حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے حلقہ گوشہ محل سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کی بیوی نے تلنگانہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے ان کے شوہر کے خلاف لگائے گئے پریوینٹیو ڈیٹینشن ایکٹ (پی ڈی ایکٹ) کو چیلنج کیا گیا ہے۔ وکیل نے اس معاملے کی فوری سماعت کی استدعا کی ہے۔ ہائی کورٹ نے درخواست قبول کر لی ہے اور آئندہ دنوں میں اس کی سماعت متوقع ہے۔Wife of Raja Singh challenges his detention in telangana high court
راجہ سنگھ کی اہلیہ اوشا بھائی نے اپنی درخواست میں کہا کہ موجودہ نظر بندی کا حکم صرف لوگوں کے ایک ایسے طبقے کو مطمئن کرنے کے لیے پاس کیا گیا ہے جو عام طور پر عوامی نہیں ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف انہیں خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے نہ کہ کسی اور وجہ سے۔ راجہ سنگھ کے خلاف پی ڈی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور 25 اگست کو چیرلاپلی جیل بھیج دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق معطل بی جے پی رہنما کے خلاف 101 مجرمانہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ پولیس نے کہاکہ 25 اگست کو ٹی راجہ سنگھ کو 1986 کے ایکٹ نمبر 1 کے تحت حیدرآباد سٹی پولیس کمشنر کے حکم کے مطابق حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ BJP Suspends T Raja Singh ٹی راجہ سنگھ بی جے پی سے معطل، 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں
آپکو بتا دیں کہ راجہ سنگھ گذشتہ دنوں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کے شو کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ویڈیو میں پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شہر حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے، جس کے بعد پولیس نے بی جے پی رہنما کو گرفتار کر لیا۔ وہیں دبیرپورہ پولیس اسٹیشن میں راجہ سنگھ کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق راجہ سنگھ کے خلاف ساؤتھ، ایسٹ اور ویسٹ زون کے کئی تھانوں میں شکایتیں درج کرائی گئی تھیں۔ دبیر پور پولیس انسپکٹر جی کوٹیشور راؤس نے کہا کہ انہیں راجہ سنگھ کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی ایم ایل اے نے مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا ہے۔