دہلی: گجرات میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کو تقریبا 20 برس مکمل ہو چکے ہیں لیکن ان فسادات کے درد ناک واقعات آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہیں۔ حالانکہ اس معاملے میں ذکیہ جعفری اپنے شوہر کے قتل کے انصاف کے لیے متعدد مرتبہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا چکی ہیں لیکن انہیں ابھی تک انصاف نہیں ملا بلکہ جو لوگ ذکیہ جعفری کی مدد کر رہے تھے انہیں ہی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سابق رکن پارلیمان (مرحوم) احسان جعفری کے بیٹے تنویر احسان جعفری سے بات کی، جس میں انہوں نے کہا کہ جو دستاویز تھے ان پر کوئی تفتیش نہیں ہوئی اور کورٹ میں کوئی معاملہ نہیں چلا اور کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ صرف پیٹیشن پر ہی فیصلہ سنا دیا گیا۔ Zakia jafri son tanvir jafri on 2002 gujarat riots case
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا، ان کو ہی مجرم بنا دیا گیا۔ یہ پوری طرح سے غلط فیصلہ ہے اور اس سے لوگوں کے اعتماد کو چوٹ پہنچی ہے۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ ایس آئی ٹی کے تحت ہی فیصلہ دے دیا گیا، جن لوگوں نے ہمارا کیس لڑا ان پر بے بنیاد الزامات لگا دئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی جیل میں بند سماجی کارکنان کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کی رہائی کے بعد ہی کوئی 2002 فسادات سے متعلق قانونی اقدام کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ 2002 Gujarat riots: مودی کو ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کے خلاف ذکیہ جعفری کی عرضی کوسپریم کورٹ نے خارج کر دیا
ان کا مزید کہنا ہے کہ میری ماں نے سپریم کورٹ میں وکلا، اہم سماجی شخصیات اور افسر شاہی کی طرف سے جو دستاویزات کی بنیاد پر پٹیشن دائر کی تھیں، اس میں واضح تھا کہ فسادات میں پوری طرح سے سرکار کا ہاتھ دیکھا جا سکتا ہے نیز فساد پوری طرح سے منصوبہ بند طریقے سے ہوئے تھے۔ افسوس عدالت نے ان تمام دستاویزات کو رد کردیا اور جن لوگوں نے پیٹیشن دائر کی تھی ان پر کیس درج کر دئے۔