آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن نے درجنوں وکلاء کے ساتھ میرٹھ کے کلکٹریٹ دفتر پر ہاتھ میں پلے کارڈ اور منھ بند کر پُر امن احتجاجی مظاہرہ کیا.
آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ عبدالجبار نے کہا کہ حکومت شہریت ترمیم قانون کو رد کرے یہ آئین کے دفعہ 14 کی سرا سر مخالف ہے.
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس قانون سے الگ کر امتیازی سلوک کیا گیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں.
انہوں نے میمورنڈم میں کہا کہ اگر مذہبی استحصال کی بنیاد پر شہریت دی جائے گی تو پاکستان کے شعیہ اور احمدیہ مسلمان کو کیوں الگ رکھا؟
افغانستان کے ہزارا اور سیکولر مسلمان کو شہریت دینے سے کیوں علیحدہ رکھا گیا؟ انہوں نے کہا کہ کہ وہ وکلا کی جماعت آئین کی حفاظت کے لیے صدر جمہوریہ سے سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے قانون کو منسوخ کیا جائے.
ایسو سی ایشن کے سیکرٹری راج کمار نے کہا کہ اگر یہ قانون شہریت دینے کے لیے ہے تو مسلمانوں کو کیوں شامل نہیں کیا گیا؟
انہوں نے بھی اس قانون کو جمہوری اقدار کے منافی بتاتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا.
ایڈووکیٹ عائشہ نے کہا کہ ہم آزاد بھارت میں رہنے والے ہیں یہ ملک اور آئین کسی مذہبی بنیاد پر نہیں ملک کے سبھی شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہیں اور شہریت ترمیم قانون اس بنیاد کو ختم کررہا ہے.
ایڈووکیٹ آصفہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ امت شاہ اور مودی حکومت ہندو تو کے فروغ کے لیے آئین بدل رہی ہے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں.