ETV Bharat / briefs

تیسرا مرحلہ سب سے سخت، راہل، امت شاہ کی قسمت داؤ پر - congress

سات مرحلوں میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کی پولنگ کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

تیسرا مرحلہ سب سے سخت، راہل، امت شاہ کی قسمت داؤ پر
author img

By

Published : Apr 23, 2019, 2:14 AM IST

Updated : Apr 23, 2019, 9:28 AM IST

چودہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 115 سیٹوں کے لیے صبح سات بجے سے شام چھ بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اڑیسہ اسمبلی کی 42 سیٹوں کے لیے بھی ووٹ ڈالے جائیں گے۔

تیسرا مرحلہ سب سے سخت، راہل، امت شاہ کی قسمت داؤ پر

اس مرحلے میں 14 ریاستوں اور دو مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے کئی قدآور رہنماؤں کی انتخابی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ اس مرحلے میں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ، کیرالہ کے وائناڈ سے کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی، سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے بانی ملائم سنگھ یادو، اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل، سماج وادی پارٹی کے سینیئر رہنما اعظم خاں، جیا پردا، شیوپال سنگھ یادو، سنتوش گنگوار، بی جے پی کے سنبت پاترا، پرکاش چندر مشرا، ورون گاندھی جیسے بڑے رہنما انتخابی میدان ہیں۔ راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کے بیٹے راجویر سنگھ کے سامنے بھی اس بار سخت چیلنج ہے۔

لوک سبھا الیکشن کے اس مرحلے میں جن سیٹوں پر پولنگ ہوگی ان میں آسام کی چار، بہار کی پانچ، چھتیس گڑھ کی سات، گجرات کی تمام 26،گوا کی دو، جموں و کشمیر کی ایک، کرناٹک کی 14، کیرالہ کی تمام 20، مہاراشٹر کی 14، اڑیسہ کی چھ، اترپردیش کی 10، مغربی بنگال کی پانچ، تریپورہ، دادرا اور نگر حویلی، دمن اینڈ دیو کی ایک ایک سیٹ شامل ہیں۔ مشرقی تریپورہ کی سیٹ پر ووٹنگ دوسرے مرحلے میں ہونی تھی لیکن سکیورٹی کی وجوہات سے رد کر دی گئی تھی۔ جموں و کشمیر کے اننت ناگ لوک سبھا پارلیمانی حلقے کے لیے ایک حصے میں کل ووٹنگ ہوگی۔ اس سیٹ پر ووٹنگ تین مرحلوں، تیسرے چوتھے اور پانچویں مرحلے میں ہونا ہے۔

مہاراشٹر میں بی جے پی، شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس کے قد آور رہنماؤں نے تشہیری مہم میں اپنے اپنے امیدواروں کے لیے رائے دہنگان سے ووٹ کرنے کی اپیل کی۔ تیسرے مرحلے کے الیکشن میں 249 امیدواروں کا مستقبل ای وی ایم میں قید ہوگا۔ مہاراشٹر کے بارامتی پارلیمانی حلقے سے این سی پی کے سربراہ شرد پوار کی بیٹی اور موجودہ رکن پارلیمان سپریا سُلے کی قسمت داؤ پر ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریسی لیڈر رادھا کرشن وکھے پاٹل کے بیٹے سُجے وکھے پاٹل بی جے پی کی ٹکٹ سے احمد نگر پارلیمانی سیٹ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ اورنگ آباد سے شیوسینا کے رکن پارلیمان چندر کانت کھیرے، ونچت بہوجن اگھاڑی اور ایم آئی ایم کے مشترکہ امیدوار امتیاز جلیل انتخابی میدان میں ہیں، رتناگیری ۔ سندھو درگ پارلیمانی حلقے سے ریاست کے سابق وزیراعلیٰ نارائن رانے کے بیٹے نلیش رانے اور جالنہ سے بی جے پی مہاراشٹر کے صدر راؤ صاحب دانوے کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی احمد نگر اور ماڑھا لوک سبھا حلقوں میں انتخابی تشہیر کی۔ وہیں وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بھی مختلف حلقوں میں عوامی ریلیوں سے خطاب کیا۔

تیسرے مرحلے میں اترپردیش کی کل 10 لوک سبھا سیٹوں مرادآباد، رام پور، سنبھل، فیروزآباد، مین پوری، ایٹہ، بدایوں، آنولہ، بریلی اور پیلی بھیت پر ووٹنگ ہوگی۔ گذشتہ عام انتخابات میں ان میں سے سات سیٹوں بی جے پی کی جھولی میں گئی تھیں جبکہ مین پوری، بدایوں اور فیروز آباد سیٹیں ایس پی کے کھاتے میں گئیں تھیں۔

بہار میں کھگڑیا، مدھے پورہ، سوپول، ارریہ اور جھنجھار پور سیٹ پر جبکہ چھتیس گڑھ کے سرگجا، رائے گڑھ، رائے پور، درگ، ولاس پور، کوربا اورجنجگیر۔ چمپا سیٹوں پر رائے شماری ہوگی۔

اڑیسہ کی 6 لوک سبھا سیٹوں اور گذشتہ شام کو 42 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابی تشہیر تھم گئی تھی۔ بی جے پی اور بیجوجنتادل سمیت کئی پارٹیوں کے رہنماؤں نے جم کر تشہیر کی۔ منگل کو سخت سکیورٹی کے درمیان بھونیشور، کٹک، پوری، سنبل پور، کیونجھر اور ڈھینکنال لوک سبھا سیٹوں اور اسمبلی کی 42 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں اہم امیدواروں میں بی جے ڈی کے بی مہتاب، پیناکی مشرا، اروپ پٹنائک، بی جے پی کے سنبت پاترا، پرکاش چندر مشرا اور اپراجتا سارنگی وغیرہ شامل ہیں۔

تیسرے مرحلے میں فتح کے لیے وزیراعظم نریندر مودی نے ایٹہ میں عوامی ریلی کرکے بی جے پی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی تو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ریاستی صدر مہیندر ناتھ پانڈے، اترپردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور ڈاکٹر راکیش شرما نے مسلسل عوامی ریلیاں کر کے اتحاد کو خود غرض قرار دیتے ہوئے اپنی پارٹی کے حق میں اور مسٹر مودی کے ہاتھ کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

دوسری طرف سماجوادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو اور بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے مرکز کو غریب اور کسان کا مخالف قرار دیتے ہوئے جملے باز اور ناٹک باز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چوکیدار کی چوکی ختم کرنے کے لیے عوام کو آگے آنا ہوگا اور اتحاد کی فتح کو یقینی بنانا ہوگا۔

اس مرحلے میں بی جے پی اور اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ حالانکہ کانگریس کے امیدواروں کے علاوہ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے صدر شیوپال سنگھ یادو اتحاد کے کھیل کو بگاڑ سکتے ہیں۔

اترپردیش کی ان 10 لوک سبھا حلقوں میں 1.76 کروڑ رائے دہندگان کل 120 امیدواروں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ ان میں 95.5 لاکھ مرد، 80.9 لاکھ عورت اور 983 تیسری جنس(مخنث) ہیں۔ان حلقوں میں کل 12128 پولنگ سینٹر اور 20116 پولنگ بوتھ ہیں۔ تیسرے مرحلے میں دو لاکھ 98 ہزار 619 رائے دہندگان پہلی بار حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ 80 سال کی عمر سے زیادہ دو لاکھ 99 ہزار 871 رائے دہندگان کے لیے پولنگ سینٹر میں خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔

