ETV Bharat / briefs

بیٹیاں، بیٹوں سے کم ہیں کیا؟ صفیہ کی منفرد کہانی - 20 سالہ صفیہ

ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں 20 سالہ صفیہ خواتین کو بااختیار بننے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا بڑا پیغام دے رہی ہیں۔

بیٹیاں، بیٹوں سے کم ہیں کیا؟ صفیہ کی منفرد کہانی
author img

By

Published : May 19, 2019, 3:43 PM IST

صفیہ آٹو چلاکر اپنے گھریلو اخراجات پورے کرتی ہیں۔ جس محنت اور لگن سے وہ اپنے کام کوانجام دے رہی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لڑکیاں بھی کسی سے کم نہیں۔

وقت اور حالات انسان کو سب کچھ کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ بارہ بنکی کے روشن گڑہی کی رہنے والی صفیہ پر جب بُرا وقت آن پڑا تو وہ آٹو ڈرائیور بن گئیں۔ صفیہ کے والد صغیر احمد پر تین برس قبل فالج کا حملہ ہوا اور گھر چلانے کا مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ ان حالات سے شکست کھانے کے بجائے صفیہ نے اس سے لڑنے کی ٹھانی۔ انہوں نے عزم مسمم کیا کہ وہ کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گی بلکہ محنت و مشقت کو اپنا شعار بنائیں گی اور اپنے گھر کی کفالت کریں گی۔

بیٹیاں، بیٹوں سے کم ہیں کیا؟ صفیہ کی منفرد کہانی

انہوں نے آٹو ڈرائیونگ جیسے مشکل کام کو اپنا پیشہ بنایا۔ صفیہ مردوں والا کام با آسانی کر رہی ہیں، لیکن نہ تو انہیں کوئی خوف ہے اور نہ ہی کوئی شرم و عام، ان کی بس اتنی خواہش ہے کہ اس کی بڑی بہن کو حکومت کی طرف سے کوئی ملازمت مل جائے۔

صفیہ کے والد جب مفلوج ہوئے تو روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ صفیہ نے جب آٹو چلانے کا فیصلہ کیا تو آس پاس کے لوگوں نے بھی اس کی امداد کی۔ اسے آٹو چلانا سکھایا اور ہر طرح سے اس کا تعاون کیا۔

صفیہ کے گھر میں اس کی والدہ اور اس کی بڑی بہن ہیں۔ گھر میں مفلوج والد کے علاوہ کوئی مرد نہیں ہے۔ والدہ گھر سے 2 کلو میٹر دور ایک چھوٹی سی دکان چلاتی ہیں۔ بیٹے نہیں ہونے کا انہیں کوئی ملال نہیں ہے کیوں کہ صفیہ کسی بیٹے سے کم ہے کیا؟ صفیہ پر انہیں ناز ہے کیوں کہ وہ ان کا صرف سہارا ہی نہیں بنیں سماج کو بھی ایک نیا راستہ دکھایا ہے۔

صفیہ آٹو چلاکر اپنے گھریلو اخراجات پورے کرتی ہیں۔ جس محنت اور لگن سے وہ اپنے کام کوانجام دے رہی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لڑکیاں بھی کسی سے کم نہیں۔

وقت اور حالات انسان کو سب کچھ کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ بارہ بنکی کے روشن گڑہی کی رہنے والی صفیہ پر جب بُرا وقت آن پڑا تو وہ آٹو ڈرائیور بن گئیں۔ صفیہ کے والد صغیر احمد پر تین برس قبل فالج کا حملہ ہوا اور گھر چلانے کا مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ ان حالات سے شکست کھانے کے بجائے صفیہ نے اس سے لڑنے کی ٹھانی۔ انہوں نے عزم مسمم کیا کہ وہ کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گی بلکہ محنت و مشقت کو اپنا شعار بنائیں گی اور اپنے گھر کی کفالت کریں گی۔

