ETV Bharat / bharat

ملک سے غداری کے قانون کو جاری رکھنا بدقسمتی: سپریم کورٹ

author img

By

Published : Jul 15, 2021, 4:38 PM IST

سپریم کورٹ نے ملک سے غداری کے التزامات کے مسلسل استعمال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آزادی کے 74 سال بعد بھی اس طرح کے التزام کو قائم رکھنا 'بدبختانہ' ہے۔

SC
SC

چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی بینچ نے میجر جنرل (ریٹائرڈ) ایس جی ومبٹکیرے کی عرضی پر شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 (اے) قائم رکھنے کے جواز پر سوال کھڑے کیے۔

چیف جسٹس نے کے کے وینو گوپال سے پوچھا کہ آزادی کے 74 سال گزر جانے کے بعد بھی سامراجی دور کے اس قانون کی ضرورت ہے کیا؟ جس کا استعمال آزادی کی لڑائی کو دبانے کے لیے گاندھی اور بال گنگادھر تلک کے خلاف کیا گیا تھا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو مطلع کیا کہ ملک سے غداری کے التزام کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پہلے سے ہی یہ معاملہ دوسری بینچ کے پاس زیر التوا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس عرضی کو بھی اسی کے ساتھ جوڑ دیا۔ حالانکہ اس نے مرکز کو نوٹس بھی جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں باتیں کرنا کوئی جرم نہیں: بامبے ہائی کورٹ

شنوائی کے دوران جسٹس رمن نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آخر اس التزام کی ضرورت کیا ہے جب اس کے تحت جرم ثابت ہونے کی شرح بالکل نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے اس دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مسترد کی گئی دفعہ 66 اے کے تحت مقدمہ جاری رکھنے جیسی لاپرواہی کا بھی ذکر کیا۔

یو این آئی۔

چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی بینچ نے میجر جنرل (ریٹائرڈ) ایس جی ومبٹکیرے کی عرضی پر شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 (اے) قائم رکھنے کے جواز پر سوال کھڑے کیے۔

چیف جسٹس نے کے کے وینو گوپال سے پوچھا کہ آزادی کے 74 سال گزر جانے کے بعد بھی سامراجی دور کے اس قانون کی ضرورت ہے کیا؟ جس کا استعمال آزادی کی لڑائی کو دبانے کے لیے گاندھی اور بال گنگادھر تلک کے خلاف کیا گیا تھا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو مطلع کیا کہ ملک سے غداری کے التزام کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پہلے سے ہی یہ معاملہ دوسری بینچ کے پاس زیر التوا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس عرضی کو بھی اسی کے ساتھ جوڑ دیا۔ حالانکہ اس نے مرکز کو نوٹس بھی جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں باتیں کرنا کوئی جرم نہیں: بامبے ہائی کورٹ

شنوائی کے دوران جسٹس رمن نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آخر اس التزام کی ضرورت کیا ہے جب اس کے تحت جرم ثابت ہونے کی شرح بالکل نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے اس دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مسترد کی گئی دفعہ 66 اے کے تحت مقدمہ جاری رکھنے جیسی لاپرواہی کا بھی ذکر کیا۔

یو این آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.