یوٹیوب نے سی این این کو بتایا کہ ٹرمپ کے چینل پر ایک حالیہ ویڈیو تشدد کا باعث بنا تھا جس کے بعد اس ویڈیو کو اب ہٹا دیا گیا ہے، تاہم یوٹیوب نے اس ویڈیو کی تفصیلات مشترک کرنے سے انکار کردیا ٹرمپ کی اس ویڈیو پر کمپنی کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کا اسٹرائک ہوا تھا، حالانکہ کمپنی نے یہ بھی کہا ہے ایک ہفتہ کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے گا۔
فیس بک اور ٹویٹر کے بعد یو ٹیوب واحد سوشل میڈیا پلیٹ فارم تھا جس نے ٹرمپ کے چینل کو کسی بھی طرح سے معطل نہیں کیا تھا، جبکہ فیس بک نے ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو 'غیر معینہ مدت' کے لئے معطل کردیا ہ، وہیں ٹویٹر نے ٹرمپ پر اکاؤنٹ پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔
یوٹیوب کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا 'محتاط جائزہ لینے کے بعد اور تشدد کی موجودہ صورتحال کے بارے میں خدشات کے پیش نظر ہم نے ڈونلڈ جے ٹرمپ چینل پر اپ لوڈ کردہ نئے مواد کو ہٹا دیا اور تشدد کو بھڑکانے کے لیے ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی پر ہڑتال جاری کیا گیا۔
اس نے مزید کہا اس کے نتیجے میں ہمارے دیرینہ ہڑتالوں کے نظام کے مطابق چینل کو اب کم سے کم سات دن تک نئے ویڈیو یا براہ راست سلسلے کسی بھی طریقے کے مواد کو اپ لوڈ کرنے سے روکا گیا ہے، جس میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔'
ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم نے مزید کہا کہ وہ ٹرمپ کے چینل پر ویڈیوز کے نیچے تبصرے کو غیر فعال کرنے کا اضافی اقدام اٹھائے گا، کمپنی کی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ دوسری اسٹرائک آنے کے نتیجے میں چینل کی دو ہفتوں کی معطلی ہوگی جبکہ تیسرے ہڑتال کے نتیجے میں مستقل پابندی ہوگی عائد کی جائے گی۔
آپ کو بتا دیں کہ حال ہی امریکی پارلیمنٹ پر صدر ٹرمپ کے حامیوں نے حملہ کر دیا تھا جس میں چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی، اس حملے کا الزام صدر ٹرمپ لگ رہے ہیں، کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو اس حملے کے لیے اکسایا تھا۔ جس کے بعد سبھی سوشل میڈیا پیلٹ فارم ٹرمپ کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں۔