ETV Bharat / bharat

Supreme Court on Hate Speech نفرت انگیز تقریر پر سپریم کورٹ کا تبصرہ، سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے - نفرت انگیز تقاریر

نفرت انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ہم اس بات پر توجہ نہیں دیں گے کہ کِس فریق نے کیا کہا بلکہ ہم نفرت انگیز تقاریر کے خلاف قانون کے مطابق نمٹیں گے اور نفرت انگیز بیان چاہے کسی بھی فریق کی طرف سے ہو سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Aug 18, 2023, 5:39 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ چاہے کوئی بھی فریق ہو سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے اور جہاں بھی نفرت انگیز تقاریر ہوگی اس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ نفرت انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ہم اس بات پر توجہ نہیں دیں گے کہ کس فریق نے کیا کیا بلکہ ہم نفرت انگیز تقاریر کے خلاف قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

دراصل سپریم کورٹ نفرت انگیز تقریر اور نوح فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق متعدد درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا۔ ایک درخواست میں احتجاجی ریلیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ دوسری درخواست میں مسلمانوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی کال کی شکایت کی گئی تھی۔ نفرت انگیز تقریر کیس کے حوالے سے ایک وکیل نے کہا کہ کیرالہ میں انڈین یونین مسلم لیگ IUML کی ریلی میں نفرت انگیز تقریر کی گئی۔ اس پر جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ہم بالکل واضح ہیں کہ نفرت انگیز تقریر چاہے کسی بھی فریق کی طرف سے ہو سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے اور جہاں نفرت انگیز تقریر ہوگی، قانون کے مطابق ان سے نمٹا جائے گا۔ یہ وہ چیز ہے جس پر ہم اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں یہ دہرانا پڑے گا۔

نوح کے بعد مہاپنچایت میں مسلمانوں کے خلاف بائیکاٹ مہم کے خلاف ایک عرضی پر سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق عدالت کی ہدایات پر عمل کیا جارہا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت آئندہ جمعہ کے لیے ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے شروع میں کہا تھا کہ وہ تحسین پونا والا کے فیصلے (2018) میں منظور کردہ رہنما خطوط سے دے چکے ہیں۔ مرکز کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) کے ایم نٹراج کی موجودگی میں عدالت نے کہا کہ عدالت کو امید ہے کہ ان کی تعمیل کی جا رہی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نفرت انگیز جرم اور نفرت انگیز تقریر مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ہمیں ایسا میکنزم بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ ہمیں اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مرکز سے تجویز طلب کی تھی۔ فی الحال سپریم کورٹ نے ریلیوں وغیرہ پر پابندی کا حکم دینے سے انکار کر دیا۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ تحسین پونا والا کے فیصلے کے مطابق ان کے پاس دستیاب نفرت انگیز تقریر کے مواد کو نوڈل افسر کے حوالے کریں۔ ایسی شکایات کے ازالے کے لیے نوڈل آفیسر کمیٹی کا وقتاً فوقتاً اجلاس ہونا چاہیے۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ہم ڈی جی پی سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کو کہیں گے، جو مختلف علاقوں کے ایس ایچ اوز سے موصول ہونے والی نفرت انگیز تقاریر کی شکایات کا جائزہ لے گی، ان کا مواد چیک کرے گی اور پھر متعلقہ پولیس افسران کو ہدایات جاری کرے گی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ چاہے کوئی بھی فریق ہو سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے اور جہاں بھی نفرت انگیز تقاریر ہوگی اس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ نفرت انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ہم اس بات پر توجہ نہیں دیں گے کہ کس فریق نے کیا کیا بلکہ ہم نفرت انگیز تقاریر کے خلاف قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

دراصل سپریم کورٹ نفرت انگیز تقریر اور نوح فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق متعدد درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا۔ ایک درخواست میں احتجاجی ریلیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ دوسری درخواست میں مسلمانوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی کال کی شکایت کی گئی تھی۔ نفرت انگیز تقریر کیس کے حوالے سے ایک وکیل نے کہا کہ کیرالہ میں انڈین یونین مسلم لیگ IUML کی ریلی میں نفرت انگیز تقریر کی گئی۔ اس پر جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ہم بالکل واضح ہیں کہ نفرت انگیز تقریر چاہے کسی بھی فریق کی طرف سے ہو سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے اور جہاں نفرت انگیز تقریر ہوگی، قانون کے مطابق ان سے نمٹا جائے گا۔ یہ وہ چیز ہے جس پر ہم اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں یہ دہرانا پڑے گا۔

نوح کے بعد مہاپنچایت میں مسلمانوں کے خلاف بائیکاٹ مہم کے خلاف ایک عرضی پر سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق عدالت کی ہدایات پر عمل کیا جارہا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت آئندہ جمعہ کے لیے ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے شروع میں کہا تھا کہ وہ تحسین پونا والا کے فیصلے (2018) میں منظور کردہ رہنما خطوط سے دے چکے ہیں۔ مرکز کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) کے ایم نٹراج کی موجودگی میں عدالت نے کہا کہ عدالت کو امید ہے کہ ان کی تعمیل کی جا رہی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نفرت انگیز جرم اور نفرت انگیز تقریر مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ہمیں ایسا میکنزم بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ ہمیں اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مرکز سے تجویز طلب کی تھی۔ فی الحال سپریم کورٹ نے ریلیوں وغیرہ پر پابندی کا حکم دینے سے انکار کر دیا۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ تحسین پونا والا کے فیصلے کے مطابق ان کے پاس دستیاب نفرت انگیز تقریر کے مواد کو نوڈل افسر کے حوالے کریں۔ ایسی شکایات کے ازالے کے لیے نوڈل آفیسر کمیٹی کا وقتاً فوقتاً اجلاس ہونا چاہیے۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ہم ڈی جی پی سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کو کہیں گے، جو مختلف علاقوں کے ایس ایچ اوز سے موصول ہونے والی نفرت انگیز تقاریر کی شکایات کا جائزہ لے گی، ان کا مواد چیک کرے گی اور پھر متعلقہ پولیس افسران کو ہدایات جاری کرے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.