مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو اور مولانا آزاد کا وہ ملک جہاں محبت تھی، بھائی چارہ تھا، امن و امان تھا، سب موجودہ حکومت نے ختم کردیا ہے۔ چاروں طرف اب نفرت کی آگ ہے۔ بی جے پی کے ہاتھوں میں وہ لوگ بھی ہیں، جو مسلمانوں کا اپنے آپ کو ٹھیکے دار سمجھتے ہیں۔ اپنے آپ کو رہنما سمجھتے ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے غلام ہیں اور ان کے کہنے پر ہی کام کرتے ہیں۔ وہ لوگ غدّار ہیں اس ملک اور قوم کے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین پارٹی پر بولتے ہوئے کہا یہ پارٹی مسلمانوں کے ووٹوں کا بٹوارا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے اتر پردیش میں اعلان کیا ہے کہ ہم 100 سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے۔ یعنی کہ یہ 100 سیٹیں بی جے پی کو دینے والے ہیں۔ مسلمانوں کا ووٹ بٹنا نہیں چاہیے۔ انتخابات میں نئی نئی پارٹیاں آئیں گی اور آپ کو ورغلائیں گی اور ووٹ مانگیں گی لیکن آپکو سوچنا پڑے گا اور مسلمانوں کو نئی تاریخ لکھنی پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
'نئی تعلیمی پالیسی کا نفاذ ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کی کوشش'
ملک کی آزادی میں مسلمانوں کی شہادت پر کہا کہ 1957 میں دس لاکھ مسلمانوں نے ملک کے لئے قربانی دی ہے۔ اس ملک کے لیے ہم اپنے خون کا ایک ایک قطرہ بہا دیں گے۔ اگر اس ملک پر کوئی مصیبت آتی ہے تو سب سے پہلے گولی ہم اپنے سینے پر کھائیں گے۔