ETV Bharat / bharat

پی ایم کیئر فنڈز کے تحت حاصل شدہ وینٹی لیٹر بند کیوں ہیں؟

کورونا انفیکشن کی دوسری لہر میں متاثر مریضوں کو سب سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت پڑ رہی ہے، کہیں مریض آکسیجن کے بغیر مر رہے ہیں تو کہیں وینٹی لیٹر کے بغیر زندگی موت کو گلے لگا رہی ہے۔ مریضوں کی جان بچانے کے لیے متعدد ریاستوں کو پی ایم کیئر فنڈ سے دیے گئے وینٹی لیٹر میں سے زیادہ تر وینٹی لیٹر اس نازک دور میں بھی بند پڑے ہوئے ہیں۔

author img

By

Published : May 13, 2021, 11:58 AM IST

ventilators sanctioned under pm care fund are closed in various states
پی ایم کیئر فنڈز کے تحت حاصل شدہ وینٹیلیٹر بند کیوں ہیں؟

کورونا انفیکشن کے اس دور میں بہت سی زندگیاں سانس کے لیے ترس رہی ہیں، کہیں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانسیں بند ہو رہی ہیں تو کہیں بروقت دوا دستیاب نہ ہونے پر زندگیاں دم توڑ رہی ہیں۔

بھارت میں مریضوں کی موت کی وجہ کورونا کے ساتھ ساتھ وہ نظام بھی ہے جو برسوں سے وینٹی لیٹر پر پڑا ہوا ہے۔ پھر ایسے نظام سے کیسے کورونا کو شکست دی جاسکتی ہے۔

دراصل پی ایم کیئرس فنڈ سے ریاستوں کو وینٹی لیٹر دیئے گئے تھے لیکن کئی ریاستوں میں یہ نظام خود وینٹی لیٹر پر ہے۔ اسپتالوں میں انتظامات کی حالت یہ ہے کہ وزیر اعظم کیئرس فنڈ سے دیئے جانے والے وینٹی لیٹر پر دھول پڑے ہوئے ہیں یا پھر وینٹی لیٹر چلانے والا کوئی ٹیکنیشین نہیں ہے۔

ایسی صورت حال اس وقت ہے جب حکومتی اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں اوسطاً 3800 سے 4 ہزار افراد روز وبا کے شکار ہو رہے ہیں۔

اسپتالوں میں مریضوں کے کنبہ والے انتظامیہ سے وینٹی لیٹر فراہم کرانے کی منتیں کررہے ہیں اور ان وینٹی لیٹر کی امید میں بہت سی زندگیاں موت کی آغوش میں جارہی ہیں، لیکن ریاستوں کے اسپتالوں میں زنگ آلود نظام کی صورتحال دیکھ کر آپ کو رونا آئے گا۔

ریاستپی ایم کیئر فنڈز سے حاصل وینٹی لیٹر استعمال نہ ہونے والے وینٹی لیٹر استعمال نہ ہونے کی وجہ
بہار3030ٹیکنیشین کی کمی
کرناٹک30251166تکنیکی مسائل
پنجاب809251انجینیئر کی کمی
اتراکھنڈ70030انجینیئر کی کمی
ہماچل پردیش500452ضرورت نہیں پڑی
کیرالا48036تکنیکی مسائل
چھتیس گڑھ23010تکنیکی مسائل

بہار

ریاست بہار کو گزشتہ برس پی ایم کیئرس فنڈ سے 30 وینٹی لیٹر فراہم کے گئے تھے لیکن ایک بھی استعمال نہیں ہوا، جس کی وجہ سے ریاست میں ٹیکنیشن کی کمی بتائی گئی اور ٹیکنیشین نہ ہونے کی وجہ سے یہ زندگی بچانے والی مشینیں اس وقت صرف ای کھوکھلے ڈبہ کے مانند ہے۔ بہار میں انتظامات کا عالم یہ ہے کہ پوری ریاست میں 207 وینٹی لیٹر، ٹیکنیشن کی کمی کی وجہ سے بیکار پڑے ہوئے ہیں۔

ریاست کے 31 اضلاع میں 6-6 وینٹی لیٹر بیکار پڑے ہوئے ہیں وہ بھی کورونا انفیکشن کے دوران جہاں مریض سانس لینے کی امید میں اسپتال تو پہنچ جاتا ہے لیکن وہاں وینٹی لیٹر ہونا یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ گزشتہ سال 1700 سے زیادہ لیب ٹیکنیشن آسامیوں کے لیے انٹرویو کے عمل کو پورا کیے جانے کے باوجود نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

Dusty ventilator
گرد آلود وینٹیلیٹر

پنچاب

پنجاب کو پی ایم کیئرز فنڈ سے 809 وینٹی لیٹر ملے، ان میں سے صرف 558 وینٹی لیٹر انسٹال کیے گئے ہیں جبکہ 251 ابھی بھی سرکاری اسپتالوں میں زنگ آلود پڑے ہیں۔ حکومت کے مطابق وینٹی لیٹر لگانے کے لیے پنجاب میں صرف ایک انجینئر تعینات کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ مشینیں مریضوں کے لیے کام کرنے سے قاصر ہیں۔

کرناٹک

کرناٹک نے پی ایم کیئرس فنڈ سے 3025 وینٹی لیٹر حاصل کیے، جن میں سے صرف 1،859 وینٹی لیٹر ہی استعمال ہورہے ہیں جبکہ باقی 1،166 وینٹی لیٹر بیکار پڑے ہیں۔

راجستھان

راجستھان کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 1900 وینٹی لیٹر ملے۔ محکمہ صحت کے مطابق تمام وینٹی لیٹر کو چیک کیا گیا ہے، جن میں سے 90 فیصد وینٹی لیٹر کام کررہے ہیں جبکہ 10 فیصد کو انسٹال کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ راجستھان میں بھی بہت سے وینٹی لیٹر ٹیکنیشن کی کمی کی وجہ سے استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ کورونا انفیکشن کے اس دور میں محکمہ کے لیے یہ بھی ایک چیلنج ہے۔

ventilators sanctioned under pm care fund are closed in various states
پی ایم کیئر فنڈز کے تحت حاصل شدہ وینٹیلیٹر بند

ہماچل پردیش

ہماچل پردیش کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 500 وینٹی لیٹر موصول ہوئے، محکمہ صحت کے مطابق 12 مئی تک ان میں سے صرف 48 وینٹی لیٹر ہی استعمال ہورہے ہیں جبکہ 452 وینٹی لیٹر کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑی۔ محکمہ صحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر رمیش کے مطابق ہماچل میں ایسے مریضوں کی تعداد بہت کم ہے جن کو وینٹی لیٹر کی مدد کی ضرورت ہے لہٰذا صرف 48 وینٹی لیٹر ہی استعمال کیے جارہے ہیں۔ تاہم تمام وینٹی لیٹر ٹھیک اور کام کرنے کی حالت میں ہیں۔

کیرالا

کیرالا نے پی ایم کیئرس فنڈ سے 480 وینٹی لیٹر حاصل کیے۔ ان میں سے صرف 36 وینٹی لیٹر ہی استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ جس کے لیے تکنیکی خرابی بتائی جارہی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق یہ تکنیکی مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔

اتراکھنڈ

اتراکھنڈ کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 700 وینٹی لیٹر موصول ہوئے جن میں سے 670 وینٹی لیٹر لگائے جاچکے ہیں اور ان کا استعمال کیا جارہا ہے۔ جبکہ انجینئروں کی کمی کی وجہ سے 30 وینٹی لیٹر نہیں لگائے گئے ہیں۔

ventilators sanctioned under pm care fund
پی ایم کیئر فنڈز کے تحت حاصل شدہ وینٹیلیٹر

چھتیس گڑھ

چھتیس گڑھ کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 230 وینٹی لیٹر موصول ہوئے۔ حکومت کے مطابق 70 وینٹی لیٹر میں تکنیکی خرابیاں تھیں، جن میں سے 60 کو ٹھیک کرانے کے بعد انسٹال کردیا گیا ہے۔ لیکن پھر بھی تکنیکی خرابی کی وجہ سے 10 وینٹی لیٹر استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔

دہلی

دہلی نے پی ایم کیئرس فنڈ سے 990 وینٹی لیٹر حاصل کیے۔ یہ سب دہلی کے اسپتالوں میں استعمال ہورہے ہیں۔ اسپتالوں کے مطابق کوئی وینٹی لیٹر خراب نہیں ہے۔ دہلی کے سرکاری اسپتالوں میں اس وقت 1200 کے قریب وینٹی لیٹرس ہیں۔

کہیں کم اور کہیں زیادہ لیکن بد انتظامی کی صورت حال ہر ریاست میں ہے۔ وینٹی لیٹر زنگ آلود ہو رہے ہیں لیکن ان کی مرمت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ایک بھی وینٹی لیٹر خراب ہے تو پھر انتظامیہ اس کو ٹھیک کرنے کے لیے آگے کیوں نہیں آتا، کیونکہ اگر وہ ایک مشین ٹھیک ہوتی تو بہت سارے مریض اپنی زندگیوں سے محروم نہیں ہوتے۔

