وراٹ نے کہاکہ' پہلے میچ میں ٹاس بہت اہم تھا اور بولر مقابلہ میں ہی نہیں تھے۔ ہم نے عمدہ گیندبازی اورفیلڈنگ کی، لہذا سیریز میں واپسی کرنا دل کو چھولینے کے مترادف تھا۔ ہماری بینچ اسٹرینتھ بہت مضبوط ہیں اور یہ بھارتی کرکٹ کے لئے اچھا اشارہ ہے۔ خراب حالات میں بھی ہمارے کھیل کی سطح نہیں گری اور میچ کے نازک وقت میں رشبھ پنت اور واشنگٹن سندر نے عمدہ شراکت قائم کرکے اس کی مثال پیش کی۔
بھارتی کپتان نے کہاکہ"چنئی میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ہمیں اپنی باڈی لینگویج کو بہتر بنانے کی ضرورت تھی، جو ہم نے کی۔ بین الاقوامی سطح پر ہرکرکٹ ٹیم بہتر ہے، اس لئے ہمیں اسے شکست دینے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے مقابلہ گھریلو میدان پر ہی کیوں نہ ہو۔ اس حاضر دماغی کے ساتھ کھیلنا ضروری تھا اور یہی ہماری ٹیم کی خصوصیت بنی۔
مزید پڑھیں: بھارتی کھلاڑی کرون نائر سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو
روہت نے چنئی میں دوسرے ٹیسٹ میچ میں یادگار اننگ کھیلی اور برسوں سے ہمارے سب سے زیادہ قابل اعتماد کھلاڑی رویچندرن اشون اپنی عمدہ کارکردگی کی بدولت مین آف دی سیریزمنتخب ہوئے۔ اب ہم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں ہیں، جس کے تعلق سے طویل عرصے سے قیاس آرائیاں تھیں، لیکن اب یہ سچ ہوگیا ہے۔