سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ اگر 'دی کشمیر فائلز' جیسی فلم بن سکتی ہے تو اکتوبر 2021 کے لکھیم پور کھیری تشدد پر بھی فلم بننی چاہیے۔
اکھلیش یادو نے سیتا پور میں ایک تقریب کے دوران میڈیو کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کا سیتا پور, لکھیم پور کھیری کا پڑوسی ضلع ہے، اگر کشمیر پر کوئی فلم بنی ہے، تو لکھیم پور کھیری کے واقعہ پر بھی فلم بن سکتی ہے۔"
اترپردیش اسمبلی انتخابات کے بعد لکھنؤ سے باہر اکھلیش یادو کا یہ پہلا دورہ تھا، جس میں ایس پی نے 111 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ اس کی دو اتحادی جماعتوں (راشٹریہ لوک دل اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی) نے مل کر 14 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ بی جے پی 255 سیٹوں کے ساتھ اقتدار میں واپس آئی اور اس کی دو اتحادیوں کو مل کر 18 سیٹیں ملیں۔ اکھلیش نے کہا کہ ان کی پارٹی نے انتخابات میں اخلاقی جیت حاصل کی ہے۔
اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ "انتخابات میں ایس پی اور اتحادیوں کی اخلاقی جیت ہوئی ہے۔ عوام ایس پی کو بی جے پی کے متبادل کے طور پر مانتے ہیں۔ ہماری سیٹوں اور ووٹ شیئر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کی سیٹیں کم ہوئی ہیں۔ بی جے پی کی سیٹیں کم ہوں گی اور مستقبل میں مزید کم ہوں گی"۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کے بنیادی مسائل جو نوجوانوں کو پریشان کرتے ہیں وہ اب بھی موجود ہیں۔ اسی دوران لکھنؤ-سیتا پور سفر کے دوران ایک آوارہ بیل نے الکھیش کے قافلے کو تھوڑی دیر کے لیے روک دیا۔
مزید پڑھیں:۔ The Kashmir Files: ''سادھوؤں کو کشمیر میں زمین الاٹ کی جائے''
اکھلیش نے ٹویٹ کیا کہ "سفر میں سانڈ تو ملیں گے... جو چل سکو تو چلو۔ بڑا کٹھن ہے یوپی میں سفر، جو چل سکو تو چلو۔''
-
सफ़र में साँड़ तो मिलेंगे… जो चल सको तो चलो…
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) March 16, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
बड़ा कठिन है यूपी में सफ़र जो चल सको तो चलो! pic.twitter.com/ZunRV6qlPa
">सफ़र में साँड़ तो मिलेंगे… जो चल सको तो चलो…
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) March 16, 2022
बड़ा कठिन है यूपी में सफ़र जो चल सको तो चलो! pic.twitter.com/ZunRV6qlPaसफ़र में साँड़ तो मिलेंगे… जो चल सको तो चलो…
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) March 16, 2022
बड़ा कठिन है यूपी में सफ़र जो चल सको तो चलो! pic.twitter.com/ZunRV6qlPa
واضح رہے کہ 3 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب مبینہ طور پر مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا عرف ٹینی کے بیٹے کی کار نے چار کسانوں اور ایک صحافی کو ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد ہونے والے تشدد میں تین دیگر ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ تشدد زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران ہوا جسے مرکزی حکومت نے 2022 کے اسمبلی انتخابات سے قبل واپس لے لیا۔