واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں انسداد رشوت ستانی بیورو نے ہفتے کے روز سرینگر میونسپل کارپوریشن کے نائب میئر شیخ عمران کے خلاف رپورٹ درج کرکے ان کے اثاثے جات کی جانچ شروع کی تھی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شیخ عمران کا کہنا تھا کہ وہ ہر جانچ میں تعاون کریں گے اور اگر ان کو تحقیقات کرنے والے اداروں کے سامنے پیش بھی ہونا پڑے تو وہ بالکل نہیں کترائیں گے۔
نائب میئر شیخ عمران، سرینگر کے بڑے تاجروں میں شمار ہوتے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے سجاد لون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ حکام کی کارروائی سے عمران کی سیاسی سرگرمیوں پر اثر پڑسکتا ہے کیونکہ وہ سجاد لون کی قیادت میں 'تیسرا محاذ' قائم کرنے کی کوششوں میں بھی سرگرم ہیں۔
سجاد لون کی جماعت میں شامل ہونے پر شیخ عمران کا کہنا تھا کہ " خاندانی سیاستدانوں نے یہ جملہ بنایا ہے کہ پیپلز کانفرنس بی جے پی ہے۔ پیپلز کانفرنس ایک ریاستی پارٹی ہے اور اپنے بل پر انتخابات میں حصہ لیتی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ" یہ خاندانی سیاست داں یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ وہ بھی کبھی این ڈی اے کا حصہ تھے؟ میرے حساب سے سجاد لون ہی کشمیر کو اس صورتحال سے نکال سکتے ہیں۔"
شیخ عمران پر الزام ہے کہ انہوں نے جموں و کشمیر بینک کے بعض افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے سبسڈی کے نام پر بھاری رقومات حاصل کرکے خرد برد کیں۔
شیخ عمران قہوہ گروپ نامی تجارتی فرم کے مالک ہیں جسکے نام انہوں نے جنوبی کشمیر کے لاسی پورہ کے صنعتی گاؤں میں ایک کولڈ اسٹور قائم کرنے کیلئے بینک سے رقومات حاصل کیں۔
اینٹی کرپشن بیورو کی یہ کارروائی، گورنر انتظامیہ کے اس اقدام کے چند روز بعد عمل میں لائی گئی جس میں جموں و کشمیر بینک کے چیئرمین پرویز احمد کو برطرف کردیا گیا اور انکی جگہ آر کے چھبر کو عبوری چیئرمین تعینات کیا گیا۔
گورنر ستیہ پال ملک اور چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم نے بینک سربراہ کے خلاف کارروائی کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بینک کی شبیہ بچانے اور اسے ترقی کے نئے خطوط پر استوار کرنے کیلئے ناگزیر تھا۔
اینٹی کرپشن بیورو کے ایک ترجمان نے کہا کہ کولڈ سٹوریج کے قیام کیلئے بنائے گئے منصوبے پر آنے والی لاگت کا منصوبہ کئی گنا بڑھادیا جس کے تحت بینک ملازمین کے ساتھ ساز باز کرکے قرضہ حاصل کیا گیا اور بعد میں قرضے کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
محکمہ باغبانی کے بعض ملازمین نے بھی اس خرد برد میں انکا ہاتھ بٹایا۔
بیورو نے قہوہ گروپ کے کئی دفاتر پر چھاپے ڈال کر ریکارڈ اپنی تحویل میں لیا۔
ذرائع کے مطابق شیخ عمران کے خلاف کارروائی کے سیاسی مضمرات بھی ہیں۔ گورنر انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ برس منعقد کئے گئے شہری بلدیات کے انتخابات میں حصہ لیکر انہوں نے کانگریس کی حمایت سے ڈپٹی میئر کا عہدہ حاصل کیا۔ اس دوران انہوں نے شہر کے میئر جنید عظیم متو کے خلاف محاذ کھول دیا اور دونوں کی آئے روز کی چپقلش اکثر اخبارات کی سرخیوں میں جگہ پاتی رہی۔جنید متو، پیپلز کانفرنس کے لیڈر ہیں۔
لیکن گزشتہ ماہ شیخ عمران پراسرار طور جنید متو کے ساتھ شیر و شکر ہوگئے اور انکی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز کانفرنس میں شیخ عمران کی شمولیت سے کروڑ پتی سیاستدانوں میں ایک اور اضافہ ہوا۔ معلوم ہوا ہے کہ سجاد لون اپنے ساتھیوں عمران رضا انصاری اور شیخ عمران کے اثرو رسوخ اور سرمایے کا استعمال کرکے 'تیسرا محاذ' قائم کرنا چاہتے ہیں۔ لون خود بھی کروڑ پتی ہیں اور عمران انصاری، ریاست کے بڑے تاجروں میں شمار ہوتے ہیں۔ انصاری ، محبوبہ مفتی کی کابینہ میں وزیر تھے لیکن حکومت کی برطرفی کے بعد وہ پی ڈی پی چھوڑ کر پیپلز کانفرنس میں شامل ہوگئے۔