اے ایم یو جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل و سی ایم ایس پروفیسر شاہد علی صدیقی نے اپنی وضاحت میں کہا کہ "ملک میں کووڈ 19 کی دوسری لہر آنے کے بعد سے یونیورسٹی کے 18 اساتذہ کی افسوسناک موت ہوئی ہے۔ جن میں سے 15 اموات کووڈ 19 سے ہوئی ہیں اور تین اموات دماغ کے تب دق جگر وغیرہ کے مرض سے ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج میں گیارہ اموات ہوئی ہے جبکہ تین اموات علی گڑھ کے پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہوئی ہیں اس کے علاوہ چار اساتذہ کا انتقال علی گڑھ سے باہر ہوا۔
پروفیسر شاہد علی صدیقی نے کہا کہ شوشل میڈیا پر سبکدوش اساتذہ کی رحلت کے بارے میں بھی غلط اطلاع دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ایسے کئی سبکدوش اساتذہ کا نام شامل کیا جا رہا ہے جو علی گڑھ میں رہتے ہی نہیں تھے اور ان کا علاج بھی جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں نہیں ہوا۔
پروفیسر شاہد علی صدیقی نے کہا کہ میڈیکل کالج انتظامیہ اور ڈاکٹروں کی ٹیم اس بحران پر قابو پانے کے لیے اپنے تمام وسائل کے ساتھ دن رات محنت و تندہی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کئی ڈاکٹروں اور عملے کے لوگ کووڈ کی زد میں بھی آئے ہیں۔
پروفیسر شاہد علی صدیقی نے مزید کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنے میڈیکل لیب کے کووڈ نمونوں کی خصوصی جانچ کے لیے آئی سی ایم آر سے بھی رجوع کیا ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی اے ایم یو کے ملازمین سے جلد از جلد اور ترجیحی بنیاد پر کورونا کا ٹیکہ لگوانے کی اپیل کی کیونکہ ٹیکہ لگوانے کے بعد وائرس کے مہلک اثرات کم ہو جاتے ہیں۔ میڈیکل کالج میں ٹیکے لگائے جا رہے ہیں انہوں نے کووڈ کے پروٹوکول پر سختی سے عمل کرنے درخواست کی ہے.