بچوں کی ایک خاصی تعداد ایسی موجود ہے جو ہوٹلوں، کھیت کھلیانوں، فیکٹریوں، گھروں، اینٹ کے بٹھوں وغیرہ کے کاموں میں جسمانی مشقت کر رہے ہیں۔
جس سے ان کے ذہن میں تعلیم حاصل کرنے کا احساس کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے۔ وہیں مزدوری کے ذریعے ان کی نشوونما، تعلیم و تربیت، بچپن اور مسقبل کو تباہ کر دیا جاتا ہے۔
زیادہ تر بچوں کی زندگیاں یا تو یتیمی کی وجہ سے یا مالی بدحالی، افراتفری یا تو گھریلو تنازعات سے تاریک بن جاتی ہیں۔
ایسے میں عالمی بچہ مزدوری مخالف دن World Day Against Child Labour کو منانے کا مقصد نو عمر بچوں کو اذیتوں سے نجات دلا کر انہیں تعلیم سے آراستہ کرانا اور معاشرے کا باوقار شہری بنانے کیلئے مدد فراہم کرنا ہے۔
چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کی بنیاد انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن نے 2002 میں رکھی تھی۔
اس سال چائلڈ لیبر ڈے کا تھیم 'ایکٹ ناؤ: اینڈ چائلڈ لیبر' یعنی 'ابھی سرگرم ہوں اور بچہ مزدوری ختم کریں' ہے۔
آئی ایل او اور یونیسیف کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 'چائلڈ لیبر' یا بچوں کی تعداد اضافی ہو کر 16 کروڑ ہوگئی ہے۔ اس میں گزشتہ چار سال میں 84 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں چائلڈ لیبر میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد میں اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے جو پوری دنیا میں کل چائلڈ مزدوری کی تعداد کی نصف سے زائد ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے لاکھوں اور بچے بچہ مزدوری کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
2011 کی مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں قریب 43 لاکھ سے زائد بجے مزدوری کرتے ہیں۔
یونیسیف کے مطابق دنیا بھر کے کل بچہ مزدوروں میں 12 فیصدی حصہ داری تنہا بھارت کی ہے۔
مزید پڑھیں:
آئی سی ایم آر اس ماہ چوتھا سیرو سروے شروع کرے گا
بھارت کے قانون کے مطابق بچہ مزدوری کرانے پر چھ ماہ سے دو سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