بیٹیاں، بیٹوں سے کم ہیں کیا؟ صفیہ کی منفرد کہانی

انہوں نے آٹو ڈرائیونگ جیسے مشکل کام کو اپنا پیشہ بنایا۔ صفیہ مردوں والا کام با آسانی کر رہی ہیں، لیکن نہ تو انہیں کوئی خوف ہے اور نہ ہی کوئی شرم و عام، ان کی بس اتنی خواہش ہے کہ اس کی بڑی بہن کو حکومت کی طرف سے کوئی ملازمت مل جائے۔

صفیہ کے والد جب مفلوج ہوئے تو روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ صفیہ نے جب آٹو چلانے کا فیصلہ کیا تو آس پاس کے لوگوں نے بھی اس کی امداد کی۔ اسے آٹو چلانا سکھایا اور ہر طرح سے اس کا تعاون کیا۔

صفیہ کے گھر میں اس کی والدہ اور اس کی بڑی بہن ہیں۔ گھر میں مفلوج والد کے علاوہ کوئی مرد نہیں ہے۔ والدہ گھر سے 2 کلو میٹر دور ایک چھوٹی سی دکان چلاتی ہیں۔ بیٹے نہیں ہونے کا انہیں کوئی ملال نہیں ہے کیوں کہ صفیہ کسی بیٹے سے کم ہے کیا؟ صفیہ پر انہیں ناز ہے کیوں کہ وہ ان کا صرف سہارا ہی نہیں بنیں سماج کو بھی ایک نیا راستہ دکھایا ہے۔

Intro:بارہ بنکی میں ایک 20 سالہ لڑکی سفیہ خاتون بااختیاری کا بڑا پیغام دے رہی ہے. سفیہ آٹو چلاکر اپنے گھر کا خرچ چلا رہی ہے. جس محنت اور شدت سے وہ اپنا کا کام انجام دے رہی ہے اس سے سماج میں یہ سبق بھی جاتا ہے کہ لڑکیاں اب سماج میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں.


Body:وقت اور حالات انسان کو سب کچھ کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں. بارہ بنکی کے موحلہ روشن گڑہی کی رہنے والی سفیہ پر جب وقت پڑا تو وہ آٹو ڈرائیور بن گئی. سفیہ کے والد سغیر احمد پر 3 برس قبل فالج کا اثر ہوا. اور گھر چلانے کا مسلہ کھڑا ہو گیا. ان حالات سے شکست کھانے کے بجائے سفیہ نے اس سے لڑنا بہتر سمجھا. اور وہ اتنی پختہ ہو گئی کہ اس نے آٹو ڈرائیونگ جیسے مشکل کام کو اپنا پیشا بنا لیا. سفیہ مردوں والا کام با آسانی کر رہی ہے. لیکن نہ تو اسے کوئی خوف ہے اور نہ ہی کو شرم. اس کی بس اتنی خواہش ہے کہ اس کی بڑی بہن کو حکومتی ملازمت مل جائے.
بائیٹ سفیہ، آٹو ڈرائیور

سفیہ کے والد جب مفلوج ہوئے تو روزی روٹی کا مسلہ کھڑا ہو گیا. جب سفیہ نے آٹو چلانے کا فیصلہ کیا تو آس پاس کے لوگوں نے بھی اس کی امداد کی. اسے آٹو چلانا سکھایا. اور ہر طرح سے اس کی مدد کی.
بائیٹ، جاوید، پڑوسی

سفیہ کے گھر میں اس کی والدہ اور اس کی بڑی بہن ہی ہیں. گھر مفلوج والد کے علاوہ کوئی مرد نہیں ہے. والدہ رابیا گھر سے 2 کلو میٹر دور گمٹی میں چھوٹی سی دکان چلاتی ہیں. ان کے لڑکے نہیں ہیں لیکن انہیں اس کی کمی نہیں کھلتی. سفیہ پر انہیں ناز ہے. کیوں کہ وہ ان کا ساہارا تو بنی ہی ہے. ساتھ دن بھر باہر رہنے کےطباوجود سفیہ ماں باپ کی عزت پر آنچ بھی نہیں آنے دیتی
رابیا، والدہ


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.