پیگاسس ایک اسپائی وئیر ہے، جسے جاسوسی کمپنی این ایس او گروپ نے تشکیل دی تھی، جس کی بنیاد سال 2010 میں رکھی گئی تھی۔این او سی کے بانی نیو کارمی، شیلیو ہولیو اور اومری لاوی ہیں۔ ایک عالمی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق یہ فرم ایک ایسا سافٹ وئیر تیار کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا، جو ڈیجیٹل رازداری کو نظر انداز کرتے ہوئے کسی بھی ڈیجیٹل آلات تک رسائی کے لیے خفیہ ادارہ اور لا انفارسمینٹ کی مدد کرسکے۔
تاہم اس جاسوسی گروپ نے دعوی کیا ہے کہ صرف سنجیدہ جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے گورنمنٹ اجنسی اس کا استعمال کرتی ہیں۔ 'سٹیزن لیب' کی 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق ، یہ اسپائی ویئر مبینہ طور پر 45 ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے، جن میں بھارت ، بحرین ، قازقستان ، میکسیکو ، مراکش ، سعودی عرب ، اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
'کیو سوئیٹ اور ٹرائی ٹینڈ' کے ناموں سے بھی مشہور یہ خفیہ سافٹ وئیر واٹس ایپ کال یا ویب سائٹ لنک کے ذریعہ فون کو ہیک کرسکتا ہے۔ اسپائی وئیر عام طور پر اپنے شکار کو راغب کرنے کے لیے ایک طرح 'فیشنگ لنک' کے ساتھ ٹیکسٹ میسج کا استعمال کر پاس ورڈ، فون نمبر، ٹیکسٹ میسج اور تصاویر چوری کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اطلاع کے مطابق اس کے لیے این ایس او نے مبینہ طور پر جعلی واٹس ایپ گروپ بھی بنائے۔جیسے ہی اس لنک پر کلک کرتے ہیں یہ خفیہ سافٹ وئیر متاثرہ کے علم کے بغیر ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے اور اس طرح ہیکرز کو ڈیوائس کو کنٹرول کرنے کا موقع حاصل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد ہیکر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ اسپائی وئیر کی مدد سے ڈیوائس کی تمام معلومات حاصل کرسکے۔
یہ بھی پڑھیں:واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں کیا ہے نیا؟
Pegasus Spyware: 'وہ آپ کے فون پر سب کچھ پڑھ رہے ہیں'
Pegasus Spyware: اسرائیلی اسپائی ویئر سے صحافیوں اور سیاستدانوں کی جاسوسی کا انکشاف
لیکن سوال یہ ہے کہ ایسی کیا چیز پیگاسس کو 'الٹیمیٹ اسپائی وئیر' بناتی ہے جو آسانی سے پاسورڈ، فون نمبر، کلینڈر، میسج، لائیو وائس کال، انکرپریٹیڈ آڈیو اسٹریم، فون کے کیمرہ، مائیکرو فون، جی پی ایس اور یہاں تک کے آپ کے انکریپٹیڈ میسج تک چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اب اس اسپائی ویئر کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اگر یہ فون میں انسٹال نہیں ہوتا ہے اور ہیکرز کے ساتھ رابطہ قائم نہیں کرپاتا ہے تو یہ خود بخود 60 دن کے اندر تباہ ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ اینٹی وائرس کی گرفت سے بھی بچ سکتا ہے۔
اب واٹس ایپ ، ایپل ، گوگل اور مائیکروسافٹ جیسی متعدد کمپنیوں نے اپنے سکیورٹی خامیوں کو دور کرنے کے لئے اپنے سافٹ ویئر کو مزید مستحکم کردیا ہے، لیکن یہ ممکن ہے کہ اسپائی ویئر کے نئے ورژن اب بھی نئے خطرہ پیدا کرسکتے ہیں۔سائبر ماہرین کے مطابق ایک بار جب پیگاسس کسی آلے کو متاثر کرتا ہے تو اس ڈیوائس کو بند کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں ہوتا ہے۔
حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ اس طرح کی نگرانی سے متعلق نئی رہنما خطوط تشکیل دیں۔حالانکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ دنیا کی متعدد حکومتیں ڈیٹا چوری کرنے والوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