سپریم کورٹ کے سخت ریمارکس کے بعد اترپردیش حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت کرنے والوں کو بھیجا گیا جائیداد کی قرق کا نوٹس واپس لے لیا ہے۔ اترپردیش حکومت نے 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والوں کو نوٹس بھیج کر عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کا حکم دیا تھا۔ ریاست کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے معاوضے کے لیے دی گئی نوٹس کو واپس لے لیا ہے۔Yogi Govt Withdraws Notice to Anti CAA Protesters
دسمبر 2019 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ریاست کے کئی حصوں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد حکومت نے نقصان کی تلافی کے لیے مختلف اضلاع میں اے ڈی ایم کی قیادت میں ریکوری کلیمز ٹریبونل تشکیل دیا تھا۔ اس ٹربیونل نے مظاہرین کی شناخت کے بعد وصولی کے لیے ریاست میں 274 نوٹس جاری کیے تھے۔ لکھنؤ میں بھی 95 مظاہرین کو نقصانات کی تلافی کے لیے نوٹس دیے گئے تھے۔
گزشتہ روز سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران نقصانات کے لیے وصولی کے نوٹس بھیجے جانے پر سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کی سخت سرزنش کی تھی۔
جسٹس سوریہ کانت نے اترپردیش کے وکیل سے کہا میڈم پرساد، یہ صرف ایک تجویز ہے۔ یہ پٹیشن دسمبر 2019 میں صرف ایک قسم کے ایجی ٹیشن یا احتجاج کے حوالے سے بھیجے گئے نوٹس سے متعلق ہے۔ آپ انہیں ایک لمحے میں واپس لے سکتے ہیں۔ اتر پردیش جیسی بڑی ریاست میں 236 نوٹس کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اگر آپ نہیں مانتے تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔ ہم آپ کو بتائیں گے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کیسے ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مبینہ طور پر احتجاج کرنے والے لوگوں کو وصولی کے نوٹس بھیجنے پر گزشتہ جمعہ کو اترپردیش حکومت کی سخت سرزنش کی اور اسے کاررروائی واپس لینے کا آخری موقع دیا اور کہا کہ عدالت قانون کی خلاف ورزی میں اس کارروائی کو منسوخ کر دے گا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دسمبر 2019 میں شروع کی گئی یہ کارروائی سپریم کورٹ کے وضع کردہ قانون کے خلاف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:
Govt on CAA: 'سی اے اے کے نئے ضابطے جلد ہی سامنے آئیں گے'
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے خود ملزمین کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی کارروائی کے لیے شکایت کنندہ، جج اور پراسیکیوٹر کے طور پر کام کیا۔
بنچ نے کہا کہ کارروائی واپس لی جائے، ورنہ ہم اس عدالت کے وضع کردہ قانون کی خلاف ورزی پر اسے منسوخ کر دیں گے۔