ETV Bharat / bharat

مغربی بنگال: عباس صدیقی سے اتحاد کانگریس اور بایاں محاذ کو مہنگا پڑا - ای ٹی وی بھارت اردو خبر

مغربی بنگال میں بائیں بازو اتحاد اور کانگریس نے آل انڈیا سیکولر فرنٹ کے ساتھ صف بندی کرکے ایک بہت بڑی غلطی کی۔ اس کی وجہ سے روایتی مسلم ووٹرز کانگریس سے بچھڑ گئے۔ بائیں بازوکو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ تجزیہ نگار امل کمار مُکھوپادھیائے کے مطابق عباس صدیقی کے سابقہ ​​بیانات سے ہندو بھی ناراض ہوگئے اور ترنمول کانگریس کو اس کا راست فائدہ ہوا۔

مغربی بنگال: عباس صدیقی سے اتحاد کرکے کانگریس اور بائیں بازو نے بڑی غلطی کی
مغربی بنگال: عباس صدیقی سے اتحاد کرکے کانگریس اور بائیں بازو نے بڑی غلطی کی
author img

By

Published : May 3, 2021, 10:06 AM IST

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج بتاتے ہیں کہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں نے آل انڈیا سیکولر فرنٹ سے اتحاد کرکے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان کے اتحاد کی وجہ سے مسلم ووٹوں کا پولرائزیشن ترنمول کے حق میں ہوگیا۔ ممتا نے مسلم ووٹرز سے انتخابی مہم کے دوران اپنے ووٹ کی تقسیم نہ ہونے دینے کی اپیل کی تھی۔

ان کی اس اپیل کے بعد کانگریس اور بائیں بازو کے پرعزم روایتی مسلم ووٹروں نے بھی انہیں چھوڑ دیا۔ آپ اسے ایسے سمجھ سکتے ہیں کہ جو کبھی کانگریس کا ایک مضبوط گڑھ ہوا کرتا تھا، پارٹی کا سُپڑا بھی وہاں سے صاف ہوگیا۔ مرشد آباد اور ضلع مالدہ سے بھی کانگریس نے کھاتہ نہیں کھولا۔ یہ دونوں اقلیتی اکثریتی علاقے ہیں، جہاں کانگریس کو بڑی تعداد میں ووٹ ملتے تھے۔

  • عباس صدیقی کے بیانات بنے سردرد

اسی طرح عباس صدیقی کے سابقہ ​​بیانات نے ہندوؤں کو ناراض کیا۔ ان کے فرقہ وارانہ بیانات سے ہندوؤں کو تکلیف ہوئی۔ لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایسا نہیں تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بار اسمبلی انتخابات میں ان سے اقلیتوں کے ووٹ بکھر گئے۔

ہم کہہ سکتے ہیں کہآل انڈیا سیکولر فرنٹ کے ساتھ اتحاد ترنمول کانگریس کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا۔ اے آئی ایس ایف کی وجہ سے بی جے پی نے خیال کیا تھا کہ ہندوؤں کا پولرائز کیا جائے گا، اور ان کے دماغ کو بھٹکاکر نفرت بھڑکائی جائے گی،مگرایسا نہیں ہوا۔

  • سرکاری مشنریاں تھی ترنمول کے خلاف

اس بار بہت سے عوامل اور مرکزی سرکاری مشنریاں ترنمول کانگریس کے خلاف کام کررہی تھیں۔ اینٹی انکومبینسی عنصر تھا۔ طوفان امفان کے بعد امداد کے دوران بدعنوانی کے الزامات لگے تھے۔ لیکن اس سیاسی حساب وکتاب اور ڈپلومیسی کے سامنے تمام الزامات بے معنی ہوگئے۔

  • عام انتخابات 2024 میں پرائم منسٹر کے عہدے کے لیے مقبول چہرہ

اس بار کی فتح کے بعد ممتا بنرجی قومی سطح پر ایک جارحانہ چہرہ کے طور پر سامنے آئیں گی۔ 2024 میں وہ پی ایم مودی کے خلاف پرائم منسٹر کے عہدے کے لیے ایک مقبول چہرہ بن سکتی ہیں۔ ترنمول کے سینئر قائدین نے ممتا بنرجی کو اس حیثیت میں پیش کرنے کی مشق پہلے ہی شروع کردی ہے۔

مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کا نام جارحانہ انداز سے پیش کیا جائے گا۔ ان کا اندازہ جتنا زیادہ جارحانہ ہوگا مرکز اور ریاست کے مابین اتنا ہی تنازعہ ہوگا اور تلخی بڑے گی۔ اس کا اثر ریاست کے ترقیاتی کاموں پر بھی پڑے گا۔ اب بی جے پی کو بھی مغربی بنگال کے بارے میں سوچنا ہوگا، کیوں کہ وہاں ان کی تمام تر حکمت عملی ناکام ہوگئی۔ انہیں بنگال کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔

( تحریر از امل کمار مُکھوپادھیائے ، سابق پرنسپل پریسیڈنسی کالج)

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج بتاتے ہیں کہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں نے آل انڈیا سیکولر فرنٹ سے اتحاد کرکے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان کے اتحاد کی وجہ سے مسلم ووٹوں کا پولرائزیشن ترنمول کے حق میں ہوگیا۔ ممتا نے مسلم ووٹرز سے انتخابی مہم کے دوران اپنے ووٹ کی تقسیم نہ ہونے دینے کی اپیل کی تھی۔

ان کی اس اپیل کے بعد کانگریس اور بائیں بازو کے پرعزم روایتی مسلم ووٹروں نے بھی انہیں چھوڑ دیا۔ آپ اسے ایسے سمجھ سکتے ہیں کہ جو کبھی کانگریس کا ایک مضبوط گڑھ ہوا کرتا تھا، پارٹی کا سُپڑا بھی وہاں سے صاف ہوگیا۔ مرشد آباد اور ضلع مالدہ سے بھی کانگریس نے کھاتہ نہیں کھولا۔ یہ دونوں اقلیتی اکثریتی علاقے ہیں، جہاں کانگریس کو بڑی تعداد میں ووٹ ملتے تھے۔

  • عباس صدیقی کے بیانات بنے سردرد

اسی طرح عباس صدیقی کے سابقہ ​​بیانات نے ہندوؤں کو ناراض کیا۔ ان کے فرقہ وارانہ بیانات سے ہندوؤں کو تکلیف ہوئی۔ لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایسا نہیں تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بار اسمبلی انتخابات میں ان سے اقلیتوں کے ووٹ بکھر گئے۔

ہم کہہ سکتے ہیں کہآل انڈیا سیکولر فرنٹ کے ساتھ اتحاد ترنمول کانگریس کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا۔ اے آئی ایس ایف کی وجہ سے بی جے پی نے خیال کیا تھا کہ ہندوؤں کا پولرائز کیا جائے گا، اور ان کے دماغ کو بھٹکاکر نفرت بھڑکائی جائے گی،مگرایسا نہیں ہوا۔

  • سرکاری مشنریاں تھی ترنمول کے خلاف

اس بار بہت سے عوامل اور مرکزی سرکاری مشنریاں ترنمول کانگریس کے خلاف کام کررہی تھیں۔ اینٹی انکومبینسی عنصر تھا۔ طوفان امفان کے بعد امداد کے دوران بدعنوانی کے الزامات لگے تھے۔ لیکن اس سیاسی حساب وکتاب اور ڈپلومیسی کے سامنے تمام الزامات بے معنی ہوگئے۔

  • عام انتخابات 2024 میں پرائم منسٹر کے عہدے کے لیے مقبول چہرہ

اس بار کی فتح کے بعد ممتا بنرجی قومی سطح پر ایک جارحانہ چہرہ کے طور پر سامنے آئیں گی۔ 2024 میں وہ پی ایم مودی کے خلاف پرائم منسٹر کے عہدے کے لیے ایک مقبول چہرہ بن سکتی ہیں۔ ترنمول کے سینئر قائدین نے ممتا بنرجی کو اس حیثیت میں پیش کرنے کی مشق پہلے ہی شروع کردی ہے۔

مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کا نام جارحانہ انداز سے پیش کیا جائے گا۔ ان کا اندازہ جتنا زیادہ جارحانہ ہوگا مرکز اور ریاست کے مابین اتنا ہی تنازعہ ہوگا اور تلخی بڑے گی۔ اس کا اثر ریاست کے ترقیاتی کاموں پر بھی پڑے گا۔ اب بی جے پی کو بھی مغربی بنگال کے بارے میں سوچنا ہوگا، کیوں کہ وہاں ان کی تمام تر حکمت عملی ناکام ہوگئی۔ انہیں بنگال کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔

( تحریر از امل کمار مُکھوپادھیائے ، سابق پرنسپل پریسیڈنسی کالج)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.