سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیر میں موسم بہار کے آمد کے ساتھ ہی سیاح وادی کا رخ کرتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ درجے حرارت میں اضافہ ہوتا دیکھا جاتا ہے۔ وہیں وادی میں اس دوران موسم خوشگوار ہوتا ہے۔ جہاں ایک طرف ملک بھر سے سیاح کشمیر میں چھٹیاں منانے کا ارادہ کرتے ہیں لیکن وہیں دوسری طرف بھارت کے بڑے شہروں سے سرینگر کے لیے ہوائی جہاز کا کرایہ دیکھ کر اپنا ارادہ بدل لیتے ہیں۔ جہاں سرینگر سے دہلی کے لئے ہوائی جہاز کا کرایہ 8000 روپے کے آس پاس رہتا ہے وہیں دہلی سے سرینگر کا کرایہ 21000 روپے کے آس پاس رہتا ہے، یعنی دگنے سے بھی زیادہ۔ اسی طرح سرینگر سے حیدرآباد تک کا کرایہ جہاں 14000 سے 16000 روپے کے آس پاس ہوتا ہے وہیں حیدرآباد سے سرینگر تک کا کرایہ 18000 سے 24000 روپے کے آس پاس رہتا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ بھارت کے ان بڑے شہروں سے خلیجی ممالک ہوائی جہاز کا کرایہ سرینگر روٹ کے مقابلے کم ہے۔ جہاں دہلی سے دبئی کا ہوائی کرایہ 15000 سے 22000 روپے کے درمیان ہوتا ہے وہیں حیدرآباد سے دبئی تک کا کرایہ 15000 سے 16000 روپے کے درمیان ہوتا ہے۔
اگرچہ سرینگر ہوائی اڈے پر روزآنہ تقریباً 40 ہوائی جہاز مختلف مقامات سے آتے ہیں اور اتنے ہی واپس جاتے ہیں۔ ان جہازوں میں روزآنہ تقریباً 12000 مسافر سفر کرتے ہیں۔ اس کے مزید بھارت کی تمام معروف ہوائی جہاز کمپنیاں سرینگر اور بھارت کے بڑے شہروں کے درمیان آپریٹ کرتی ہیں۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سیکرٹری جنرل فیض احمد بخشی کا کہنا تھا کہ "ہمارے یہاں ڈیمانڈ اور سپلائی کافی اچھی ہے۔ ایک تو یہاں کے مقامی لوگ، پھر یہاں کے طلباء، نوکری پیشہ افراد، مریض اور سیاح ہوائی جہاز کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن باہر کے ٹرویل ایجنٹ ایئرلائنز کمپنیوں کے ساتھ مل کرنے بولنگ کر تے ہیں، جس وجہ سے کرایہ بڑھ جاتا ہے۔ جب ایک مسافر ایئرلائن کی ویب سائٹ سے ٹکٹ بک کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یا تو ٹکٹ دستیاب نہیں ہوتی یا پھر کافی مہنگی ہوتی ہے۔ پھر جب یہ مسافر ان ٹریول ایجنٹز سے رابطہ کرتا ہے تو ٹکٹ انہیں کافی سستی ملتی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"حال ہی میں پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سفارش کی تھی کی ہوائی جہاز کے کرائیں کی حد مقرر کی جائے۔ ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد ناصرف ان سفارشات کو عملہ جائے بلکہ اس پر نظر بھی رکھی جائے۔ ہم اس حوالے سے سیول اویسیوں وزارت کو لکھنے بھی جا رہے ہیں۔ دبئی کی پرواز جب سستی پڑے گی تو سیاح یہاں کیوں آئیں گے۔ بخشی کے تصورات سے اتفاق رکھتے ہوئی وادی کے معروف ٹریول ایجنٹس نے بھی ہوائی جہاز کے کرائیں پر حد مقرر کرنے کی انتظامیہ سے گزارش کی ہے۔
ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر (ٹی اے اے کے) کے صدر فاروق احمد کٹھو کا کہنا تھا کہ "عالمی وبا کورونا وائرس کے بعد وادی کشمیر میں ٹوریزم شعبہ منافع بخش ثابت ہو رہا ہے۔ گزشتہ برس بھی اچھا تھا اور امثال بھی بہتر ہونے کا امکان ہے۔ لیکن ہوائی جہاز کے آسمان چھونے والی قیمتیں مشکل پیدا کر سکتی ہے۔ بھارت کے بڑے شہروں سے سرینگر روٹ کا ہوائی سفر مشرق وسطیٰ سے مہنگا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے میرے پاس خواہش مند سیاح کی فون کال موصول ہوئی ہے، وہ اب یہاں نہیں آنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ہماری گزارش ہے حکومت سے کہ اس پر خاص توجہ دی جائے۔"
یہ بھی پڑھیں: 'کرایہ میں کمی کے لیے وزیر اعظم سے اپیل'
وہیں وادی کے معروف ٹریول ایجنٹ اور سن شین ٹریولز کے مالک بشارت حسین کا کہنا تھا کہ"دہلی سے سرینگر کا ہوائی سفر ہمیشہ مہنگا ہوتا ہے۔ لیکن سرینگر سے دہلی کا سفر سستا ہوتا ہے۔ بھارت کے بڑے شہروں سے یہاں کا کرایہ حد سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے انتظامیہ کو چاہیے کہ سرینگر آنے والی پروازوں کی تعداد میں مزید اضافہ کریں۔ کیونکہ اس وجہ سے یہاں کے ٹوریزم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔''