ریاست بہار کے گیا ضلع پریشد کے اراکین اپنے مختلف مطالبات کو لے کر غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ شہر گیا کے ضلع پریشد دفتر احاطے میں ضلع پریشد ارکان نے محکمہ میں بیوروکریسی حاوی ہونے کا الزام لگا کر غیرمعینہ مدت تک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ ضلع پریشد کے ارکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ گیارہ ماہ سے ضلع میں پریشد کی جانب سے ایک بھی اسکیم کا الاٹمنٹ نہیں ہوا ہے۔ پریشد میں سبکدوش ملازم بھی برسوں سے قابض ہیں اور یہ سب افسران کی موجودگی اور علم میں ہے۔Gaya Zila Parishad Members Strike
ضلع پریشد کے اراکین نے اپنے مطالبات کی حمایت میں نعرے بازی کی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اگر مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو وہ 28 نومبر کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے گیا پہچنے پر ان کا گھیراؤ کریں گے۔ اگر وزیر اعلیٰ ان کی باتوں کو سننے کے لئے راضی ہوتے ہیں تو وہ اپنے مطالبات سے وزیر اعلیٰ کو آگاہ بھی کریں گے۔
اس موقع پر ضلع پریشد کی رکن گلفشاں خاتون نے کہا کہ افسران اور اہلکاروں کے مقامی ہونے سے سیاسی دباؤ پڑتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے اہلکاروں کا تبادلہ کیا جائے اور جو ملازمین ریٹائر ہوچکے ہیں ان کی جگہ نئے ملازمین کو تعینات کیا جائے۔ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ہمارا مہا دھرنا جاری رہے گا۔ اس سلسلے میں ضلع پریشد کے نائب صدر شیتل پرساد یادو نے کہاکہ محکمہ میں مکمل نوکرشاہی ہے، محکمہ کے مختلف اشیاء کے لاکھوں روپے فنڈز میں پڑے ہیں لیکن افسر شاہی کی وجہ سے پیسہ خرچ نہیں ہورہاہے اور نہ ہی کوئی منصوبہ منظور ہورہا ہے۔ انتخابات ہوئے گیارہ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ترقیاتی کام مکمل طور پر ٹھپ ہے۔
بتا دیں کہ غیر معینہ ہڑتال کے ذریعے عہدیداروں کو انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنے کام میں بہتری نہیں لائی تو پورے گیا ضلع میں وسیع پیمانے پر تحریک چلائی جائے گی۔ واضح رہے کہ ضلع پریشد گیا میں 46 اراکین ہیں چونکہ محکمہ دیہی ترقی اور دیگر محکموں کا کام دیہی علاقوں میں ضلع پریشد کے ماتحت دیہی علاقوں میں ہوتاہے ایسے میں کئی منصوبے سرد مہری کا شکار ہیں۔