کرناٹک میں اس بار حزب اختلاف کے رہنما ڈاکٹر ملیکا ارجن کھرگے، بی جے پی کے امیدوار امیش جادھو، کانگریس کے ریاستی یونٹ کے جنرل سکریٹری و بیدر کے موجودہ رکن اسمبلی ایشور کھنڈرے، ہاویری سے ریاست کے سابق وزیر ڈی آر پاٹل کا مقابلہ اس بار بی جے پی کے دو بار کے رکن پارلیمان شیو کمار اداسی، ہبلی - دھارواڑ سے بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان و امیدوار سینیئر رہنما پرہلاد جوشی کا مقابلہ کانگریس کے امیدوار سابق رکن اسمبلی ونے کلکرنی سے ہوگا۔ شموگا سے بی جے پی کے سابق وزیراعلی بی ایس یدیو رپا کے بیٹے راگھویندر کا مقابلہ اس بار کانگریس کے سابق رکن اسمبلی مدھو بنگا رپا سے ہے۔

کیرالہ میں تمام 20 پارلیمانی سیٹوں کے لیے اتوار کی شام کو ہائی وولٹیج انتخابی تشہیری مہم ختم ہوگئی۔ ریاست میں کم از کم 831 پولنگ سینٹرز کو حساس قرار دیا گیا ہے اور 359 سینٹرز پر تشدد کا اندیشہ ہے۔ ماؤنواز سے متاثر علاقوں والے تقریباً 219 پولنگ سینٹر ہیں۔ ان علاقوں میں سے 72 سینٹر ضلع وایناڈ میں، 39 ضلع کنور میں، 67 ضلع ملاپرم اور 41 ضلع کوجھی کوڈ میں ہیں۔

تازہ ترین رائے دہندگان کی فہرست کے مطابق نئے رائے دہندگان کو شامل کرنے کے بعد ایک کروڑ 34 لاکھ 66 ہزار 521 خواتین اور 174 تیسری جنس (مخنث) سمیت دو کروڑ 61 لاکھ 51 ہزار 531 رائے دہندگان آئندہ 23 اپریل کو حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

کیرالہ میں 31 لاکھ 36 ہزار 191 سب سے زیادہ رائے دہندگان ملاپرم ضلع میں اور سب سے کم پانچ لاکھ 94 ہزار 177 رائے دہندگان وایناڈ ضلع میں ہیں۔ ریاست کی پولنگ کے لیے 24 ہزار 970 پولنگ سینٹر بنائے گئے ہیں۔

ریاست میں 240 پولنگ مراکز کی پوری دیکھ ریکھ کی ذمہ داری خاتون افسر سنبھالیں گی۔ ریاست میں 101140 افسران کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سکیورٹی کا خیال کرتے ہوئے مرکزی فورسز کی 57 کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

ریاست مغربی بنگال میں بالو گھاٹ، شمالی مالدہ، جانگی پور اور مرشدآباد پارلیمانی حلقوں میں عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 23 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ پانچوں سیٹوں پر کانگریس، بی جے پی، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کے امیدوار اپنی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

ان علاقوں میں وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس کے صدر راہل گاندھی، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی، بی جے پی کے صدر امت شاہ اور بائیں بازو اور دیگر پارٹیوں نے اعلیٰ پیمانے پر تشہیری مہم چلائی۔ اس مہم کے دوران رائے دہندگان محترمہ بنرجی اور مسٹر مودی کے حق میں منقسم نظر آئے۔

تیسرے مرحلے میں پانچوں پارلیمانی حلقوں پر 8016181 رائے دہندگان، 61 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ ان میں خاتون رائے دہندگان کی 50 فیصد تعداد فیصلہ کن ہوگی۔ ووٹنگ کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار سے زیادہ پولنگ سینٹر بنائے گئے ہیں۔

جن سیٹوں پر رائے شماری ہوگی ان میں تین سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ ہے جبکہ ایک پر ترنمول کانگریس ایک دیگر پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کا قبضہ ہے۔ شمال مالدہ اور جنوب کے علاوہ جانگی پور سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ ہے جبکہ بالو گھاٹ پر ریاست میں بر سر اقتدار ترنمول اور مرشدآباد پر سی پی آئی ایم کا قبضہ ہے۔ انتخابی تشہیر کے دوران مختلف سیاسی رہنماؤں نے ایک دوسرے پر جم کر کیچڑ اچھالے اور تنقید کرکے رائےدہندگان کو رجھانے کی کوشش کی۔ تشہیری مہم رکنے کے بعد اب رہنما اور ان کے نمائندے گھر گھر جاکر انتخابی تشہیر کررہے ہیں۔

ریاست میں سمبل پور، کیونجھو، ڈھینکنال، کٹک، پوری اور بھونیشور لوک سبھا سیٹوں اور ان پارلیمانی حلقوں کے تحت آنے والے 42 اسمبلی سیٹوں کے لیے دونوں پارٹیاں روڈ شو، انتخابی ریلیاں، گھر گھر جاکر تشہیر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا۔

بی جے پی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی کے صدر امت شاہ نے کئی روڈ شو کیے ہیں اور کئی انتخابی ریلیوں سے خطاب کرکے رائے دہندگان سے اڈیشہ کی ہمہ جہت ترقی کےلیے حکومت کو بدلنے کی اپیل کی ہے۔

سنہ 2014 کے الیکشن میں بی جے ڈی نے تمام چھ لوک سبھا اور 42 میں سے 37 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ تیسرے مرحلے میں جن امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے ان میں بی جے پی کے قومی ترجمان سنبت پاترا (پوری)، سابق ڈی جی پی پرکاش مشرا (کٹک)، نوکر شاہی سے سیاست میں قدم رکھنے والیں اپراجتا سارنگی (بھونیشور)، سابق مرکزی وزیر کے پی سنگھ دیو(ڈھینکنال) اور سی پی آئی (ایم)کے جنرل سکریٹری جناردن پتی (بھونیشور) اہم ہیں۔

اسی طرح اسمبلی انتخابات میں نوین پٹنائیک سرکار کے 6 وزراء کی قسمت داؤ پر ہے۔

الیکشن جیتنے کے لیے کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور اپنے امیدواروں کی الیکشن میں فتح کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ الیکشن میں اڑیسہ کانگریس کے صدر نرنجن پٹنائک، سابق وزیر پردیپ مہارتھی اور بھونیشور میونسپل کے سابق میئر اننت نارائن جینا بھی انتخابی میدان میں ہیں۔

چودہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 115 سیٹوں کے لیے صبح سات بجے سے شام چھ بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اڑیسہ اسمبلی کی 42 سیٹوں کے لیے بھی ووٹ ڈالے جائیں گے۔

تیسرا مرحلہ سب سے سخت، راہل، امت شاہ کی قسمت داؤ پر

اس مرحلے میں 14 ریاستوں اور دو مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے کئی قدآور رہنماؤں کی انتخابی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ اس مرحلے میں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ، کیرالہ کے وائناڈ سے کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی، سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے بانی ملائم سنگھ یادو، اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل، سماج وادی پارٹی کے سینیئر رہنما اعظم خاں، جیا پردا، شیوپال سنگھ یادو، سنتوش گنگوار، بی جے پی کے سنبت پاترا، پرکاش چندر مشرا، ورون گاندھی جیسے بڑے رہنما انتخابی میدان ہیں۔ راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کے بیٹے راجویر سنگھ کے سامنے بھی اس بار سخت چیلنج ہے۔

لوک سبھا الیکشن کے اس مرحلے میں جن سیٹوں پر پولنگ ہوگی ان میں آسام کی چار، بہار کی پانچ، چھتیس گڑھ کی سات، گجرات کی تمام 26،گوا کی دو، جموں و کشمیر کی ایک، کرناٹک کی 14، کیرالہ کی تمام 20، مہاراشٹر کی 14، اڑیسہ کی چھ، اترپردیش کی 10، مغربی بنگال کی پانچ، تریپورہ، دادرا اور نگر حویلی، دمن اینڈ دیو کی ایک ایک سیٹ شامل ہیں۔ مشرقی تریپورہ کی سیٹ پر ووٹنگ دوسرے مرحلے میں ہونی تھی لیکن سکیورٹی کی وجوہات سے رد کر دی گئی تھی۔ جموں و کشمیر کے اننت ناگ لوک سبھا پارلیمانی حلقے کے لیے ایک حصے میں کل ووٹنگ ہوگی۔ اس سیٹ پر ووٹنگ تین مرحلوں، تیسرے چوتھے اور پانچویں مرحلے میں ہونا ہے۔

