ریاست بہار کے ضلع گیا میں قبرستان اور اس کی اراضی کا سروے Survey of Cemetery and Its Lands ہوگا، سنی وقف بورڈ نے ضلع مجسٹریٹ اور ضلع سروے کمشنر، ضلع اقلیتی فلاح افسر ونوڈل افسر وقف کو خط اور فہرست بھیجی ہے۔ سروے میں سبھی قبرستان کی تفصیل جس میں حد بندی ہوئی ہے یا نہیں؟ کتنی زمین پر قبرستان ہے اور کتنی زمین پر غاصبانہ قبضہ ہے، چہار دیواری کا کام کیوں رکا ہے؟ وقف بورڈ میں قبرستان کی زمین رجسٹرڈ ہے یا نہیں؟ یہ ساری تفصیل سروے رپورٹ میں درج ہوگی۔
جن قبرستانوں کی چہار دیواری کا منصوبہ برسوں سے زیرِ التواء ہے وہاں معاملے اور مسائل کو حل کر کے گھیرا بندی کو پورا کرانے کی کوشش ہوگی۔ سروے کے مطابق آگے کی کارروائی سنی وقف بورڈ پٹنہ کے ماتحت ہوگی حالانکہ سنی وقف بورڈ نے قبرستانوں کی جو فہرست ضلع کو فراہم کی ہے دراصل وہ وہی قبرستان کی فہرست ہے جن قبرستانوں کی بہار حکومت کی طرف سے حد بندی منصوبہ کے تحت کام کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔جس میں کچھ قبرستانوں کی حد بندی مکمل ہوچکی ہے تو کچھ پر آج تک کام نہیں ہوئے ہیں جبکہ کچھ قبرستان زمین اور راستہ کے تنازع کی وجہ سے حدبندی کے کام برسوں سے ادھورے پڑے ہیں۔
سنی وقف بورڈ پٹنہ کے پاس ضلع کے پورے قبرستان کی تفصیل نہیں ہے، کیونکہ ضلع میں پچاس فیصد سے زیادہ ایسی قبرستانیں ہیں جس کی دیوار کی گھیرا بندی عوامی چندوں سے ہوئی ہے، یا پھر وہ قبرستان شامل ہیں جن کی سرکار کی جانب سے آج تک حد بندی نہیں کی گئی ہے اور جو وقف بورڈ میں باضابطہ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ حالانکہ سنی وقف بورڈ ضلع گیا کے پورے قبرستان کا سروے آسانی کے ساتھ کراسکتا ہے تاہم سنی وقف بورڈ اس میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
خیال ہوکہ سنی وقف بورڈ نے ضلع اقلیتی فلاح دفتر سے قبرستانوں کی فہرست طلب کی تھی جو کلکٹریٹ کے 'ویکاس شاخ' سے تفصیل لیکر محکمہ کو بھیجا گیا ہے اور اسی کی روشنی میں قبرستان سروے کا خط آیا ہے۔ خط کی روشنی میں آگے کارروائی متعلقہ سرکل آفس اور ڈی سی ایل آر و سروے کمشنر کی جانب سے ہوگی۔
واضح ہو کہ ضلع گیا میں ابھی سروے کا کام شروع نہیں ہوا ہے، سنی وقف بورڈ کی طرف سے مزید حکم نامہ کا انتظار ہے، ضلع میں کل 403 قبرستانوں کی حدبندی منصوبہ کے تحت حد بندی کی منظوری اب تک ملی ہے۔
کلکٹریٹ گیا کے ویکاس شاخ کے مطابق 403 قبرستانوں میں 150 قبرستان کی حد بندی منصوبہ کا کام مکمل ہوچکا ہے، جبکہ بقیہ قبرستانوں میں تقریبا 200 ایسی قبرستانیں ہیں جسکا کام ابھی پینڈنگ ہے جبکہ کچھ پچاس ایسی قبرستانیں ہیں جسکا کام جاری ہے۔