دارالحکومت دہلی کے شرم وہار علاقے میں رہنے والے روہنگیا مہاجرین کسم پرسی کی حالت میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ان مہاجرین کے پاس نہ تو معاش کا کوئی ذریعہ ہے اور نہ ہی بنیادی سہولیات تاہم ان سب کے باوجود یہ مہاجرین بھارتی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہیں بھارت میں سر چھپانے کی جگہ ملی۔
اب جبکہ موسم سرما کی آمد ہے تو روہنگیا مہاجرین اس بات کے لیے فکر مند ہیں کہ سرد ہواؤں سے وہ اپنے بچوں کو کس طرح سے تحفظ فراہم کرا سکیں گے۔ روہنگیا مہاجرین کا کہنا ہے کہ میانمار میں اتنی زیادہ سردی نہیں ہوتی تھی اور اسی لیے انہیں دہلی میں سردی زیادہ پریشان کرتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے روہنگیا پناہ گزینوں سے بات کرنے کی کوشش کی جس میں مرد افراد نے یہ کہ کر بات کرنے سے انکار کر دیا کہ انہیں کسی بھی میڈیا ادارے سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے البتہ خواتین سے بات کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: روہنگیائی مہاجرین کے کیمپ میں بھوک اور خوف کا منظر
ایک مہاجر نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب وہ پورے شرم وہار جیسے علاقے میں محض اپنے مویشی پالا کرتے تھے لیکن اب اس سے بھی چھوٹی زمین میں 57 سے زائد روہنگیائی خاندان اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سات کروڑ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں مہاجرین کی حیثیت سے پناہ گزیں کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