یادگیر: ایک زمانہ تھا جب مذہبی لٹریچر کی دکانیں شہر میں محدود ہوا کرتی ہیں۔ ان محدود دکانوں کو مہذب اور مخصوص احباب ہی چلاتے تھے۔ موجودہ دور میں عصری تعلیم سے جڑی ہر چیز اور ہر شعبہ نہایت کامیابی سے چل رہا ہے لیکن مذہبی کتابوں کی دکانیں جو مخصوص ہوا کرتی ہیں، ان دکانوں کا کاروبار دھیرے دھیرے سے گمنامی کے اندھیروں میں گم ہوتا جا رہا ہے۔ ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے تعلقہ شاہ پور میں عطار بک اینڈ گفٹ کے مالک مولانا عبدالقدیر عطار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں دینی کتابوں کا سیل برائے نام رہ گیا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے شہروں میں دینی ومذہبی کتابوں کا کاروبار بے حد متاثر ہوا ہے۔ The Young Generation is Busy with Mobiles and away from Books
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ اس کی اہم وجہ ملت میں بے جا رسم ورواج اور علم دین سے دوری کا نتیجہ ہے۔ مولانا عبدالقدیر نے قوم وملت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں دینی لٹریچر اور مذہبی کتابیں دی جائیں تاکہ لوگوں میں دینی شعور بیدار ہو سکے۔ موبائل میں کتابیں پڑھنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ موبائل پر مطالعہ سے آنکھوں پر اثر پڑتا ہے لیکن موجودہ دور میں زیادہ تر مطالعہ اخبار ہو یا کتابیں موبائل پر ہی پڑھی جارہی ہیں۔ اس کا سیدھا اثر انسان کے جسم پر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ اخبارات کے سرکیولیشن میں کمی اور دینی کتابوں کی فروخت میں گراوٹ آئی ہے۔ دینی کتابوں کی دکانوں کو زندہ رکھنے کے لیے دینی کتابوں کو خرید کر پڑھنا نہایت ضروری ہے۔