مہاراشٹر میں بی جے پی، شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس کے قد آور رہنماؤں نے تشہیری مہم میں اپنے اپنے امیدواروں کے لیے رائے دہنگان سے ووٹ کرنے کی اپیل کی۔ تیسرے مرحلے کے الیکشن میں 249 امیدواروں کا مستقبل ای وی ایم میں قید ہوگا۔ مہاراشٹر کے بارامتی پارلیمانی حلقے سے این سی پی کے سربراہ شرد پوار کی بیٹی اور موجودہ رکن پارلیمان سپریا سُلے کی قسمت داؤ پر ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریسی لیڈر رادھا کرشن وکھے پاٹل کے بیٹے سُجے وکھے پاٹل بی جے پی کی ٹکٹ سے احمد نگر پارلیمانی سیٹ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ اورنگ آباد سے شیوسینا کے رکن پارلیمان چندر کانت کھیرے، ونچت بہوجن اگھاڑی اور ایم آئی ایم کے مشترکہ امیدوار امتیاز جلیل انتخابی میدان میں ہیں، رتناگیری ۔ سندھو درگ پارلیمانی حلقے سے ریاست کے سابق وزیراعلیٰ نارائن رانے کے بیٹے نلیش رانے اور جالنہ سے بی جے پی مہاراشٹر کے صدر راؤ صاحب دانوے کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی احمد نگر اور ماڑھا لوک سبھا حلقوں میں انتخابی تشہیر کی۔ وہیں وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بھی مختلف حلقوں میں عوامی ریلیوں سے خطاب کیا۔

تیسرے مرحلے میں اترپردیش کی کل 10 لوک سبھا سیٹوں مرادآباد، رام پور، سنبھل، فیروزآباد، مین پوری، ایٹہ، بدایوں، آنولہ، بریلی اور پیلی بھیت پر ووٹنگ ہوگی۔ گذشتہ عام انتخابات میں ان میں سے سات سیٹوں بی جے پی کی جھولی میں گئی تھیں جبکہ مین پوری، بدایوں اور فیروز آباد سیٹیں ایس پی کے کھاتے میں گئیں تھیں۔

بہار میں کھگڑیا، مدھے پورہ، سوپول، ارریہ اور جھنجھار پور سیٹ پر جبکہ چھتیس گڑھ کے سرگجا، رائے گڑھ، رائے پور، درگ، ولاس پور، کوربا اورجنجگیر۔ چمپا سیٹوں پر رائے شماری ہوگی۔

اڑیسہ کی 6 لوک سبھا سیٹوں اور گذشتہ شام کو 42 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابی تشہیر تھم گئی تھی۔ بی جے پی اور بیجوجنتادل سمیت کئی پارٹیوں کے رہنماؤں نے جم کر تشہیر کی۔ منگل کو سخت سکیورٹی کے درمیان بھونیشور، کٹک، پوری، سنبل پور، کیونجھر اور ڈھینکنال لوک سبھا سیٹوں اور اسمبلی کی 42 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں اہم امیدواروں میں بی جے ڈی کے بی مہتاب، پیناکی مشرا، اروپ پٹنائک، بی جے پی کے سنبت پاترا، پرکاش چندر مشرا اور اپراجتا سارنگی وغیرہ شامل ہیں۔

تیسرے مرحلے میں فتح کے لیے وزیراعظم نریندر مودی نے ایٹہ میں عوامی ریلی کرکے بی جے پی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی تو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ریاستی صدر مہیندر ناتھ پانڈے، اترپردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور ڈاکٹر راکیش شرما نے مسلسل عوامی ریلیاں کر کے اتحاد کو خود غرض قرار دیتے ہوئے اپنی پارٹی کے حق میں اور مسٹر مودی کے ہاتھ کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

