ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بیجاپور میں سنیچر کے روز سکیورٹی اہلکاروں اور ماؤنوازوں کے درمیان ہوئے تصادم میں 22 سکیورٹی فورسز اہلکار ہلاک ہوگئے۔ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ ماؤنواز ہڈما کو بتایا جارہا ہے۔
محکمہ پولیس انٹیلیجنس اور اینٹی نکسل آپریشنوں میں ملوث سینئر افسران کے مطابق ہڈما، رمنا سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
ہڈما کو نکسل حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان کو انجام دینے کی ذمہ داری دی گئی ہے اور یہ نکسلی مخالف کارروائیوں میں مصروف دیگر سکیورٹی فورسز کے لئے اچھی خبر نہیں ہے حالانکہ سکیورٹی اہلکاروں کی ہڈما کو تلاش کرنے اور اسے ختم کرنے کی مستقل کوششوں کے باوجود پولیس ابھی تک اسے گرفتار کرنے یا اسے مارنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
ہڈما پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی
پولیس کو ٹیرم میں ہڈما کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملی تھی، جس کے بعد پولیس نے ایک آپریشن شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں ہفتہ کے روز سکیورٹی اہلکار اور ماؤنوازوں کے درمیان تصادم ہوا اور بدقسمتی سے سیکورٹی اہلکار ہڈما کی مبینہ منصوبہ بندی کا شکار ہوگئے۔
نکسل مخالف کارروائیوں میں شامل سینئر پولیس افسران کے مطابق سی پی آئی (ماؤ نواز) سینٹرل کمیٹی نے ہڈما کو خصوصی زونل کمیٹی (ڈی کے ایس جے سی) کا سربراہ مقرر کیا۔ ہڈما کو چھتیس گڑھ کے تمام ماؤنواز علاقے میں سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور حملے کرنے کا بھی کام سونپا گیا ہے۔
آخر یہ خطرناک نکسلی ہڈما کون ہے؟
ہڈما کا تعلق ضلع بستر کے سکما ضلع سے ہے۔ ہڈما، جسے ہڈمنا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس کی پیدائش سکما کے پوروتی گاؤں میں ہوئی ہے۔ وہ پیپلز لبریشن گریلا آرمی (پی ایل جی اے) بٹالین کا سربراہ ہے۔خطرناک ماؤ نواز رمنا کی موت کے بعد ہڈما نے اس کی کمان سنبھالی۔ اتنا ہی نہیں سنہ 2013 میں جھرم گھاٹی نکسلی حملے میں بھی ہڈما کا اہم کردار تھا۔ ساتھ میں اس نے تڈمیٹلا نکسلی حملے کی بھی قیادت کی تھی۔ سکما، بیجاپور اور ڈانتے واڑہ جیسے علاقوں میں کافی سرگرم ہے۔
ہڈما پر 50 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان
چھتیس گڑھ پولیس نے ہڈما پر 50 لاکھ روپے کا انعام رکھا ہے۔ حال ہی میں ہوئے بیجاپور حملے کے بعد ماؤنوازوں کی ٹیکٹیکل کاؤنٹر اوفینسف مہم (ٹی سی او سی) کا استعمال کرتے ہوئے خصوصی دستوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی ہے، جس میں ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ سکیورٹی فورسز پر حملہ کرنا ہے۔
متعدد نکسلی حملے کا ماسٹر مائنڈ
اطلاع کے مطابق ہڈما بستر کا رہائشی ہے اور اس کی عمر تقریبا 45 سال بتائی جاتی ہے۔ اگر ذرائع پر یقین کیا جائے تو وہ بستر ڈویژن کے نکسلی رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ اس سے قبل ہڈما کی قیادت میں ماؤنوازوں نے کسلپال، مینپا اور دیگر علاقوں میں حملے کیے۔
ہڈما کی گرفتاری کے لیے تین ریاستوں کی جانب سے انعام کا اعلان
تلنگانہ، اڈیشہ اور چھتیس گڑھ نے ہڈما کی گرفتاری پر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان تینوں ریاستوں کی پہلی ترجیح فی الحال ہڈما کی گرفتاری ہے لہذا چھتیس گڑھ میں اس کی موجودگی کی اطلاع پر بستر پولیس نے کارروائی شروع کی تھی لیکن ہڈما فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