اگر کسی ریاست میں وینٹی لیٹر کی کمی ہے تو پھر ایسا نظام کیوں نہیں بنایا جاسکتا جس سے کہ ان مشینوں کو کچھ ضرورت مند ریاستوں کے مریضوں تک پہنچایا جاسکے۔ مجموعی طور پر بیشتر ریاستوں کی یہی حالت ہے۔ اگر یہ طبی نظام خود وینٹی لیٹر پر ہے تو غریب عوام کیا کرے گی۔

کورونا انفیکشن کے اس دور میں بہت سی زندگیاں سانس کے لیے ترس رہی ہیں، کہیں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانسیں بند ہو رہی ہیں تو کہیں بروقت دوا دستیاب نہ ہونے پر زندگیاں دم توڑ رہی ہیں۔

بھارت میں مریضوں کی موت کی وجہ کورونا کے ساتھ ساتھ وہ نظام بھی ہے جو برسوں سے وینٹی لیٹر پر پڑا ہوا ہے۔ پھر ایسے نظام سے کیسے کورونا کو شکست دی جاسکتی ہے۔

دراصل پی ایم کیئرس فنڈ سے ریاستوں کو وینٹی لیٹر دیئے گئے تھے لیکن کئی ریاستوں میں یہ نظام خود وینٹی لیٹر پر ہے۔ اسپتالوں میں انتظامات کی حالت یہ ہے کہ وزیر اعظم کیئرس فنڈ سے دیئے جانے والے وینٹی لیٹر پر دھول پڑے ہوئے ہیں یا پھر وینٹی لیٹر چلانے والا کوئی ٹیکنیشین نہیں ہے۔

ایسی صورت حال اس وقت ہے جب حکومتی اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں اوسطاً 3800 سے 4 ہزار افراد روز وبا کے شکار ہو رہے ہیں۔

اسپتالوں میں مریضوں کے کنبہ والے انتظامیہ سے وینٹی لیٹر فراہم کرانے کی منتیں کررہے ہیں اور ان وینٹی لیٹر کی امید میں بہت سی زندگیاں موت کی آغوش میں جارہی ہیں، لیکن ریاستوں کے اسپتالوں میں زنگ آلود نظام کی صورتحال دیکھ کر آپ کو رونا آئے گا۔

ریاستپی ایم کیئر فنڈز سے حاصل وینٹی لیٹر استعمال نہ ہونے والے وینٹی لیٹر استعمال نہ ہونے کی وجہ
بہار3030ٹیکنیشین کی کمی
کرناٹک30251166تکنیکی مسائل
پنجاب809251انجینیئر کی کمی
اتراکھنڈ70030انجینیئر کی کمی
ہماچل پردیش500452ضرورت نہیں پڑی
کیرالا48036تکنیکی مسائل
چھتیس گڑھ23010تکنیکی مسائل

بہار

ریاست بہار کو گزشتہ برس پی ایم کیئرس فنڈ سے 30 وینٹی لیٹر فراہم کے گئے تھے لیکن ایک بھی استعمال نہیں ہوا، جس کی وجہ سے ریاست میں ٹیکنیشن کی کمی بتائی گئی اور ٹیکنیشین نہ ہونے کی وجہ سے یہ زندگی بچانے والی مشینیں اس وقت صرف ای کھوکھلے ڈبہ کے مانند ہے۔ بہار میں انتظامات کا عالم یہ ہے کہ پوری ریاست میں 207 وینٹی لیٹر، ٹیکنیشن کی کمی کی وجہ سے بیکار پڑے ہوئے ہیں۔

ریاست کے 31 اضلاع میں 6-6 وینٹی لیٹر بیکار پڑے ہوئے ہیں وہ بھی کورونا انفیکشن کے دوران جہاں مریض سانس لینے کی امید میں اسپتال تو پہنچ جاتا ہے لیکن وہاں وینٹی لیٹر ہونا یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ گزشتہ سال 1700 سے زیادہ لیب ٹیکنیشن آسامیوں کے لیے انٹرویو کے عمل کو پورا کیے جانے کے باوجود نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

Dusty ventilator
گرد آلود وینٹیلیٹر

پنچاب

پنجاب کو پی ایم کیئرز فنڈ سے 809 وینٹی لیٹر ملے، ان میں سے صرف 558 وینٹی لیٹر انسٹال کیے گئے ہیں جبکہ 251 ابھی بھی سرکاری اسپتالوں میں زنگ آلود پڑے ہیں۔ حکومت کے مطابق وینٹی لیٹر لگانے کے لیے پنجاب میں صرف ایک انجینئر تعینات کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ مشینیں مریضوں کے لیے کام کرنے سے قاصر ہیں۔

