ETV Bharat / bharat

اے ایم یو 'صد سالہ خصوصی شمارہ' پر اعتراض کیوں؟

author img

By

Published : Jul 29, 2021, 11:01 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کی یادگار کے طور پر اے ایم یو گزٹ کا خصوصی شمارہ آج کل سوشل میڈیا اور یونیورسٹی کیمپس میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے، جس کا اجراء خود وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے 9 جولائی 2021 کو کیا تھا۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ

اے ایم یو طلبا یونین کے سابق نائب صدر نے کہا "یونیورسٹی میں جتنی بھی چیزیں سر سید احمد خان نے ملت کے لئے بنائی تھی ان کو انہوں نے حکومت کی چوکھٹ پہ جاکر بیچ دیا"۔

دیکھیں ویڈیو


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تاریخی ماہنامہ 'یونیورسٹی گزٹ' کو خود بانی درس گاہ سر سید احمد خان نے 30 مارچ 1866 کو اردو اور انگریزی زبان میں جاری کیا تھا۔ جس میں ادارے سے متعلق اہم دستاویزات شائع ہوئیں۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ


اردو اور انگریزی زبان میں اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ سے شائع ہونے والا تاریخی 'یونیورسٹی گزٹ' اس بار سر سید اکیڈمی نے شائع کیا، جس کی ادارتی کمیٹی کو بھی تبدیل کردیا گیا۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ

خصوصی صد سالہ شمارہ آٹھ صفحات کو چھوڑکر انگریزی زبان میں شائع کیا گیا۔ اس سے قبل یونیورسٹی گزٹ اردو اور انگریزی دونوں ہی زبانوں میں شائع ہوتا تھا۔

'یونیورسٹی گزٹ' یونیورسٹی کا آفیشیل ترجمان ہے جس میں یونیورسٹی کی تمام سرگرمیاں شامل کی جاتی ہیں۔ رواں برس 9 جولائی کو شائع صد سالہ خصوصی شمارہ میں ان شخصیات کے لیکچرز اور تقریریں شامل ہیں جن کا اہتمام سر سید میموریل لیکچر سیریز کے ایک حصہ کے طور پر کیا گیا۔ اس میں یونیورسٹی کی اہم عمارتوں اور دیگر یادگاروں کی جھلکیاں بھی ہیں۔

واضح رہے کہ 22 دسمبر 2020 کو اے ایم یو کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے آن لائن شرکت کی تھی، جس میں سابق وزیر تعلیم رمیش پوکھریال بھی موجود تھے۔ جس کے بعد 9 جولائی 2021 کو اے ایم یو کی صد سالہ تقریبات کی یادگار کے طور پر اے ایم یو گزٹ کے خصوصی شمارہ کا اجراء خود وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا تھا جو آج کل یونیورسٹی کیمپس اور سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث ہے۔

اے ایم یو کے موجودہ و ریٹائرڈ تدریسی ملازمین، اے ایم یو طلبہ اور طلبہ رہنما اس پر اعتراض جتارہے ہیں۔ ان کے مطابق صد سالہ خصوصی شمارہ 'یونیورسٹی گزٹ' پر متعدد اعتراضات ہیں۔ اے ایم یو صد سالہ تقریب دسمبر 2020 کے بجائے جولائی 2021 میں صد سالہ خصوصی شمارے کا اجراء کیوں کیا گیا، وزیر اعظم کی 7 اور سابق وزیر تعلیم کی 5 تصاویر کو 'یونیورسٹی گزٹ' میں لگانا، گزٹ کی روایات کے برخلاف ہے۔ اردو زبان کو محض چند صفحات تک محدود کیا گیا ہے جب کہ 8 صفحات کو چھوڑ کر یونیورسٹی گزٹ کو انگریزی زبان میں شائع کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ادارتی کمیٹی کو تبدیل کرنا، یونیورسٹی کی تعمیر میں تعاون کرنے والی اہم شخصیت کا تذکرہ نہ کرنا بھی کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ کا اجراء

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر محمد حمزہ سفیان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " یقینی طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے یہ یونیورسٹی کا گزٹ تو کسی بھی صورت میں نہیں لگ رہا، ایسا لگ رہا ہے کہ یہ حکومت کا گزٹ ہے جو حکومت کی جانب سے نکلا ہے جس میں ہمارے وزیراعظم کا اشتہار کیا گیا ہے"۔

حمزہ سفیان نے مزید کہا "ہمارے جو موجودہ شیخ الجامعہ ہیں جن کا ایک سال باقی ہے۔ لگتا ہے کہ وہ آگے کی کچھ تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ ریٹائرڈمنٹ کے بعد حکومت میں کوئی عہدہ مل جائے، اس چکر میں وہ حکومت کی مسلسل خوشامد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، 'اس سے قبل 'فکر و نظر' (سہ ماہی علمی اور ادبی رسالہ) بھی شائع ہوا تھا جس کے پہلے صفحے پر ہمارے نریندر مودی جی اور وائس چانسلر صاحب کی تصویر تھی۔'

fikr o nazar
'اس سے قبل 'فکر و نظر' (سہ ماہی علمی اور ادبی رسالہ) بھی شائع ہوا تھا جس کے پہلے صفحے پر ہمارے نریندر مودی جی اور وائس چانسلر صاحب کی تصویر تھی۔'

