آئی سی ایم آر نے جمعرات کو یہ اطلاع دی کہ بھارت کو کوویشیلڈ کے انسانی ٹیسٹ کے لئے اس نے پنے واقع ویکسن پروڈیوسر کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ ساجھے داری کی ہے۔ اس ساجھے داری کے تحت آئی سی ایم آر نے انسانی ٹیسٹ کے لئے منتخبہ سائٹ کی فیس دی ہے جبکہ دیگر اخراجات کو ایس آئی آئی برداشت کررہا ہے۔
پورے ملک میں اس وقت آئی سی ایم آر اور ایم آئی آئی مل کر 15 مختلف مقامات پر کوویشیلڈ کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کا انسانی ٹیسٹ کررہے ہیں۔ تیسرے مرحلے کے ٹیسٹ کے لئے 31 اکتوبر کو 1600 والنٹیئر کی بھرتی کا عمل پور ہوگیا تھا۔ اس ویکسن کے لئے برطانیہ ،برازیل اور جنوبی افریقہ میں بھی آخری مرحلے کے ٹیسٹ کا کام جاری ہے۔
آئی سی ایم آر کا کہنا ہے کہ اس ویکسن کے آخری مرحلے کے ٹیسٹ کے نتیجے کی بنیاد پر اس کے تعاون سے ایس آئی آئی اسے بھارت میں جلد مہیا کرائے گا۔ ایس آئی آئی نے اب تک اس ویکسن کی چار کروڑ خوراک بھی تیار کرلیا ہے۔
آئی سی ایم آر نے بتایا کہ اس کے علاوہ امریکی کمپنی نووا ویکس کی کورونا ویکسن 'کووا ویکس' کے لئے بھی اس نے ایس آئی آئی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔ اس ویکسن کے آخری مرحلے کا انسانی ٹیسٹ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں جاری ہے اور جلد ہی اسے امریکہ میں شروع کر دیا جائے گا۔
ایس آئی آئی کو بڑی مقدار میں کووا ویکس اور اس میں ملائی جانے والی میٹرکس- ایم ایڈجووینٹ نووا ویکس سے حاصل ہو چکی ہے۔ایس آئی آئی کے ذریعہ تیار کئے جانے پر اس ویکسن کے آخری مرحلے کے ٹیسٹ کا کام شروع ہوجائےگا۔ اس ٹیسٹ کی منظوری کے لئے جلد ہی ریگولیٹری کو درخواست دی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
عالمی سطح پر 12 نومبر 2020 تک کورونا کی تازہ ترین تفصیلات
واضح رہے کہ ایس آئی آئی کے چیف ایگزیکیوٹو افسر ادار پونا والا نے کچھ دنوں پہلے یہ کہا تھا کہ اگلے سال جنوری تک بھارت میں کورونا ویکسن مہیا ہو سکتی ہے۔ حالانکہ، انہوں نے ساتھ ہی یہ واضح کیا تھا کہ اگر ویکسن آخری مرحلے کے ٹیسٹ میں محفوظ اور موثر ثابت ہوتی ہے،اور ریگولیٹری کی منظوری مل جاتی ہے، تب ہی یہ اگلے سال جنوری تک ملک میں مہیا ہوسکتی ہے۔