یہ فارغین ریاست اترپردیش کے مختلف پارلیمانی حلقے سےقسمت آزما رہے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے الومنی اترپردیش کی بڑی سیاسی جماعتیں سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس سے لوک سبھا انتخابات کے لیے میدان میں ہیں۔مرادآباد سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر ایس ٹی حسن، رامپور سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار اعظم خان،اور سہارنپور سے بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار فضل الرحمان میدان میں ہیں۔
وہیں اس طرح کے امکانات ہے کہ کانگریس سے رضوان ظہیر کو پارلیمانی امیدوار بنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ مرادآباد سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے اے ایم یو سے ایم بی بی ایس کیا ہے۔ سنہ 2006 میں انہوں نے بی جے پی کی وینا اگروال کو شکست دیکر مراد آباد کے میئر بنے تھے۔
انہوں نے سنہ 2014 میں بھی سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے، اور دوسرے نمبر پر رہے۔
ڈاکٹر ایس ٹی حسن مراد آباد میں ایک ہسپتال چلاتے ہیں، مرادآباد کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے زمانے میں ڈاکٹر صاحب بیماروں کو 20 سے 30 روپے میں دوا دیتے ہیںجس کی وجہ سے مرادآباد میں خاص کر غریب طبقات میں حسن صٓحب میل کا پتھر ثابت ہوں گے۔
سماج وادی پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق کابینی وزیر اعظم خان رامپور سے لوک سبھا کے امیدوار ہیں، اعظم خان سنہ 1974 میں اے ایم یو سے قاقون کی پڑھائی مکمل کی تھی۔ اعظم خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین میں بھی اپنی رہنمائی پیش کرچکے ہیں۔
بدایوں سے کانگریس کے امیدوار سلیم اقبال شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے معاشیات میں گریجویٹ ہیں۔
سلیم اقبال گریجویشن میں گولڈ میڈلسٹ بھی ہیں اور بدایوں سے پانچ بار رکن پارلیمان اور مرکز میں دوبار ریاستی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔
بابری مسجد انہدام کے بعد سلیم اقبال نے کانگریس چھوڑ کر سماج وادی کا دامن تھام لیا تھالیکن سنہ 2009 میں سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ نہ دیے جانے پر دوبارہ سلیم اقبال کانگریس میں شامل ہو گئے۔
فضل الرحمن ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور سے بہوجن سماج وادی پارٹی امیدوار ہیں۔ فضل الرحمن نے بھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے سنہ 1972 میں گریجویشن کیا تھا، فضل الرحمن نیٹ کے بڑے تاجر ہیں۔
رضوان ظہیر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم رہے ہیں، انہوں نے سنہ 1998 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی۔
رضوان ظہیر ریاست اترپردیش کے قدآور رہنما ہیں، جو اترپردیش اسمبلی سے تین بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، اور ایک بار رکن پارلیمان بھی منتخب ہوچکے ہیں، اس بار پھر لوک سبھا انتخابات کے لیے انھیں کانگریس کا امیدوار بنائے جانے کی امید ہے۔