'اس سے قبل 'فکر و نظر' (سہ ماہی علمی اور ادبی رسالہ) بھی شائع ہوا تھا جس کے پہلے صفحے پر ہمارے نریندر مودی جی اور وائس چانسلر صاحب کی تصویر تھی۔'

حمزہ سفیان نے کہا "میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان پر سر سید احمد خاں کی بھی تصویر لگے گی؟ وقار الملک کی بھی تصویر لگے گی یا صرف حکومت کی تصاویر لگیں گی"۔

انہوں نے کہا کہ، 'یونیورسٹی میں جتنی بھی چیزیں سرسید احمد خان نے ملت کے لئے بنائی تھی ان کو انہوں نے حکومت کی چوکھٹ پہ جاکر بیچ دیا۔'

حمزہ سفیان نے کہا، 'ذرا وقار الملک کے بارے میں بتادیتے، سر ضیاء الدین کے بارے میں بتادیتے، ان کا کتنا تعاون ہے، کیا صرف مودی جی کا ہی تعاون ہے اس یونیورسٹی میں۔ جو اصل لوگوں کا تعاون ہے اس یونیورسٹی کی تعمیر میں ان کے بارے میں ایک لفظ نہیں ہے، جو بہت ہی شرم کی بات ہے۔'

یونیورسٹی گزٹ' کے صد سالہ خصوصی شمارے کی ادارتی کمیٹی میں پروفیسر محمد علی نقوی (ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی)، پروفیسر شافع قدوائی، محمد ناصر، محمد فیصل فرید اور سمرین احمد شامل ہیں۔ اس سے قبل 'یونیورسٹی گزٹ' کے مدیر عمر سلیم پیرزادہ (پی آر او، اے ایم یو) اور ادارتی ٹیم میں ذیشان احمد، ایم شمیم الزماں، سید عاصم علی اور فضل الرحمٰن تھے۔

مزید پڑھیں:اے ایم یو پروفیسر ایم جے وارثی کی تحقیق نصاب میں شامل

یونیورسٹی کے موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی ملازمین نے فی الحال یونیورسٹی گزٹ سے متعلق کچھ بھی کہنے سے پرہیز کیا ہے، لیکن "صد سالہ خصوصی یونیورسٹی گزٹ" پر اعتراض اور افسوس کا اظہار کیا۔

اے ایم یو طلبا یونین کے سابق نائب صدر نے کہا "یونیورسٹی میں جتنی بھی چیزیں سر سید احمد خان نے ملت کے لئے بنائی تھی ان کو انہوں نے حکومت کی چوکھٹ پہ جاکر بیچ دیا"۔

دیکھیں ویڈیو


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تاریخی ماہنامہ 'یونیورسٹی گزٹ' کو خود بانی درس گاہ سر سید احمد خان نے 30 مارچ 1866 کو اردو اور انگریزی زبان میں جاری کیا تھا۔ جس میں ادارے سے متعلق اہم دستاویزات شائع ہوئیں۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ


اردو اور انگریزی زبان میں اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ سے شائع ہونے والا تاریخی 'یونیورسٹی گزٹ' اس بار سر سید اکیڈمی نے شائع کیا، جس کی ادارتی کمیٹی کو بھی تبدیل کردیا گیا۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ

خصوصی صد سالہ شمارہ آٹھ صفحات کو چھوڑکر انگریزی زبان میں شائع کیا گیا۔ اس سے قبل یونیورسٹی گزٹ اردو اور انگریزی دونوں ہی زبانوں میں شائع ہوتا تھا۔

'یونیورسٹی گزٹ' یونیورسٹی کا آفیشیل ترجمان ہے جس میں یونیورسٹی کی تمام سرگرمیاں شامل کی جاتی ہیں۔ رواں برس 9 جولائی کو شائع صد سالہ خصوصی شمارہ میں ان شخصیات کے لیکچرز اور تقریریں شامل ہیں جن کا اہتمام سر سید میموریل لیکچر سیریز کے ایک حصہ کے طور پر کیا گیا۔ اس میں یونیورسٹی کی اہم عمارتوں اور دیگر یادگاروں کی جھلکیاں بھی ہیں۔

واضح رہے کہ 22 دسمبر 2020 کو اے ایم یو کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے آن لائن شرکت کی تھی، جس میں سابق وزیر تعلیم رمیش پوکھریال بھی موجود تھے۔ جس کے بعد 9 جولائی 2021 کو اے ایم یو کی صد سالہ تقریبات کی یادگار کے طور پر اے ایم یو گزٹ کے خصوصی شمارہ کا اجراء خود وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا تھا جو آج کل یونیورسٹی کیمپس اور سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث ہے۔