دوسری طرف سماجوادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو اور بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے مرکز کو غریب اور کسان کا مخالف قرار دیتے ہوئے جملے باز اور ناٹک باز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چوکیدار کی چوکی ختم کرنے کے لیے عوام کو آگے آنا ہوگا اور اتحاد کی فتح کو یقینی بنانا ہوگا۔

اس مرحلے میں بی جے پی اور اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ حالانکہ کانگریس کے امیدواروں کے علاوہ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے صدر شیوپال سنگھ یادو اتحاد کے کھیل کو بگاڑ سکتے ہیں۔

اترپردیش کی ان 10 لوک سبھا حلقوں میں 1.76 کروڑ رائے دہندگان کل 120 امیدواروں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ ان میں 95.5 لاکھ مرد، 80.9 لاکھ عورت اور 983 تیسری جنس(مخنث) ہیں۔ان حلقوں میں کل 12128 پولنگ سینٹر اور 20116 پولنگ بوتھ ہیں۔ تیسرے مرحلے میں دو لاکھ 98 ہزار 619 رائے دہندگان پہلی بار حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ 80 سال کی عمر سے زیادہ دو لاکھ 99 ہزار 871 رائے دہندگان کے لیے پولنگ سینٹر میں خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔

کرناٹک میں اس بار حزب اختلاف کے رہنما ڈاکٹر ملیکا ارجن کھرگے، بی جے پی کے امیدوار امیش جادھو، کانگریس کے ریاستی یونٹ کے جنرل سکریٹری و بیدر کے موجودہ رکن اسمبلی ایشور کھنڈرے، ہاویری سے ریاست کے سابق وزیر ڈی آر پاٹل کا مقابلہ اس بار بی جے پی کے دو بار کے رکن پارلیمان شیو کمار اداسی، ہبلی - دھارواڑ سے بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان و امیدوار سینیئر رہنما پرہلاد جوشی کا مقابلہ کانگریس کے امیدوار سابق رکن اسمبلی ونے کلکرنی سے ہوگا۔ شموگا سے بی جے پی کے سابق وزیراعلی بی ایس یدیو رپا کے بیٹے راگھویندر کا مقابلہ اس بار کانگریس کے سابق رکن اسمبلی مدھو بنگا رپا سے ہے۔

کیرالہ میں تمام 20 پارلیمانی سیٹوں کے لیے اتوار کی شام کو ہائی وولٹیج انتخابی تشہیری مہم ختم ہوگئی۔ ریاست میں کم از کم 831 پولنگ سینٹرز کو حساس قرار دیا گیا ہے اور 359 سینٹرز پر تشدد کا اندیشہ ہے۔ ماؤنواز سے متاثر علاقوں والے تقریباً 219 پولنگ سینٹر ہیں۔ ان علاقوں میں سے 72 سینٹر ضلع وایناڈ میں، 39 ضلع کنور میں، 67 ضلع ملاپرم اور 41 ضلع کوجھی کوڈ میں ہیں۔

تازہ ترین رائے دہندگان کی فہرست کے مطابق نئے رائے دہندگان کو شامل کرنے کے بعد ایک کروڑ 34 لاکھ 66 ہزار 521 خواتین اور 174 تیسری جنس (مخنث) سمیت دو کروڑ 61 لاکھ 51 ہزار 531 رائے دہندگان آئندہ 23 اپریل کو حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

کیرالہ میں 31 لاکھ 36 ہزار 191 سب سے زیادہ رائے دہندگان ملاپرم ضلع میں اور سب سے کم پانچ لاکھ 94 ہزار 177 رائے دہندگان وایناڈ ضلع میں ہیں۔ ریاست کی پولنگ کے لیے 24 ہزار 970 پولنگ سینٹر بنائے گئے ہیں۔

ریاست میں 240 پولنگ مراکز کی پوری دیکھ ریکھ کی ذمہ داری خاتون افسر سنبھالیں گی۔ ریاست میں 101140 افسران کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سکیورٹی کا خیال کرتے ہوئے مرکزی فورسز کی 57 کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