کرناٹک

کرناٹک نے پی ایم کیئرس فنڈ سے 3025 وینٹی لیٹر حاصل کیے، جن میں سے صرف 1،859 وینٹی لیٹر ہی استعمال ہورہے ہیں جبکہ باقی 1،166 وینٹی لیٹر بیکار پڑے ہیں۔

راجستھان

راجستھان کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 1900 وینٹی لیٹر ملے۔ محکمہ صحت کے مطابق تمام وینٹی لیٹر کو چیک کیا گیا ہے، جن میں سے 90 فیصد وینٹی لیٹر کام کررہے ہیں جبکہ 10 فیصد کو انسٹال کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ راجستھان میں بھی بہت سے وینٹی لیٹر ٹیکنیشن کی کمی کی وجہ سے استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ کورونا انفیکشن کے اس دور میں محکمہ کے لیے یہ بھی ایک چیلنج ہے۔

ventilators sanctioned under pm care fund are closed in various states
پی ایم کیئر فنڈز کے تحت حاصل شدہ وینٹیلیٹر بند

ہماچل پردیش

ہماچل پردیش کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 500 وینٹی لیٹر موصول ہوئے، محکمہ صحت کے مطابق 12 مئی تک ان میں سے صرف 48 وینٹی لیٹر ہی استعمال ہورہے ہیں جبکہ 452 وینٹی لیٹر کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑی۔ محکمہ صحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر رمیش کے مطابق ہماچل میں ایسے مریضوں کی تعداد بہت کم ہے جن کو وینٹی لیٹر کی مدد کی ضرورت ہے لہٰذا صرف 48 وینٹی لیٹر ہی استعمال کیے جارہے ہیں۔ تاہم تمام وینٹی لیٹر ٹھیک اور کام کرنے کی حالت میں ہیں۔

کیرالا

کیرالا نے پی ایم کیئرس فنڈ سے 480 وینٹی لیٹر حاصل کیے۔ ان میں سے صرف 36 وینٹی لیٹر ہی استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ جس کے لیے تکنیکی خرابی بتائی جارہی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق یہ تکنیکی مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔

اتراکھنڈ

اتراکھنڈ کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 700 وینٹی لیٹر موصول ہوئے جن میں سے 670 وینٹی لیٹر لگائے جاچکے ہیں اور ان کا استعمال کیا جارہا ہے۔ جبکہ انجینئروں کی کمی کی وجہ سے 30 وینٹی لیٹر نہیں لگائے گئے ہیں۔

ventilators sanctioned under pm care fund
پی ایم کیئر فنڈز کے تحت حاصل شدہ وینٹیلیٹر

چھتیس گڑھ

چھتیس گڑھ کو پی ایم کیئرس فنڈ سے 230 وینٹی لیٹر موصول ہوئے۔ حکومت کے مطابق 70 وینٹی لیٹر میں تکنیکی خرابیاں تھیں، جن میں سے 60 کو ٹھیک کرانے کے بعد انسٹال کردیا گیا ہے۔ لیکن پھر بھی تکنیکی خرابی کی وجہ سے 10 وینٹی لیٹر استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔

دہلی

دہلی نے پی ایم کیئرس فنڈ سے 990 وینٹی لیٹر حاصل کیے۔ یہ سب دہلی کے اسپتالوں میں استعمال ہورہے ہیں۔ اسپتالوں کے مطابق کوئی وینٹی لیٹر خراب نہیں ہے۔ دہلی کے سرکاری اسپتالوں میں اس وقت 1200 کے قریب وینٹی لیٹرس ہیں۔

کہیں کم اور کہیں زیادہ لیکن بد انتظامی کی صورت حال ہر ریاست میں ہے۔ وینٹی لیٹر زنگ آلود ہو رہے ہیں لیکن ان کی مرمت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ایک بھی وینٹی لیٹر خراب ہے تو پھر انتظامیہ اس کو ٹھیک کرنے کے لیے آگے کیوں نہیں آتا، کیونکہ اگر وہ ایک مشین ٹھیک ہوتی تو بہت سارے مریض اپنی زندگیوں سے محروم نہیں ہوتے۔

اگر کسی ریاست میں وینٹی لیٹر کی کمی ہے تو پھر ایسا نظام کیوں نہیں بنایا جاسکتا جس سے کہ ان مشینوں کو کچھ ضرورت مند ریاستوں کے مریضوں تک پہنچایا جاسکے۔ مجموعی طور پر بیشتر ریاستوں کی یہی حالت ہے۔ اگر یہ طبی نظام خود وینٹی لیٹر پر ہے تو غریب عوام کیا کرے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.