اے ایم یو کے موجودہ و ریٹائرڈ تدریسی ملازمین، اے ایم یو طلبہ اور طلبہ رہنما اس پر اعتراض جتارہے ہیں۔ ان کے مطابق صد سالہ خصوصی شمارہ 'یونیورسٹی گزٹ' پر متعدد اعتراضات ہیں۔ اے ایم یو صد سالہ تقریب دسمبر 2020 کے بجائے جولائی 2021 میں صد سالہ خصوصی شمارے کا اجراء کیوں کیا گیا، وزیر اعظم کی 7 اور سابق وزیر تعلیم کی 5 تصاویر کو 'یونیورسٹی گزٹ' میں لگانا، گزٹ کی روایات کے برخلاف ہے۔ اردو زبان کو محض چند صفحات تک محدود کیا گیا ہے جب کہ 8 صفحات کو چھوڑ کر یونیورسٹی گزٹ کو انگریزی زبان میں شائع کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ادارتی کمیٹی کو تبدیل کرنا، یونیورسٹی کی تعمیر میں تعاون کرنے والی اہم شخصیت کا تذکرہ نہ کرنا بھی کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔

amu gazette
اے ایم یو گزٹ کا اجراء

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر محمد حمزہ سفیان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " یقینی طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے یہ یونیورسٹی کا گزٹ تو کسی بھی صورت میں نہیں لگ رہا، ایسا لگ رہا ہے کہ یہ حکومت کا گزٹ ہے جو حکومت کی جانب سے نکلا ہے جس میں ہمارے وزیراعظم کا اشتہار کیا گیا ہے"۔

حمزہ سفیان نے مزید کہا "ہمارے جو موجودہ شیخ الجامعہ ہیں جن کا ایک سال باقی ہے۔ لگتا ہے کہ وہ آگے کی کچھ تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ ریٹائرڈمنٹ کے بعد حکومت میں کوئی عہدہ مل جائے، اس چکر میں وہ حکومت کی مسلسل خوشامد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، 'اس سے قبل 'فکر و نظر' (سہ ماہی علمی اور ادبی رسالہ) بھی شائع ہوا تھا جس کے پہلے صفحے پر ہمارے نریندر مودی جی اور وائس چانسلر صاحب کی تصویر تھی۔'

fikr o nazar
'اس سے قبل 'فکر و نظر' (سہ ماہی علمی اور ادبی رسالہ) بھی شائع ہوا تھا جس کے پہلے صفحے پر ہمارے نریندر مودی جی اور وائس چانسلر صاحب کی تصویر تھی۔'

'اس سے قبل 'فکر و نظر' (سہ ماہی علمی اور ادبی رسالہ) بھی شائع ہوا تھا جس کے پہلے صفحے پر ہمارے نریندر مودی جی اور وائس چانسلر صاحب کی تصویر تھی۔'

حمزہ سفیان نے کہا "میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان پر سر سید احمد خاں کی بھی تصویر لگے گی؟ وقار الملک کی بھی تصویر لگے گی یا صرف حکومت کی تصاویر لگیں گی"۔

انہوں نے کہا کہ، 'یونیورسٹی میں جتنی بھی چیزیں سرسید احمد خان نے ملت کے لئے بنائی تھی ان کو انہوں نے حکومت کی چوکھٹ پہ جاکر بیچ دیا۔'

حمزہ سفیان نے کہا، 'ذرا وقار الملک کے بارے میں بتادیتے، سر ضیاء الدین کے بارے میں بتادیتے، ان کا کتنا تعاون ہے، کیا صرف مودی جی کا ہی تعاون ہے اس یونیورسٹی میں۔ جو اصل لوگوں کا تعاون ہے اس یونیورسٹی کی تعمیر میں ان کے بارے میں ایک لفظ نہیں ہے، جو بہت ہی شرم کی بات ہے۔'

یونیورسٹی گزٹ' کے صد سالہ خصوصی شمارے کی ادارتی کمیٹی میں پروفیسر محمد علی نقوی (ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی)، پروفیسر شافع قدوائی، محمد ناصر، محمد فیصل فرید اور سمرین احمد شامل ہیں۔ اس سے قبل 'یونیورسٹی گزٹ' کے مدیر عمر سلیم پیرزادہ (پی آر او، اے ایم یو) اور ادارتی ٹیم میں ذیشان احمد، ایم شمیم الزماں، سید عاصم علی اور فضل الرحمٰن تھے۔

مزید پڑھیں:اے ایم یو پروفیسر ایم جے وارثی کی تحقیق نصاب میں شامل

یونیورسٹی کے موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی ملازمین نے فی الحال یونیورسٹی گزٹ سے متعلق کچھ بھی کہنے سے پرہیز کیا ہے، لیکن "صد سالہ خصوصی یونیورسٹی گزٹ" پر اعتراض اور افسوس کا اظہار کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.