ریاست مغربی بنگال میں بالو گھاٹ، شمالی مالدہ، جانگی پور اور مرشدآباد پارلیمانی حلقوں میں عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 23 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ پانچوں سیٹوں پر کانگریس، بی جے پی، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کے امیدوار اپنی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

ان علاقوں میں وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس کے صدر راہل گاندھی، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی، بی جے پی کے صدر امت شاہ اور بائیں بازو اور دیگر پارٹیوں نے اعلیٰ پیمانے پر تشہیری مہم چلائی۔ اس مہم کے دوران رائے دہندگان محترمہ بنرجی اور مسٹر مودی کے حق میں منقسم نظر آئے۔

تیسرے مرحلے میں پانچوں پارلیمانی حلقوں پر 8016181 رائے دہندگان، 61 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ ان میں خاتون رائے دہندگان کی 50 فیصد تعداد فیصلہ کن ہوگی۔ ووٹنگ کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار سے زیادہ پولنگ سینٹر بنائے گئے ہیں۔

جن سیٹوں پر رائے شماری ہوگی ان میں تین سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ ہے جبکہ ایک پر ترنمول کانگریس ایک دیگر پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کا قبضہ ہے۔ شمال مالدہ اور جنوب کے علاوہ جانگی پور سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ ہے جبکہ بالو گھاٹ پر ریاست میں بر سر اقتدار ترنمول اور مرشدآباد پر سی پی آئی ایم کا قبضہ ہے۔ انتخابی تشہیر کے دوران مختلف سیاسی رہنماؤں نے ایک دوسرے پر جم کر کیچڑ اچھالے اور تنقید کرکے رائےدہندگان کو رجھانے کی کوشش کی۔ تشہیری مہم رکنے کے بعد اب رہنما اور ان کے نمائندے گھر گھر جاکر انتخابی تشہیر کررہے ہیں۔

ریاست میں سمبل پور، کیونجھو، ڈھینکنال، کٹک، پوری اور بھونیشور لوک سبھا سیٹوں اور ان پارلیمانی حلقوں کے تحت آنے والے 42 اسمبلی سیٹوں کے لیے دونوں پارٹیاں روڈ شو، انتخابی ریلیاں، گھر گھر جاکر تشہیر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا۔

بی جے پی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی کے صدر امت شاہ نے کئی روڈ شو کیے ہیں اور کئی انتخابی ریلیوں سے خطاب کرکے رائے دہندگان سے اڈیشہ کی ہمہ جہت ترقی کےلیے حکومت کو بدلنے کی اپیل کی ہے۔

سنہ 2014 کے الیکشن میں بی جے ڈی نے تمام چھ لوک سبھا اور 42 میں سے 37 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ تیسرے مرحلے میں جن امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے ان میں بی جے پی کے قومی ترجمان سنبت پاترا (پوری)، سابق ڈی جی پی پرکاش مشرا (کٹک)، نوکر شاہی سے سیاست میں قدم رکھنے والیں اپراجتا سارنگی (بھونیشور)، سابق مرکزی وزیر کے پی سنگھ دیو(ڈھینکنال) اور سی پی آئی (ایم)کے جنرل سکریٹری جناردن پتی (بھونیشور) اہم ہیں۔

اسی طرح اسمبلی انتخابات میں نوین پٹنائیک سرکار کے 6 وزراء کی قسمت داؤ پر ہے۔

الیکشن جیتنے کے لیے کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور اپنے امیدواروں کی الیکشن میں فتح کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ الیکشن میں اڑیسہ کانگریس کے صدر نرنجن پٹنائک، سابق وزیر پردیپ مہارتھی اور بھونیشور میونسپل کے سابق میئر اننت نارائن جینا بھی انتخابی میدان میں ہیں۔

Intro:Body:

general election 


Conclusion:
Last Updated : Apr 23, 2019, 9:28 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.