلقوں بالخصوص علمائے دیوبند نے خیر مقدم کیا ہے۔
معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے سپریم کورٹ کی جانب سے ثالثی کمیٹی تشکیل دیے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصالحت بہت اچھی چیز ہے اگر بابری مسجد کے دونوں فریق کسی ایک قابل قبول حل پر راضی ہوجائیں تو یہ پورے ملک اور دونوں فریقوں کے لیے بہت بہتر رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے جسٹس خلیل اللہ کی سر براہی میں جو تین نفری مصالحتی کمیٹی تشکیل دی ہے اس میں شری شری روی شنکر کے علاوہ شری رام پانچو بھی شامل ہیں، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مصالحتی کمیٹی دونوں فریقوں کو کسی قابل قبول حل پر ضرور راضی کرے گی۔
مولانا ندیم نے کہا کہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس ثالثی کمیٹی کے ذریعہ پورے ملک میں ہندو مسلم بھائی چارہ کا پیغام جائے گا، کیونکہ مسلمانوں نے پہلے ہی عدالت عظمیٰ کے اس طرح کے اقدام کو خوب سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ مصالحتی کمیٹی پوری ایمانداری اور غیر جانبداری کے ساتھ دونوں فریقوں کی بات سننے کے بعد کسی مثبت نتیجہ پر پہنچے گی۔
انہوں نے کہا کہ مصالحتی کمیٹی کے ذریعہ طے کیے گئے مصالحتی فارمولہ کو نافذ کرنا ہوگا، اس وقت اس کا فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریق کو یہ فیصلہ ماننا چاہیے اگر آپسی رضامندی سے یہ معاملہ حل ہورہا ہے میرے حساب سے ہماری تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیۃ علماء ہند بھی اس کی مخالفت میں نہیں ہے۔